- عدالتی امور میں ایگزیکٹیو کی مداخلت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، چیف جسٹس
- وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
- نوڈیرو ہاؤس عارضی طور پر صدرِ مملکت کی سرکاری رہائش گاہ قرار
- یوٹیوبر شیراز کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات
- حکومت کا بجلی کی پیداواری کمپنیوں کی نجکاری کا فیصلہ
- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
امریکا نے چین کے فوجی ادارے پر پابندیاں لگادی
واشنگٹن: امریکا نے چین کے ایک فوجی ادارے پر پابندیاں لگادی ہیں۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکا کی جانب سے چین کے فوجی ادارے پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ اس نے روس سے ہتھیار خریدے ہیں اور چین کا یہ اقدام روس پر امریکی پابندیوں کی خلاف ورزی ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پابندی کی زد میں آنے والے چینی فوجی ادارے نے روس سے ایس یو پچیس فائٹر جیٹ اور زمین سے فضا میں مار کرنے والے ایس چار سو میزائل خریدے ہیں۔
امریکی حکام کے مطابق پابندیوں کا اصل ہدف روس ہے نہ کہ چین اور اس کی فوج، اس کے علاوہ امریکا نے تمام ممالک پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ روس کے دفاعی اور انٹیلیجنز شعبوں سے اپنے تعلقات کو کم کریں، کیوں کہ یہ دونوں شعبے مشکوک سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔
امریکا کا کہنا ہے کہ روس سے ہتھیار خریدنے کی صورت میں کسی دوسرے ملک کے خلاف بھی اس طرح کے اقدامات کیے جاسکتے ہیں تاہم ترکی اور روس کے درمیان بھی ایس 400 میزائل خریدنے کے حوالے سے بات چیت جاری ہے۔
دوسری جانب واشنگٹن میں چینی سفارت خانے کی ترجمان نے امریکی پابندیوں کے حوالے سے کسی بھی قسم کا بیان دینے سے گریز کیاہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔