مچھر پلاسٹک کے باریک ٹکڑوں کو جانوروں میں منتقل کررہے ہیں، تحقیق

ویب ڈیسک  جمعرات 20 ستمبر 2018
پلاسٹک کے 5 ملی میٹر باریک ٹکڑے بھی سمندری اور خشکی والے جانداروں کیلیے زہرِ قاتل بنے ہوئے ہیں (فوٹو: بشکریہ نیوسائنٹسٹ)

پلاسٹک کے 5 ملی میٹر باریک ٹکڑے بھی سمندری اور خشکی والے جانداروں کیلیے زہرِ قاتل بنے ہوئے ہیں (فوٹو: بشکریہ نیوسائنٹسٹ)

ویلز: ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ پلاسٹک کے انتہائی باریک ٹکڑے مچھروں میں موجود رہتے ہیں اور جب ان مچھروں کو دوسرے جانور کھاتے ہیں تو پلاسٹک ان جانوروں میں بھی منتقل ہوجاتا ہے۔

برطانیہ کی یونیورسٹی آف ریڈنگ کے ماہرین نے کہا ہے کہ پلاسٹک سے آلودہ پانی میں فروغ پانے والے مچھروں کے لاروا کے جسم میں پلاسٹک کے باریک ذرات چلے جاتے ہیں جو بالغ ہونے تک ان کے جسم میں موجود رہتے ہیں، جب زمینی جانور یا پرندے ان مچھروں کو کھاتے ہیں تو وہ پلاسٹک ان جانوروں میں بھی منتقل ہوجاتا ہے اس طرح مچھر پورے غذائی چکر میں پلاسٹک پھیلانے کا باعث بن رہے ہیں۔

پلاسٹک کی آلودگی اب خشکی ، پانی اور ہوا سمیت ہر جگہ موجود ہے۔ اس وقت بھی مچھلیاں، پرندے اور دیگر جانور پلاسٹک سے متاثر ہورہے ہیں لیکن مائیکرو پلاسٹک یعنی پلاسٹک کے 5 ملی میٹر باریک ٹکڑے بھی سمندری اور خشکی والے جانوروں کے لیے زہرِ قاتل بنے ہوئے ہیں کیونکہ حادثاتی طور پر یہ ان کے پیٹ میں جاکر ایک طویل غذائی چکر کو بھی متاثر کررہے ہیں۔

ریڈنگ یونیورسٹی کی پروفیسر ایمنڈا کالان نے تجرباتی طور پر مچھر کے 150 لاروا کو ایسی خوراک دی جس میں مختلف جسامت والے پلاسٹک کے ذرات بھی موجود تھے، لاروا کے درجے میں ہی ان میں سے 15 کیڑوں کا مطالعہ کیا گیا۔ پھر دوسرے مرحلے میں مچھر بننے کے بعد ان میں سے 15 بالغ مچھروں پر تحقیق کی گئی۔

اگرچہ بڑے ہونے پر مچھروں نے پلاسٹک کے کچھ ذرات خارج ضرور کیے لیکن ایک اوسط بالغ مچھر میں پلاسٹک کے 30 سے 40 ذرات پائے گئے۔ ایک لاروا میں دو مائیکرو میٹر کے تین ہزار پلاسٹک ذرات بھی نوٹ کیے گئے۔

ثابت ہوا کہ صرف ایک بار پلاسٹک کھانے سے بھی مچھروں کے اندر اس کے ذرات موجود رہے پھر یہ مچھر چمگادڑوں، پرندوں اور دیگر جانوروں میں بھی منتقل ہورہے ہیں تاہم اس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔