اسموگ جیسے ماحولیاتی روگ سے بچاؤ ممکن ہے!

ڈاکٹر آصف چنڑ  جمعرات 20 ستمبر 2018
وقت سے پہلے نہ صرف حکومت بلکہ عوام کو بھی جاگنا ہو گا۔ فوٹو: فائل

وقت سے پہلے نہ صرف حکومت بلکہ عوام کو بھی جاگنا ہو گا۔ فوٹو: فائل

وطن عزیز کو گزشتہ برس اس کے مکینوں کی مجرمانہ غفلتوں کے باعث ایک نئے چیلنج کا سامنا کرنا پڑا، جسے ااسموگ کے نام سے جانا جاتا ہے۔

آئندہ ماہ سے پھر وہی سیزن شروع ہونے کو ہے، جس نے گزشتہ برس کروڑوں پاکستانیوں کو پریشانی میں مبتلا رکھا، لہذا ان حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے اسموگ پر ایک مکمل و جامع تحریر قارئین کی نذر کی جا رہی ہے، جس سے نہ صرف عام آدمی بلکہ صنعتی ادارے، محکمہ ماحولیات، صحت، ضلعی انتظامیہ سمیت دیگر محکمہ جات بشمول وفاقی و صوبائی حکومتیں استفادہ حاصل کرتے ہوئے اس سے پیدا ہونے والی صورت حال پر قابو پاسکیں گی۔

اسموگ دو الفاظ دھواں(Smoke) اور دھند (Fog) کا مجموعہ ہے جو پہلی مرتبہ 1900 ء کے اوائل میں لندن میں استعمال ہوا، جہاں دھند اور دھوئیں نے لندن کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ مختلف ذرائع کے مطابق یہ لفظDr. Henry Antoine des Voeux نے اپنے مقالے فوگ اینڈ اسموگ (Fog & Smog) میں استعمال کیا۔ اسموگ نظر آنے والی ماحولیاتی آلودگی ہے۔

یہ نائٹروجن اکسائیڈ، سلفر ڈائی اکسائیڈ، اوزون(ozone)، دھویں اور ہوا میں معلق دیگر اجزا پر مشتمل ہے۔ اس میں نہ نظر آنے والے مادے کاربن مونو آکسائیڈ (CO) کلورو فلورو کاربن(CFC) اور تابکار اجزا شامل ہیں۔ انسانی افعال کی وجہ سے پیدا ہونے والی اسموگ، کوئلے کے جلنے، گاڑیوں کے دھوئیں، صنعتی اداروں کے اخراج اور جنگلی یازرعی آگ سے پیدا ہوتی ہے۔ جب یہ زہریلے مادے سورج کی روشنی سے ملاپ کرتے ہیں تو اسموگ بنتی ہے۔ فضا میںآلودگی کے دو طرح کے ذرات پائے جاتے ہیں۔

بنیادی آلودگی کے ذرات

یہ وہ ذرات ہیں، جو براہ راست ماحول میں شامل ہوتے ہیں۔

ثانوی آلودگی کے ذرات

یہ ذرات کیمیائی ردعمل کے ملاپ سے بنتے ہیں۔

فوٹو کیمیکل اسموگ نظر نہیں آتی لیکن یہ بہت زیادہ خطرناک ہوتی ہے۔ یہ صنعتی ترقی کے انقلاب کی وجہ سے پیدا ہور ہی ہے۔ یہ تمام جدید شہروں میں پائی جاتی ہے جہاں سورج زیادہ دیر تک روشن رہتا ہے اور موسم خشک و گرم ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ وہاں بھی جہاں روڈ ٹرانسپورٹ بہت زیادہ ہوتی ہے۔ اسموگ کی قدرتی وجوہا ت میں ایک وجہ آتش فشاںکا پھٹنا بھی ہے۔

جس میں سلفرڈائی اکسائیڈ کی وافر مقدار اور اس کے ساتھ دیگر معلق مادے موجود ہوتے ہیں۔ آتش فشاں کے پھٹنے سے جو اسموگ پیدا ہوتی ہے اسے ووگ(Vog )کہتے ہیں۔ اسموگ پیدا کرنے کے لیے چند عوامل جن میںالڑاوائلٹ لائٹ( Ultraviolet Light)،ہائیڈروکاربنز Hydrocarbons))، نائٹروجن آکسائیڈ (Nitrogen oxides )سمیت دیگر اجزا جن میں(Volalite Organic Compounds) بخاراتی نامیاتی کمپاونڈ شامل ہیں۔ صنعتی انقلاب اور ذرائع آمد و رفت میں اضافہ و تیزی دو بنیادی ذرائع ہیں، جن سے یہ مادے بڑی مقدار میں خارج ہورہے ہیں۔

دن کا وقت بھی بہت اہم ہے جو کہ فوٹو کیمیکل اسموگ بنانے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ جیسے ہی صبح کا آغاز ہوتا ہے ٹریفک کا رش بڑتا ہے تو نائٹروجن کا اخراج اور نامیاتی مادوں میں اضافہ ہوتا ہے، درمیانی اوقات میں ٹریفک میں کمی ہوتی ہے اس کے ساتھ نائٹروجن اور بخاراتی نامیاتی مادے آپس میں مل کر نائٹروجن آکسائیڈ بناتے ہیں۔

سورج کی روشنی میںنائٹروجن ڈائی اکسائیڈ بائی پراڈکٹس (Byproducts)میں تحلیل ہو جاتی ہے جس کے نتیجے میں اوزون بنتی ہے علاوہ ازیں نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ، بخاراتی نامیاتی مادوں(VOCs) سے مل کر PAN(Peroxyacetyl Nitrates) بناتی ہے PAN انسان اور پودوں کیلئے نقصان دہ ہے یہ بات توجہ طلب ہے کہ غروب آفتاب کے بعد اور اوزون بننے کا عمل رک جاتا ہے۔

اسموگ کے انسانی صحت پر مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں مثلاً نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ آنکھوں اور نظام تنفس کیلئے مضر ہے، سلفر ڈائی آکسائیڈ سانس کے راستے کو متاثر کرتی ہے اور پھیپھڑوں میں گیسوں کے تبادلے میں رکاوٹ ڈالتی ہے،بخاراتی نامیاتی مادے (VOCs) جن میںشامل میتھین (Methane) گلوبل وارمنگ کرتی ہے، بنزین(Benzene) کینسر پیدا کرتی ہے، اوزون ناک، کان اورگلے کو متاثر کرتی ہے۔

اس کے علاوہ حاملہ خواتین میں بچوں کی وقت سے پہلے پیدائش ، پیدائشی طور پر جسم کی ساخت میں نقائص مثلا سر کا چھوٹا ہونا، دماغ اور حرام مغز کی کم نشوونما، نو مولود کا کم وزن ہونا مضر اثرات کی فہرست میں شامل ہیں۔ اسموگ کے نباتات پر بھی ضر ررساں اثر ات مرتب ہوتے ہیں جن میں فصلوں کی بڑھوتری اور پیداواری کمی شامل ہیں ۔ فصلوں اور درختوں کو اوزون (Ozone)اور پینPAN شدید متاثر کرتے ہیں۔

PANپودوں اور فصلوں کے پتوں کو مار دیتا ہے جس سے انگور، آلو اورتباکو کی فصل کو50 فیصد اور کپاس کو 30 فیصد نقصان پہنچ سکتا ہے ۔اسموگ ربڑ ، پلاسٹک ، رنگوں ، پتھر ، کپڑا ، کنکریٹ کو بھی متاثر کرتی ہے ۔ اس میں شامل سلفیورک ایسڈ اور نائٹرک ایسڈ جیسے زہریلے اجزا شامل ہیں۔ اسموگ کسی بھی شہر، کسی بھی موسم میں بن سکتی ہے جہاں پہ صنعتوں سے پیدا ہونے والے دھوئیں اور گیسوں کا اخراج زیادہ ہوتا ہے۔ اسموگ کی شدت کی پیمائش کی جاسکتی ہے جس کیلئے ایک خاص قسم کا آلہ جسے نیفلو میٹر(Nephelometer) کہتے ہیں استعمال ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ دنیا میں معیار کے پیمانے مثلا ملائیشینAPI (Air Pollution index) ،امریکن (American Air Quality Index) AQI اورسنگاپور ) (Pollutant Standards Index PSI شامل ہیں، استعمال ہوتے ہیں۔

اسموگ سے معاشرے کا ہر فر د متاثر ہوسکتا ہے لیکن وہ لوگ جو گھروں سے زیادہ باہر رہتے ہیں وہ اس سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ اسموگ سے بری ، بحری اور ہوائی ٹریفک متاثر ہوتی ہے۔ لوگوں کو چاہیے کہ اسموگ میں فوگ لائیٹس کا استعمال کریں، غیر ضروری سفر سے اجتناب کریں، گاڑیوں کی مرمت کروایںچھوٹی گاڑیوں ، بیل گاڑیوں ، گداھا ریڑھی اور تانگہ گھوڑے پر ریفلکٹر سٹیکر کا استعمال کریں، غیر ضروری طور پر لمبے سفر سے اجتناب کریں۔صبح 10 بجے سے شام 6 بجے تک کا سفر محفوظ سمجھا جاتا ہے۔

ہیلمٹ اور سیٹ بیلٹ کا استعمال لازمی طور پر کریں۔ کھلی فضا میں کام کرنے والے افراداور شدید رسک پر افراد گھر سے نکلتے وقت فیس ماسک اور چشموں کا استعمال کریں۔

غیر ضروری طور پر عمارتوں کو منہدم نہ کیا جائے۔اس کے علاوہ درختوں کی غیر ضروری کٹائی نہ کی جائے بلکہ شجر کاری کو فروغ دیا جائے۔ صنعتی بڑھوتری Urbanization اربنائزیشن (Industrialization) اور گلوبلائزیشن جہاں انسان کے لیے وسائل پیدا کر رہے ہیں وہاں ماحولیاتی آلودگی کے مسائل بھی درپیش ہیں۔

پاکستان میں وفاقی و صوبائی سطحوں پرماحولیاتی آلوگی کے حوالے سے بڑی اچھی قانون سازی موجود ہے لیکن اس پر عمل درآمد اتنا زیادہ موثر نہیں ہے۔ وفاقی و صوبائی حکومتوںکو آلات کی فراہمی اور مکمل حکمت عملی مرتب کرنے کی ضرورت ہے۔ جس سے ماحولیاتی آلودگی کو کم کر کے انسانی ، نباتاتی و ماحولیاتی بقا کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔