عمران خان کے لیے سانحہ ماڈل ٹاؤن پہلا امتحان ہے، ڈاکٹر طاہرالقادری

ویب ڈیسک  بدھ 19 ستمبر 2018
ماڈل ٹاؤن کے شہدا کو انصاف دلایا جائے، سربراہ عوامی تحریک کا تحریک انصاف کی حکومت سے مطالبہ۔ فوٹو: فائل

ماڈل ٹاؤن کے شہدا کو انصاف دلایا جائے، سربراہ عوامی تحریک کا تحریک انصاف کی حکومت سے مطالبہ۔ فوٹو: فائل

 لاہور: سربراہ پاکستان عوامی تحریک ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ عمران خان کے لیے سانحہ ماڈل ٹاؤن پہلا امتحان ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری استنبول سے لاہور پہنچ گئے۔ لاہور ائیرپورٹ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے نواز شریف کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز کی وفات پر تعزیت اور ان کے لیے دعائے مغفرت کی۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے صحافی کے سوال پر جواب دیا کہ ماڈل ٹاؤن کے ایک بھی قاتل کو سزا نہیں ملی، 14 لاشیں گرگئیں، اس قوم کی بیٹیوں کو گھسیٹا اور شہید کیا گیا، خون دریا کی طرح بہایا گیا جب کہ 4 سال سے مظلوم دھکے کھا رہے ہیں، آواز بھی بلند کر رہے ہیں لہٰذا اب پی ٹی آئی کی حکومت ماڈل ٹاؤن کے شہدا کو انصاف دلائے۔

سربراہ عوامی تحریک نے کہا کہ ہمارے ساتھ عمران خان نے گزشتہ 4 سالوں میں شہدا کو انصاف دلانے کے لیے آواز بلند کی اور پولیس افسران کی برطرفی کا مطالبہ بھی کیا تاہم اب پی ٹی آئی حکومت کے لیے اب پہلا امتحان ہے کہ وہ ان 116 پولیس افسران جو انصاف کے راستے میں رکاوٹ ہیں جنہوں نے ہمارے گواہوں کو مارا پیٹا اور دھمکیاں بھی دیں جب کہ دھمکیوں کے نتیجے میں ہمارے وکیل نے بھی کیس لڑنے سے معذرت کرلی، اس لیے میں مطالبہ کرتا ہوں کہ انہیں عہدوں سے ہٹا کر گھر بھیجا جائے۔

طاہر القادری نے مطالبہ کیا کہ شہباز شریف اور رانا ثنا اللہ کو جیل بھیجا جائے کیوں کہ اب حکومت قاتلوں کی نہیں بلکہ انصاف دلانے والوں کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ عمران خان کا پہلا امتحان ہے، میں اسی لیے واپس آیا ہوں تاکہ دوبارہ اس کیس کے لیے وکیل کرکے دوبارہ اپنا مقدمہ لڑوں تاہم پی ٹی آئی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے وعدہ کی پاسداری کریں اور انشا اللہ وہ کریں گے کیوں کہ یہ ان کی ذمہ داری ہے۔

علاوہ ازیں نواز شریف، مریم اور صفدر کی سزا معطلی کیس کے فیصلے کے سوال کے جواب میں طاہر القادری نے کہا کہ سزا کی معطلی کا کوئی جواز نہیں ہے، وہ بحال رہے گی اور وہ لوگ اپنے انجام کو پہنچیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔