خواتین سے تعصب ؛ امریکی میڈیا نے سرینا ولیمزکوجھٹلادیا

اسپورٹس ڈیسک  پير 17 ستمبر 2018
دو دہائیوں کا تقابلی جائزہ سامنے رکھ دیا، مرد پلیئرز کو زیادہ سزائیں ملیں
فوٹو: فائل

دو دہائیوں کا تقابلی جائزہ سامنے رکھ دیا، مرد پلیئرز کو زیادہ سزائیں ملیں فوٹو: فائل

نیویارک:  امریکی میڈیا نے سرینا ولیمز کے دعویٰ کی نفی کردی، نیویارک ٹائمز اپنی حالیہ رپورٹ میں کہا ہے کہ ٹینس میں قوانین توڑنے پر خواتین کے مقابلے میں مرد پلیئرز کو زیادہ سزائیں دی گئی ہیں۔

واضح رہے کہ گذشتہ دنوں یوایس اوپن کے فائنل میں سرینا ولیمز نے خلاف فیصلہ آنے پر چیئر امپائر سے بدتمیزی کی اور یہ الزام بھی عائد کیا تھا کہ ٹینس ریفریز جنس کی بنیاد پر بھی تعصب کرتے ہیں اور خواتین کھلاڑیوں کو زیادہ سزائیں دیتے ہیں، سرینا نے اس موقع پر مذکورہ چیئر امپائر کو ’ جھوٹا ‘ اور ’ چور ‘ بھی قراردیا تھا،رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ دو دہائیوں میں خواتین پلیئرز کے برعکس مرد کھلاڑیوں کو زیادہ سزائیں دی گئی ہیں۔

رپورٹ میں دو دہائیوں کے شماریات کی روشنی میں تقابلی جائزہ کیاگیا ہے، جس کے مطابق گرینڈ سلم ایونٹس میں 1998 سے 2018 کے درمیان مرد کھلاڑیوں پر11517 جرمانے کے کیسز ریکارڈ ہوئے جبکہ خواتین پلیئرز کے واقعات کی تعداد محض 535 رہی ہے، اس میں دوران میچز ریکٹس توڑنے پر 649 مرد کھلاڑیوں کو سزا ملی جبکہ اس معاملے میں خواتین کی تعداد 99 رہی ہے، اسی طرح دوران میچز بدزبانی کرنے پر 344 بار مرد کھلاڑیوں پر جرمانے عائد کیے گئے اس کے برعکس خواتین میں یہ تعداد 140 رہی ہے۔

کھیل کے منافی رویہ اپنانے پر287 مرتبہ مرد کھلاڑیوں کیخلاف تادیبی کارروائی کی گئی جبکہ خواتین پلیئرز کے 67 ایسے واقعات سامنے آئے ہیں، یہ ڈیٹا گذشتہ 20 برسوں میں منعقدہ گرینڈسلم ایونٹس کے ہزاروں میچز سے اخذ کیاگیا ہے، جس میں کوالیفائنگ، مین ڈرا سنگلز اور ڈبلز مقابلے بھی شامل رہے، اس تقابلی جائزے میں صرف ایک معاملے میں خواتین کی تعداد مردوں سے زیادہ ہے اور وہ معاملہ دوران میچز کوچ سے رہنمائی لینے کا رہا، جس میں 152 خواتین کو جرمانے کیے گئے جبکہ مردوں میں ایسے واقعات 87 بار رونما ہوئے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔