پی ایس 128: آئینی درخواستوں پرالیکشن کمیشن ودیگرکونوٹس

اسٹاف رپورٹر  ہفتہ 1 جون 2013
امیر حیدرشاہ کی کامیابی کے نوٹیفکیشن کے اجرا کیخلاف حکم امتناع میں توسیع. فوٹو: فائل

امیر حیدرشاہ کی کامیابی کے نوٹیفکیشن کے اجرا کیخلاف حکم امتناع میں توسیع. فوٹو: فائل

کراچی: سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے پی ایس 128قائد آباد کے انتخابات کے خلاف متحدہ قومی موومنٹ اور مسلم لیگ(ن)کی علیحدہ علیحدہ  دائر آئینی درخواستوں پر الیکشن کمیشن اور دیگر امیدواروں کو نوٹس جاری کردیے ہیں۔

متحدہ قومی موومنٹ کے امیدوار وقار شاہ نے بیرسٹر فروغ نسیم کے توسط سے درخواست دائر میں الیکشن کمیشن آف پاکستان، صوبائی الیکشن کمیشن ، ریٹرننگ افسر اور دیگر امیدواروں کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیارکیا ہے کہ درخواست گزار نے 11مئی کو ہونیوالے انتخابات میں اس حلقے سے 23ہزار 496ووٹ حاصل کرکے کامیابی حاصل کی جبکہ ان کے قریبی حریف مولانا اورنگزیب فاروقی نے 21ہزار 332ووٹ حاصل کیے تھے لیکن مولانا اورنگزیب فاروقی کی درخواست پر الیکشن کمیشن نے حلقے کے 6پولنگ اسٹیشنوں پر دوبارہ پولنگ کا اعلان کردیا جبکہ الیکشن کمیشن نے درخواست گزار کا موقف بھی نہیں سنا، مخصوص پولنگ اسٹیشنوں پر دوبارہ پولنگ کرانے کا فیصلہ انصاف کے تقاضوں کے خلاف ہے۔

مسلم لیگ ن کے امیدوار سلطان خان جوری نے ارشد جدون اور اسلم بھٹہ ایڈووکیٹ کے توسط سے اسی حلقے کے بارے میں درخواست دائر کرتے ہوئے موقف اختیارکیاہے کہ اس علاقے میں انتخاب کے روز دہشت گردی ہوئی اور بم دھماکوں کے بعد کئی پولنگ اسٹیشنوں پر دھاندلی کی گئی اس لیے کچھ پولنگ اسٹیشنوں کے بجائے پورے حلقے میں دوبارہ پولنگ کرائی جائے، درخواست گزار نے پیشکش کی ہے کہ وہ نادرا کی جانب سے انگوٹھے کے نشانات چیک کرانے کی  فیس ادا کرنے کیلیے تیارہیں، دوبارہ پولنگ سے بہتر طریقہ یہ ہے کہ اس روز کاسٹ کیے گئے ووٹوں کی نادرا سے تصدیق کرالی جائے کہ وہ جعلی تو نہیں ،فاضل بینچ نے

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔