ایف بی آرمیںاصلاحات کے نتائج حاصل نہیں ہوئے،ورلڈبینک

ارشاد انصاری  جمعرات 16 اگست 2012
کسٹمز افسران کے عالمی بینک سے رجوع کرنے کے باعث ری اسٹرکچرنگ متاثرہوئی۔ فوٹو: فائل

کسٹمز افسران کے عالمی بینک سے رجوع کرنے کے باعث ری اسٹرکچرنگ متاثرہوئی۔ فوٹو: فائل

اسلام آ باد: عالمی بینک نے انکشاف کیاہے کہ ایف بی آر میںاصلاحات کی ذاتی مفادات کے تحت مخالفت،مقدمہ بازی،امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال اور کسٹمز افسران کے ایف بی آر کیخلاف عالمی بینک کے تحقیقاتی پینل سے رجوع کرنے کے باعث فیڈرل بورڈآف ریونیوکی ری اسٹرکچرنگ متاثرہوئی ہے اور ملک میں ٹیکس نیٹ اور ٹیکس دہندگان کے مفادات پرمنفی اثرات مرتب ہوئے ہیں،یہ انکشاف عالمی بینک نے ایف بی آرکے بارے میں جاری کردہ ایک رپورٹ میں کیا۔

ایکسپریس کودستیاب دستاویزکے مطابق عالمی بینک نے ٹارپ سے متعلق اپنی رپورٹ میںبتایا ہے کہ ایف بی آرکی کارکردگی بہتر بنانے کیلیے کی جانیو الی اصلاحات کی مختلف طبقات کی طرف سے شدید قسم کی ذاتی مخالفت کی گئی ہے،ایف بی آر کے کسٹمز افسران و ملازمین کی ایسوسی ایشن کی طرف سے ایف بی آرکے خلاف عالمی بینک کے تحقیقاتی پینل کو دی جانیو الی درخواستوںنے اصلاحات کے عمل کو شدید نقصان پہنچایا ہے اوران وجوہات کی بناپر ایف بی آر کی ری اسٹرکچرنگ متاثر ہوئی ہے اس کے علاوہ مقدمہ بازی،کمزورمانیٹرنگ وایویلیوایشن ایڈمنسٹریشن ،امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال اور2010-11 کے سیلاب نے جہاںملکی معیشت کوبُری طرح متاثر کیا۔

وہیں ٹارپ کے تحت ایف بی آرمیں کی جانیوالی اصلاحات بھی متاثر ہوئی ہیںاوران وجوہات کی بناپر پاکستان میںانکم ٹیکس، سیلزٹیکس اورفیڈرل ایکسائزڈیوٹی کی انٹیگریشن بھی کم ہوئی ہے جس بنا پر اصلاحات کے وہ نتائج حاصل نہیںہوسکے ہیںجن کی توقع تھی،عالمی بینک کی طرف سے کہا گیا ہے کہ ملک میں ٹیکس نیٹ بڑھانے اور ٹیکس وصولیوں میں اضافے کیلیے انکم ٹیکس،سیلزٹیکس اورفیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی انٹیگریشن کوبڑھانا ہوگاجس کیلیے ضروری ہے کہ مانیٹرنگ و ایویلیوایشن ایڈمنسٹریشن کو مضبوط بنایا جائے اور ساتھ ہی مقدمہ بازی کے رجحان کو کم کیاجائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔