چاہے آسمان ہی کیوں نہ گر پڑے آئین کے مطابق فیصلے کرتے رہیں گے، چیف جسٹس

نمائندہ ایکسپریس / مانیٹرنگ ڈیسک  جمعرات 16 اگست 2012
چیف جسٹس کی سربراہی میں فل کورٹ اجلاس، مقدمات نمٹانے کی رفتارتیز کرنے پر زور، آج فل کورٹ ریفرنس ہوگا، بلوچستان کے عوام کی واحد امید عدلیہ اور چیف جسٹس افتخار چوہدری ہیں، یاسین آزاد، اسلم زار ۔ فوٹو: فائل

چیف جسٹس کی سربراہی میں فل کورٹ اجلاس، مقدمات نمٹانے کی رفتارتیز کرنے پر زور، آج فل کورٹ ریفرنس ہوگا، بلوچستان کے عوام کی واحد امید عدلیہ اور چیف جسٹس افتخار چوہدری ہیں، یاسین آزاد، اسلم زار ۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری نے کہا ہے کہ عدلیہ ریاست کا اہم ستون ہے اورآئین و قانون کی با لادستی کیلیے کام کر رہی ہے، عدلیہ کسی خوف وخطر کی پرواکیے بغیر آئین کے مطابق فیصلے کرتی رہے گی چاہے اس سے آسمان ہی کیوں نہ گر پڑے۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے جسٹس میاں شاکراللہ جان کے اعزاز میں سپریم کورٹ بار ایسو سی ایشن کی طرف سے دیے گئے افطارڈنر کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انھوں نے کہا آئین پر عملدرآمد یقینی بنانے کے لیے عدلیہ کسی بھی حد تک جا سکتی ہے، نتائج کی پرواکیے بغیر فیصلے دیتی رہے گی، افراد اور اداروں کوکمزورظاہرکر کے عدالتوں کو انصاف دینے سے روکا نہیں جاسکتا۔ انھوں نے کہا عدلیہ نے اپنے فیصلوں میں ہمیشہ آئین اورقانون سے رہنمائی لی۔

ان کاکہنا تھا فیصلے شخصیات کو پیش نظر رکھ کر نہیں کیے جاتے بلکہ آئین وقانون کی بالا دستی کیلیے فیصلے کیے جاتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا آئین کا تحفظ اورآئین و قانون کی بالادستی کویقینی بنانا عدلیہ کی ذمے داری ہے اور اس ذمے داری سے عدلیہ ایک سطر بھی پیچھے نہیں ہٹے گی۔ انھوں نے کہادیگر ادارے بھی آئین و قانون کے مطابق اپنا کام کریں۔ چیف جسٹس نے ریٹائرہونے والے جج جسٹس میاں شا کراللہ جان کوخراج تحسین پیش کیا اورکہاکہ اہم فیصلوںکے علاوہ انتخابی فہرستوں کی تیاری میں انھوں نے نمایاںکردار ادا کیا۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر یاسین آزاد اور سیکریٹری اسلم زار نے عدلیہ کے کردار کو سراہا اور کہا کہ آج بلوچستان کے عوام کی واحد امید عدلیہ اور چیف جسٹس پاکستان ہیں، بلوچستان کے حوالے سے عدلیہ نے اچھے فیصلے دیے ہیں۔ مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ آئین کے مطابق فیصلے کرتی رہے گی، خواہ آسمان ہی کیوں نہ گر پڑے۔

یہ یقینی بنایا جائے کہ دیگر ادارے بھی آئین کے مطابق کام کریں،سپریم کورٹ کا کام قانون کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی ہے، عدلیہ نے ریاست کے اہم ستون کے طور پر اپنی ذمے داریاں نبھانی ہیں، آئین اور قانون کی حکمرانی عدلیہ کا آئینی فرض ہے، عدلیہ کے فیصلے کسی شخصیات کوپیش نظر رکھ کر نہیں کیے جاتے، سپریم کورٹ آئین اورقانون سے رہنمائی لیتی ہے،عدلیہ کے فیصلوں پر بیرونی عناصر اثر انداز نہیں ہو سکتے۔

قبل ازیں چیف جسٹس کی سربراہی میں فل کورٹ اجلاس ہوا جس میں جسٹس میاں شاکراللہ جان کی خدمات پر انھیں خراج تحسین پیش کیا گیا۔ اجلاس میں31دسمبر سے2011 سے جولائی2012 تک نمٹائے گئے مقدمات کا جائزہ بھی لیا گیا اورمقدمات نمٹانے کے رفتارکوتیزکرنے پر زور دیا گیا۔اجلاس میں سائلین کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کرنے کے مختلف پہلووں پر بھی غور کیا گیا۔ دریں اثناآج جسٹس میاں شاکراللہ جان کے اعزاز میں فل کورٹ ریفرنس ہو گا۔ فاضل جج جمعہ کو ریٹائر ہو جائیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔