- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
بھارت میں ایک ساتھ 3 طلاقوں کو قابلِ سزا جرم قرار دینے کا آرڈیننس منظور
نئی دہلی: بھارتی کابینہ نے ایک وقت میں تین طلاقیں دینےکے عمل کو قابلِ سزا جرم قرار دینے کے آرڈیننس کی منظوری دے دی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارت کی وفاقی کابینہ کا اہم اجلاس ہوا جس میں سپریم کورٹ کے حکم کی تکمیل میں ایک نشست میں تین طلاقیں دینے کے عمل کو قابلِ سزا جرم قرار دینے کے آرڈیننس کی منظوری دے دی گئی۔
بھارتی سپریم کورٹ نے گزشتہ برس اگست میں ایک ساتھ 3 طلاقیں دینے کے عمل کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیتے ہوئے حکومت کو اس عمل کی سزا مقرر کرنے کے لیے قانون سازی کا حکم دیا تھا تاہم حکومت اس بل کو دونوں پارلیمنٹ سے منظور کرانے میں ناکام رہی تھی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : بھارت میں بیک وقت 3 طلاقیں جرم قرار
بھارتی وزیرِ قانون و انصاف روی شنکر پرساد نے میڈیا کو وفاقی کابینہ کے فیصلے سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ ایک نشست میں دی جانے والے تین طلاقوں کو غیر قانونی قرار دیئے جانے کے باوجود یہ عمل بلاروک ٹوک جاری ہے جس کے سدباب کے لیے حکومت آرڈیننس لانے پر مجبور ہوئی۔
وزیر قانون کا مزید کہنا تھا کہ اس سے قبل ایک وقت میں تین طلاقوں کو طلاقِ بدعت قرار دے کر سزا دینے سے متعلق بل لوک سبھا سے منظور ہو گیا تھا لیکن راجیہ سبھا میں اپوزیشن جماعتوں کی مخالفت کے باعث ترمیمی بل کا ڈرافٹ تیار نہیں ہو سکا تھا۔ حکومت کے پاس سپریم کورٹ کے فیصلے پرعمل درآمد کے لیے آرڈیننس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں بچا تھا۔
گزشتہ ماہ بھارتی حکومت نے مسلم خواتین کے حقوق کے تحفظ سے متعلق بل میں 3 ترمیمات کی تھیں جن کے تحت یہ جرم نا قابل ضمانت تصور ہوگا تاہم ضمانت کے لیے شوہر مجسٹریٹ سے رجوع کر سکتا ہے۔ دوم اہلیہ یا ان کے اہل خانہ کی جانب سے شکایت درج کرانے پر ہی پولیس ایف آئی آر درج کر سکے گی اور تیسری ترمیم سے مجسٹریٹ کو میاں بیوی کے درمیان تصفیہ کرانے کے اختیارات حاصل ہوگئے تھے۔
واضح رہے مسلم میرج لاء میں 3 ترامیم کے بعد چوتھی ترمیم میں ایک ساتھ تین طلاقیں دینے کو قابل سزا جرم قرار دینا تھا تاہم اپوزیشن جماعتوں کے تحفظات کے باعث حکومت ترمیم پیش ہی نہیں کرسکی تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔