شام: مزید 63 افراد ہلاک، سرکاری فوج قتل عام میں ملوث ہے، اقوام متحدہ

اے ایف پی / بی بی سی  جمعرات 16 اگست 2012
ایک خاتون الیپو شہر پر شامی فوج کے فضائی حملے میں جاں بحق ہونیوالے اپنے شیر خوار بچے کو گود میں اٹھائے رورہی ہے اسی حملے میں اس کا شوہر بھی جاں بحق ہوگیا۔ فوٹو: اے ایف پی

ایک خاتون الیپو شہر پر شامی فوج کے فضائی حملے میں جاں بحق ہونیوالے اپنے شیر خوار بچے کو گود میں اٹھائے رورہی ہے اسی حملے میں اس کا شوہر بھی جاں بحق ہوگیا۔ فوٹو: اے ایف پی

دمشق / جنیوا / ماسکو: شام میں سرکاری فوج کی بمباری اور جھڑپوں کے نتیجے میں مزید63 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے، ذرائع ابلاغ کے مطابق سرکاری فوج نے حلب کے شمال میں واقع آزاز قصبے میں باغیوں کے ٹھکانوں پر جنگی طیاروں کی مدد سے بمباری کردی جس میں خواتین، بچوں اور باغیوں سمیت 20 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے، بمباری میں 10 گھر بھی تباہ ہوگئے۔

اس کے علاوہ پورے ملک میں مزید 43 افراد مارے گئے، دمشق میں بھی بم دھماکے میں 3 افراد زخمی ہوگئے،ہوٹل میں اقوام متحدہ کے مبصرین قیام پذیر ہیں، دمشق میں ہی وزیر اعظم کے دفتر کے قریب سرکاری فوج اور باغیوں میں شدید لڑائی جاری ہے، دوسری طرف لبنان کے ایک شیعہ قبیلے نے کہا ہے کہ انہوں نے بیس کے قریب شامی شہریوں کو اغوا کرلیا ہے اور ان کے بدلے میں وہ اپنے خاندان کے افراد کو شام سے رہا کروائیں گے۔

ادھر روس نے مغرب کی طرف سے شام کے معاہدے کو نقصان پہنچانے کی شدید مذمت کی ہے۔ چین نے الزام عائد کیا ہے کہ بعض مغربی ممالک شام میں حکومت تبدیل کرانا چاہتے ہیں اور ان ممالک کی جانب سے خانہ جنگی میں باغی فورسز کی بڑھتی ہوئی حمایت کے نتیجے میں اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی یکجہتی کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

اقوامِ متحدہ کے تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ مئی میں شام کے شہر ہاؤلا میں 108 افراد کے قتلِ عام میں شام کی سرکاری فوج اور ملیشیا کا ہاتھ تھا۔ اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل کی تشکیل کردہ انکوائری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حزبِ مخالف کے گروہوں اور حکومتی فوج نے جنگی جرائم کیے ہیں۔104صفحات پر مشتمل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان خلاف ورزیوں میں قتل، اذیت اور جنسی تشدد شامل ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔