پاک بھارت میچ اور دبئی میں کرکٹ کا بخار

سلیم خالق  بدھ 19 ستمبر 2018
پاکستان کے مقابلوں میں ہم صحافیوں کیلیے یہ بڑا مسئلہ ہوتا ہے، لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ہم کو ٹکٹس کی گڈیاں ملی ہوں گی۔ فوٹو: اے ایف پی

پاکستان کے مقابلوں میں ہم صحافیوں کیلیے یہ بڑا مسئلہ ہوتا ہے، لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ہم کو ٹکٹس کی گڈیاں ملی ہوں گی۔ فوٹو: اے ایف پی

پسینے میں بھیگی ہوئی شرٹ میں ملبوس سرفراز احمد جب ہاتھ میں پانی کی بوتل تھامے ریسٹورنٹ میں داخل ہوئے تو میں نے ان سے پہلا جملہ یہی کہا کہ یہ تم لوگوں کی ہمت ہے اتنی سخت گرمی میں بھی کھیل رہے ہو، ہمارے جیسے عام لوگ تو پانچ منٹ باہر کھڑے نہیں ہوسکتے، اس پر سرفراز نے مسکراتے ہوئے کہا کہ ’’ سلیم بھائی یہ ہمارا پروفیشن ہے اور اب تو ویسے بھی بھارت سے میچ ہونے والا ہے، مجھ سمیت قومی ٹیم کا ہر کھلاڑی چاہتا ہے کہ فتح حاصل کرے‘‘ مجھے کپتان کا جذبہ دیکھ کر بہت خوشی ہوئی، بلاشبہ پاکستان ٹیم جو کامیابیاں حاصل کر رہی ہے اس میں سب سے اہم کردار انہی کا ہے۔

سرفراز سے کافی دیر تک میری بات ہوئی جس کی تفصیل آپ لوگوں نے’’ایکسپریس‘‘ میں پڑھ ہی لی ہو گی، منگل کو آئی سی سی اکیڈمی میں پریس کانفرنس کے دوران بھی کپتان نے فتح کے بھرپور عزائم ظاہر کیے، جس طرح وہ حریف بولرز کا ڈٹ کر مقابلہ کرتے ہیں بھارتی میڈیا کا بھی اسی اعتماد سے سامنا کیا، میچ کیلیے شائقین میں خاصا جوش و خروش پایا جاتا ہے، ٹکٹس تو کافی پہلے ہی فروخت ہو چکے، یہاں بھی مفت ٹکٹس کیلیے لوگوں کی کالز اور میسجزکا سلسلہ جاری ہے۔

پاکستان کے مقابلوں میں ہم صحافیوں کیلیے یہ بڑا مسئلہ ہوتا ہے، لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ہم کو ٹکٹس کی گڈیاں ملی ہوں گی، حالانکہ ایسا نہیں ہوتا، کسی سے مانگو تو بھی ٹھیک نہیں، ساتھی صحافی عبدالماجد بھٹی نے ایک بار تاریخی جملہ کہا تھا کہ ’’ بھیک بھی مانگو وہ بھی دوسروں کیلیے‘‘۔ خیر پاک بھارت مقابلے کے دوران اسٹیڈیم شائقین سے کھچا کھچ بھرا ہونے کی توقع ہے۔

منتظمین نے انھیں اسٹیڈیم لانے کیلیے خصوصی بسیں چلانے کا بھی فیصلہ کیا ہے، جس وقت دبئی اسٹیڈیم میں یہ سطور تحریر کر رہا ہوں آنکھوں کے سامنے بھارت اور ہانگ کانگ کا میچ جاری ہے،پاک ہانگ کانگ میچ میں تو گراؤنڈ بالکل خالی تھا البتہ آج تھوڑے بہت لوگ ضرور نظر آ رہے ہیں،میڈیا سینٹرمیں وینکٹ لکشمن اور سنیل گاوسکر بھی دکھائی دیے، جیسے کے ہمارے ملک میں چاچا کرکٹ ہیں بھارت کے بھی ایک شائق ہر میچ میں دکھائی دیتے ہیں،ان کا چہرہ بھی بھارتی پرچم سے پینٹ ہوا ہوتا ہے۔ اس ایونٹ کے انتظامات اتنے اچھے نہیں ہیں۔

سرفراز کی پریس کانفرنس ایک چھوٹے سے کمرے میں کرائی گئی جہاں بھارتی میڈیا نے پاکستانی صحافیوں کیلیے جگہ ہی نہیں چھوڑی تھی، پہلے بھی ذکر کیا تھا کہ بھارتی بورڈ نے شیڈولنگ اپنے حساب سے کرا لی اور ٹیم کو ابوظبی جانے کے بجائے دبئی میں ہی کھلانے کا اہتمام کر لیا، البتہ پاکستان کو اب اگلے راؤنڈ کے اپنے دو میچز میں ڈیڑھ گھنٹے کا سفر کر کے ابوظبی جانا اور پھر واپس آنا ہوگا، سرفراز نے بھی ڈھکے چھپے الفاظ میں اس پر ناخوشی ظاہر کی، سب سے بڑا امتیازی سلوک تو اپنی ٹیم کو دیگر سائیڈز سے الگ ہوٹل میں ٹہرانا ہی ہے،حیران کن طور پرپاکستان کرکٹ بورڈ بھی کچھ نہیں کہہ رہا۔

احسان مانی سے پہلے ہی ذاکر خان یہاں پہنچ چکے، چیئرمین بدھ کو آ رہے ہیں، وہ ایشین کرکٹ کونسل کے اجلاس کی صدارت کریں گے، ویسے دیکھا جائے تو اب تک ان کی اننگز خاصی محتاط ہے، پی سی بی میں تبدیلیوں کی بات ہوئی تھی مگر فی الحال کچھ نہیں بدلا، اگر پرانی ٹیم سے ہی کام لینا ہے اور سب اچھے ہیں تو سابق چیئرمین کا کیا قصور تھا،یقیناً انھوں نے جو غلطیاں کیں اس میں بعض آفیشلز بھی شریک تھے ان کا احتساب کیوں نہیں ہو رہا؟

حیران کن طور پر نئے پی سی بی میں صادق محمد کو 73سال کی عمر میں انڈر 19 ٹیم کا منیجر بنا دیا گیا،منصوررانا اچھے انسان اور کوچ ہیں مگر انھیں قومی ٹیم کے اسسٹنٹ منیجر کی پوسٹ سونپی گئی ہے، کئی کھلاڑیوں سے میری بات ہوئی وہ اس فیصلے سے خوش نہ تھے، ان کا یہ کہنا تھا کہ اسسٹنٹ منیجر سے اکثر کٹ بیگ یا جوتے اٹھانے کا کام بھی لیا جاتا ہے منصور بھائی ہمارے کوچ رہ چکے ان سے یہ کیسے کہیں گے۔

اسی طرح پی ایس ایل گورننگ کونسل کی میٹنگ میں کئی فرنچائزز بھی بورڈ سے زیادہ مطمئن دکھائی نہ دیں، حیران کن بات یہ ہے کہ ڈیڈ لائن ختم ہوئے ایک ماہ سے وقت ہو چکا اور صرف ایک ہی ٹیم نے بورڈ کے پاس گارنٹی منی جمع کرائی، دیگر کو15دن کا مزید وقت دے دیا گیا ہے،میٹنگ میں کام کی باتوں سے زیادہ اس بات پر بحث ہوتی رہی کہ لاہور قلندرز کو پہلی پک نہیں دینا چاہیے، اس معاملے پر ووٹنگ تک کرا دی گئی، احسان مانی کو انھی معاملات کا زیادہ پتا نہیں۔

سبحان احمد کو نجم سیٹھی پی ایس ایل سے کوسوں دور رکھتے تھے،البتہ اب انہی دونوں کو ایونٹ سنبھالنا ہے نجانے کیا ہوگا،ذاکر خان کے بارے میں اطلاعات آئی تھیں کہ انھیں پی ایس ایل میں کوئی عہدہ دیا جا رہا ہے لیکن اگر ایسا ہوتا تو وہ میٹنگ میں ضرور شریک ہوتے۔

مانی صاحب کو ذرا تیزی دکھانا ہوگی اب ماضی کے ٹک ٹک کا دور نہیں بلکہ ٹی ٹوئنٹی والا وقت ہے،اگر ذاکر خان اپنے دوستوں کو نواز رہے ہیں تو چیئرمین بورڈ کیا پڑھے بغیر ہی منظوری دے دیتے ہیں، وہ کوئی اعتراض کیوں نہیں کرتے،یہ بات بھی سمجھ سے باہر ہے،احسان مانی یقیناً قابل اور ایماندار شخص ہیں مگر انھیں پرفارم بھی کرنا چاہیے زیادہ سست کھیلیں گے تو مسائل کم ہونے کے بجائے بڑھ ہی جائیں گے۔

دبئی میں میری ٹی ٹین  اور امارات لیگ کے حکام سے بھی خصوصی ملاقاتیں ہوئیں ، انھوں نے اپنے ایونٹس کے بارے میں بڑی تفصیل سے معلومات فراہم کیں،یو اے ای میں افغان لیگ بھی ہونے والی ہے، آگے پاکستان کو اپنی دو ہوم سیریز یہیں کھیلنا ہیں، امارات میں لوگ روزی روٹی کی تلاش میں آئے ہوئے ہیں اتنی زیادہ کرکٹ ہوگی تو کون دیکھے گا، مجھے تو اب یو اے ای میں پاکستان کرکٹ کا مستقبل زیادہ روشن دکھائی نہیں دیتا۔

(نوٹ: آپ ٹویٹر پر مجھے @saleemkhaliq پر فالو کر سکتے ہیں)

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔