پاکستان مسلمانوں کا ملک

عبدالقادر حسن  اتوار 23 ستمبر 2018
Abdulqhasan@hotmail.com

[email protected]

پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اخوت محبت کے جو تعلقات شروع دن سے چلے آ رہے ہیں ان کی انتہائوں اور تسلسل کا بیان بہت مشکل ہے۔ جنوبی ایشیاء کے مسلمانوں کی اس مقدس سر زمین کے ساتھ جو عقیدت تھی وہ قیام پاکستان کے بعد سعودی عرب کی طرف سے پاکستان میں سمٹ آئی۔

پاکستان میں سعودی عرب کے سفیر کو ہم نے کبھی کسی غیر ملک کا نمایندہ نہ سمجھا اور سعودی عرب نے اپنے ہاں پاکستانی سفیر کو ہمیشہ اپنا رازداں سمجھا۔ ان دونوں ملکوں کے درمیان پیار و محبت اور ذہنی یگانگت کی مثالیں ہم بار بار دیکھتے رہتے ہیں۔ جب بھی پاکستان کا کوئی لیڈر سعودی عرب جاتا ہے اور یہ اکثر ہوتا رہتا ہے تو سعودی حکمران اپنے شاہانہ تکلفات و رسومات کی پروا کیے بغیر پاکستانی لیڈروں کا بے ساختہ استقبال کرتے ہیں۔

گزشتہ دنوں جب عمران خان سعودی عرب کے دورے پر گئے تو سعودی فرمانروا اور عمائدین نے جس  طرح ان کو عزت دی وہ ایک مثال تھی۔ سعودیہ اور پاکستان کے تعلقات کے متعلق بہت کچھ لکھا گیا، یہ تعلقات اتنے کھلے واضح اور ظاہر ہیں کہ دونوں ملکوں کے نام ہی ان تعلقات کے  بیان کے لیے کافی ہیں۔

دنیا جانتی ہے اور پاکستان کے دشمن جانتے ہیں سعودیوں کی پاکستان کے ساتھ محبت کیا ہے، کتنی ہے اور ان پاکستان دشمنوں کے لیے کس قدر اذیت ناک ہے۔ وزیر اعظم عمران خان کے تازہ دورے نے ہمیں یہ بتایا ہے کہ مہر وفا کا جو سلسلہ قائم ہے اس کی گرمجوشی میں کوئی کمی نہیں آئی بلکہ وقت کے ساتھ یہ مزید مستحکم اور گہرا ہوتا جا رہا ہے۔

ہمارے بھارتی دوستوں کو ہمیشہ یہ شکوہ رہا ہے کہ وہ مسلمان ممالک سے جتنے تعلقات قائم کر لیں جب کہیں ووٹ کا سوال پیدا ہوتا ہے تو مسلمان ممالک پاکستان کو ووٹ دے دیتے ہیں۔ جب بھی پاکستان میں کوئی پر جوش حکمران آیا ہے تو اس نے مسلمان ممالک کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوط کیا اور ان تعلقات کو عالمی سطح پر کامیابی سے استعمال بھی کیا اور ہمارے دوست اسلامی ممالک کے دوست خوشی خوشی پاکستان کی خاطر استعمال بھی ہوئے کیونکہ مسلمان حکمران کسی بھی وجہ سے پاکستان کو انکار نہیں کر سکتے۔

بھارت کے ساتھ جنگوں میں دنیا بھر کے مسلمان ممالک کی جانب سے بھارت کو مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔ انڈونیشیا کی سب میرین اگر ہمارے سمندروں میں تھیں تو دنیا بھر کے سعودی سفیر ہمارے سفیروں سے پوچھتے تھے کہ کہیں سے کوئی اسلحہ خریدا ہے تو اس کا بل ہمیں بجھوا دیں، شاہ فیصل کا یہی حکم ہے۔ مسلمانوں کی محبت حاصل کرنے کی ذمے داری ہمیشہ پاکستانی حکمرانوں پر رہی ہے اور آ ج کے گئے گزرے زمانے میں بھی جب کوئی پاکستانی حکمران سعودیوں کے سامنے جاتا ہے تو وہ سراپا محبت بن جاتے ہیں۔

عرب ممالک میں دو تین ملک پاکستان سے دور رہے۔ شام پر روس کا بہت غلبہ تھا ۔جمال ناصر ہمارے دوست سعودیوں کے خلاف تھے اس لیے وہ ہمیںبھی معاف نہیں کرتے تھے۔ ایک مشہور واقعہ ہے کہ ہمارے وزیر اعظم حسین شہید سہروردی نے سویز کی جنگ میں مسلمانوں کو صفر جمع صفر جمع صفر کہا تھا۔

اس بات کے کہنے کی اصل وجہ یہ تھی کہ مصر نے کشمیر پر پاکستان کی مخالفت اور بھارت کی حمائت کی تھی اس کا جواب پاکستانی وزیر اعظم نے مذکورہ الفاظ کہہ کر دیا تھا لیکن ہم جذباتی پاکستانیوں اور پاکستان میں روس نواز اور جعلی دانشوروں نے آسمان سر پر اٹھا لیا تھا۔ مگر اسی مصر میں عوام کا ایک بہت ہی مضبوط گروہ ہمیشہ پاکستان کا غیر مشروط دوست رہا ہے۔ افغانستان جو کہ آج کل امریکی ٹینکوں پر سوار ہے ہمیشہ بھارت کے حق میں رہا ہے لیکن صرف حکمرانوں کی حد تک اس ملک کے عوام پاکستان کے اس قدر حامی اور ساتھی رہے کہ افغان حکمرانوں کو پاکستان کے خلاف کسی کاروائی کی کبھی جرات نہ ہوئی۔

مسلمان دنیا پاکستان کی اتنی بڑی طاقت کمزور ہی سہی رہی ہے کہ پاکستان دشمنوں کو اس سے ہمیشہ تکلیف رہی ہے۔ اس طاقت کا ایک مظاہرہ ہم نے اس وقت بھی دیکھا تھا جب میاں نواز شریف نے بم کا دھماکہ کر دیا  اور پورے عالم اسلام میں خوشی کی بے پایاں لہر دوڑ گئی۔ میاں صاحب نے بتایا تھا کہ بعض مسلمان حکمرانوں نے ان سے گلہ کیا کہ انھوں نے انھیں دھماکے کی مبارکباد کیوں نہیں دی اور اسے صرف پاکستان کا بم کیوں سمجھا۔

پاکستان اور سعودی عرب کی محبت کی ایک اور لازوال داستان رقم ہونے جا رہی ہے۔ سعودی عرب نے پاکستان اور چین کے تعاون سے جاری اقتصادی راہداری منصوبے میں اپنا حصہ ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے اور گوادر میں بھاری سرمایہ کاری کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ سرمایہ کاری آنے والے وقتوں میں دونوں ملکوں کے لیے فائدہ مند بھی ہو گی اور تعلقات کی مزید مضبوط وابستگی کا سامان بھی ہو گی۔

پاکستان کی تاریخ میں غیر ملکوں کی ریشہ دوانیوں اور پاکستانی اور دوسرے مسلم حکمرانوں کی کمزوریوں کی وجہ سے بعض اوقات کسی برادر ملک کے ساتھ تعلقات میں کچھ سرد مہری بھی آئی لیکن یہ ہمیشہ عارضی ثابت ہوئی۔ اس سلسلے میں عرض کروں گا کہ ہر مسلمان ملک کے عوام پاکستان کے حق میں رہے ہیں اور ہیں۔ انھوں نے پاکستان کے مسلمان عوام کو ان کے حکمرانوں کے حوالے سے نہیں دیکھا ہے۔ سعودی عرب ان چند ممالک میں سے ہے جس کے حکمرانوں کی بھی پاکستان کے ساتھ اتنی ہی محبت ہے جتنی سعودی عوام کی۔ اس لیے کسی پاکستانی حکمران کے لیے حکمرانوں کے دلوں کے دروازوں کے ساتھ ساتھ مقدس مقامات کے دروازے نہ کھلیں تو اور کیا ہو۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔