اسپاٹ فکسنگ کیس پر سنیل گاوسکر کا اظہار بے بسی

اسپورٹس ڈیسک  پير 3 جون 2013
بورڈ چیف کو بحران سے نکلنے کیلیے مشورہ دینے کی پوزیشن میں نہیں، سابق کرکٹر۔ فوٹو: اے ایف پی/فائل

بورڈ چیف کو بحران سے نکلنے کیلیے مشورہ دینے کی پوزیشن میں نہیں، سابق کرکٹر۔ فوٹو: اے ایف پی/فائل

نئی دہلی: بھارت کے سابق کپتان سنیل گاوسکر نے انڈین کرکٹ میں اسپاٹ فکسنگ اور جوئے پر جاری دھینگا مشتی پر خاموش رہنے کے الزامات کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے خیالات کے بارے میں سب جانتے ہیں۔

وہ بی سی سی آئی کے موجودہ پریذیڈنٹ این سری نواسن کو  اس بحران سے نکلنے کیلیے مشورہ دینے کی پوزیشن میں نہیں، جیسے ہی راجستھان رائلز کے 3 پلیئرز کو حراست میں لیا گیا میں ایک ٹی وی چینل پر موجود تھا اور پروگرام ختم ہونے سے پہلے ہی اپنے تاثرات بتا دیے تھے۔این ڈی ٹی وی چینل پر کرکٹ ایکسپرٹ گاوسکر نے اتوار کے کالم میں کئی اخبارات میں لکھا کہ یہ کہنا کہ میں خاموش ہوں بالکل غلط اور قطعی ستم ظریفی ہے۔

سری نواسن سے بھی ان کے داماد اور چنئی سپر کنگز آفیشل گروناتھ میاپن، انڈیا سیمنٹس، اور راجستھان رائلز کے مالکان کیخلاف بی سی سی آئی انکوائری مکمل ہونے تک استعفی دینے پر زور دیا جارہا ہے لیکن گاوسکر ان لوگوں میں شامل نہیں جو سری نواسن کو عہدہ چھوڑنے کیلیے کہہ رہے ہوں۔ گواسکر کہتے ہیں کہ ضروری نہیں کہ اگر ایک شخص کیلیے کوئی چیز غیر اخلاقی ہو تو وہ دوسرے کیلیے بھی غیر اخلاقی ہو، اگر وہ ہمارے ملک کے قوانین کے عین مطابق ہو تو مجھے یقین ہے کہ کوئی بھی شخص کسی کو اس کی خواہش کے برعکس کرنے پر مجبور نہیں کرسکتا۔

وہ کہتے ہیں اس لیے اگر سری نواسن برقرار رہتے ہیں یا انکوائری کمیٹی کے مطابق انھیں عہدے سے الگ کیا جاتا ہے تو یہ ایک اخلاقی مسئلہ ہے، اور یہ ان پر منحصر ہے کہ وہ اس فیصلے پر عمل کرتے ہیں یا نہیں، یہ میرا نقطہ نظر ہے اور اگر کوئی کئی ٹی وی چینلز اور پرنٹ میڈیا سے تعلق نہیں رکھتا تو مجھ پر خاموش رہنے کا الزام لگادیا جاتا ہے۔ گاوسکر کہتے ہیں کہ یہ بی سی سی آئی اور سری نواسن پر منحصر ہے کہ وہ انڈین کرکٹ کو درپیش اخلاقی مسئلے پر فیصلہ کریں، میرا کام انھیں مشورہ دینا نہیں کیونکہ میرے علاوہ ہر شخص ایس کرتا دکھائی دے رہا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔