پیپلزپارٹی کے دور میں عام آدمی کا لائف اسٹائل بہتر ہوا،گیلانی

مانیٹرنگ ڈیسک  ہفتہ 1 جون 2013
الیکشن کمیشن میری سوچ کے مطابق نتائج نہیں دے سکا ’’ بات سے بات ‘‘میں گفتگو۔ فوٹو: فائل

الیکشن کمیشن میری سوچ کے مطابق نتائج نہیں دے سکا ’’ بات سے بات ‘‘میں گفتگو۔ فوٹو: فائل

لاہور: پیپلزپارٹی کے رہنما سابق وزیراعظم یوسف رضاگیلانی نے کہا ہے کہ الیکشن 2013 سے  پیپلزپارٹی کانیا سفرشروع ہوا ہے، پارٹی کودوبارہ سے منظم کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔

پیپلزپارٹی کے دور میں عام آدمی کا لائف اسٹائل بہتر ہوا ہے۔ ایکسپریس نیوزکے پروگرام بات سے بات میں میزبان ڈاکٹر ماریہ ذوالفقار خان سے گفتگو میں انھوں نے کہاکہ ن لیگ کی حکومت کے سامنے دہشت گردی اور شدت پسندی معیشت کی بحالی اور انرجی بحران تین بڑے ایشوز ہیں،میری دعا ہے کہ  نئی حکومت اچھا پرفارم کرے، اب عوام کے لیے کسی بھی جماعت کو5 سال تک برداشت کرنا بہت مشکل ہوچکا ہے میں نے تجویز دی تھی کہ حکومت کی مدت 4 سال کردی جائے ۔میں الیکشن کی شفافیت پرکوئی بات نہیں کرتا مگر میڈیا جوکچھ بتا رہا ہے اس سے پتہ چلتا ہے کہ الیکشن کس حد تک شفاف اور منصفانہ تھے۔

انھوں نے کہا کہ 20ویں ترمیم کے تحت ہم نے آزاد الیکشن کمیشن کے قیام کا فیصلہ کیا لیکن الیکشن کمیشن میری سوچ کے مطابق نتائج نہیں دے سکا اگر ملک گیر سطح پرصرف انگوٹھے کے نشانات کی ہی تصدیق کی جائے توکافی حد تک الیکشن کے حقائق سامنے آجائیں گے۔آئین کے مطابق جس صوبے میں بجلی پیدا ہوتی ہے پہلے اس صوبے کا حق ہے اس لیے ہم نے کوئی غیرآئینی کام نہیں کیا۔ انھوں نے کہا کہ  میں نے راجا پرویزاشرف کو لوڈشیڈنگ کے خاتمے کی  تاریخ دینے سے منع کیا تھا کیونکہ انرجی بحران کے خاتمے میں کچھ وقت لگنا ہے یہ ایسا نہیں ہے کہ آپ کے پاس پیسہ ہو اور آپ سوئچ دبائیں تو بجلی آجائے گی۔ بجلی کے بحران کی کمی کے لیے ہمارے دور میں شروع کیے گئے پروجیکٹ 3 سال تک کام کرنا شروع ہوجائینگے۔

انھوں نے کہا کہ اس مرتبہ الیکشن کے دوران تمام لبرل پارٹیوں کے لیے فضا سازگار نہیں تھی ہم جب بھی کوئی بڑا جلسہ کرنے کی کوشش کرتے تو ہمیں کہا جاتا تھا کہ آپ کو خطرہ ہے اس لیے آپ جلسہ نہ کریں اورایسے ہی حالات کی وجہ سے میرا بیٹا بھی اغوا ہوگیا ۔جو سیاسی حریف میرے بیٹے کے اغوا کو سازش قرار دیتے ہیں میں ان کے لیے صرف دعا ہی کرسکتا ہوں جب عمران خان کے ساتھ حادثہ ہواتھا تو میں نے ٹی وی پرآکر ان سے اظہارہمدردی کیا تھا ہمیں اس طرح کرکے عوام کی ہمدردی حاصل کرنے کی کوئی ضرورت نہیں تھی ۔

عوام جانتی ہے کہ پیپلزپارٹی نے ان کے لیے کیاکیا ہے الیکشن میں ناکامی کی صرف ایک ہی بڑی وجہ ہے کہ ہم اپنے دور میں بجلی کے بحران کو حل کرنے میں ناکام رہے اگر ہم بجلی بحران پرقابو پالیتے تو کوئی وجہ نہ تھی کہ عوام ہم کومینڈیٹ نہ دیتے۔ہم نے الیکشن میں پی ٹی آئی کا بھرپور مقابلہ کیا ہے فردوس عاشق اعوان کا فیصلہ ان کا ذاتی تھا اس میں پارٹی کی مشاورت نہیں تھی ، قوم کو پیغام ہے کہ انتخابات کے نتائج کو معیار بناکر دشمنیاں نہیں پالنی چاہئیں اقتدار میوزیکل چیئر ہے کبھی ہم اس پر بیٹھ جاتے ہیں تو کبھی کوئی اوربیٹھ جاتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔