مشاعرے کو پاکستان میں پبلک پرفارمنس بنا دیا گیا،اصغر ندیم سید

عمیر علی انجم  اتوار 2 جون 2013
اردوکوزندہ رکھنے کے لیے مشاعروں کا انعقاد بہت ضروری ہے،اعتبارساجد. فوٹو: فائل

اردوکوزندہ رکھنے کے لیے مشاعروں کا انعقاد بہت ضروری ہے،اعتبارساجد. فوٹو: فائل

کراچی:  شاعری انسان کی ذہنی کیفیات کوبدلنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔

ماضی میں پاکستان میں مشاعروں کا انعقاد باقاعدگی سے ہوتا تھا، آج پاکستان میں مشاعرے ماضی کی نسبت 5 فیصد بھی نہیں ہوتے جس کے باعث نوجوان نسل کتابوں اور اردو لٹریچر سے دورہوتی جارہی ہے، معروف شاعر اور ڈرامہ نگار اصغرندیم سید نے اس حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں مشاعرے کی شکل بدل گئی ہے، اب یہ پبلک پرفارمنس ہے جوجتنی اچھی اداکاری کرتاہے وہ ہمارے ہاں اتنا بڑا شاعر ہے جبکہ کامیڈی کرنے والے شعرا کو اپنا ہیرو سمجھ لیا گیا ہے۔

ان وجوہات نے مشاعرے کی روایت کوختم کردیا ہے، شاعر اعتبار ساجد کا کہنا تھا کہ اردوکوزندہ رکھنے کیلیے مشاعروں کا انعقاد بہت ضروری ہے، مشاعرہ ہماری تہذیب کاحصہ ہے، معروف شاعرعباس تابش نے کہا کہ ہندوستان میں مشاعروں کے انعقاد اور اکیڈمیزکے قیام سے اردوکی شناخت بحال ہوتی نظرآرہی ہے، پاکستان میں بھی اگر اردو کو تازہ دم رکھنا ہے تو مشاعروں کا باقاعدہ انعقاد پاکستان بھر میں کرنا ہوگا، ترقی پسند شاعر حمایت علی شاعرکا کہنا تھا کہ پاکستان میں مشاعرے کی صورتحال تشویشناک ہے، مگر اردوکی صورت حال کسی بھی دورمیں تشویشناک نہیں رہی نہ رہ سکتی ہے، جب شاعروں کواچھے سامعین میسرنہیں ہونگے تووہ کس کے لیے معیاری ادب لکھے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔