ترکی میں شراب نوشی پر نئے حکومتی قوانین کے خلاف مختلف شہروں میں مظاہرے

ویب ڈیسک  ہفتہ 1 جون 2013
دارالحکومت انقرہ میں بھی بڑی تعداد نے احتجاجی مظاہروں میں حصہ لیا اور جنہیں منتشر کرنے کے لئے پولیس نے شیلنگ کی اور ربڑ کی گولیاں چلائیں۔ فوٹو: رائٹرز

دارالحکومت انقرہ میں بھی بڑی تعداد نے احتجاجی مظاہروں میں حصہ لیا اور جنہیں منتشر کرنے کے لئے پولیس نے شیلنگ کی اور ربڑ کی گولیاں چلائیں۔ فوٹو: رائٹرز

انقرہ: ترک پارلیمنٹ کی جانب سے شراب نوشی کے خلاف نئے قوانین کی منظوری کے بعد ملک کے مختلف شہروں میں ہنگامے دوسرے روز بھی جاری ہیں۔ 

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق دارالحکومت انقرہ کے تقسیم اسکوائر میں غازی پارک کی از سو نو تعمیر، ملک میں شراب کی فروخت محدود کرنے اور اس کی تشہیر پر پابندی کے سلسلے میں کی جانے والی قانون سازی کے خلاف استنبول سے شروع ہونے والے احتجاج کا سلسلہ ملک کے مختلف علاقوں تک پھیل گیا ہے۔ جمعے کو پولیس کی جانب سے مظاہرین پر شیلنگ کے باوجود ہفتے کو بھی استنبول میں سیکڑوں افراد نے مارچ کیا۔ پولیس کو صورت حال پر قابو پانے کے لئے دیگر صوبوں سے بھی بھاری نفری طلب کرنی پڑی جبکہ انتظامیہ نے شہر کےبعض حصوں میں ناکہ بندی کرتے ہوئے کئی سڑکوں کو ٹریفک کے لئے بھی بند کردیا۔

دارالحکومت انقرہ میں بھی شہریوں کی بڑی تعداد نے احتجاجی مظاہروں میں حصہ لیا، جنہیں منتشر کرنے کے لئے پولیس نے شیلنگ اور ربڑ کی گولیوں کا استعمال کیا دوسری جانب مظاہرین کی جانب سے بھی پولیس پر پتھراؤ کیا گیا۔ اس کے علاوہ ازمیر، بودروم، قونیہ اور اناطولیا میں بھی شدید احتجاج کیا جارہا ہے جن پر قابو پانے کے لئے پولیس کو اضافی ذمہ داریاں سونپ دی گئی ہیں۔

ترک وزیر داخلہ معمر گلر نے مظاہرین کو یقین دہانی کرائی ہے کہ پولیس کی جانب سے ان کے خلاف طاقت کے بے جا استعمال کی شکایت کی تحقیقات کی جائیں گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔