اوم پرکاش ریڈیو پر ’’فتح دین‘‘بن کر مقبول ہوگئے

شوبز رپورٹر  منگل 4 جون 2013
کیرئیر کی پہلی فلم ’’داسی‘‘ میں کام کرنے پر 80روپے معاوضہ دیا گیا. فوٹو : فائل

کیرئیر کی پہلی فلم ’’داسی‘‘ میں کام کرنے پر 80روپے معاوضہ دیا گیا. فوٹو : فائل

لاہور:  بھارتی فلم انڈسٹری میں اوم پرکاش کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں ۔ ان کے مخصوص انداز بیان آج بھی بے حدمقبول ہے۔

اوم پرکاش 19دسمبر 1919ء کو جموں میں پید اہوئے۔ ان کے والدین نے ان کا نام اوم پرکاش بخشی رکھا۔ اوم پرکام کا بچپن سے ہی رجحان شوبزکی جانب تھا اس لیے انھوں نے جب تھوڑا ہوش سنبھالا تو 1937ء کو آل انڈیا ریڈیو سے وابستہ ہوگئے۔ اس موقع پران کو ایک فرضی نام سے متعارف کروایا گیا جوریڈیو سے ’فتح دین ‘ کے نام سے لوگوں میں مقبول ہوگیا۔ ان کا پروگرام لاہور سمیت پنجاب بھرمیں بے حد مقبول تھا۔ فنی سفرریڈیو سے شروع ہوا لیکن اوم پرکاش نے اپنی فنی صلاحیتوں کے اظہار کے لیے فلم انڈسٹری کی جانب قدم بڑھایا۔

جہاں ان کو شروع شروع میں خاصی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا لیکن پھر بھارتی فلم انڈسٹری پران کے لیے ایسے دروازے کھلے کے وہ طویل عرصہ تک فلموں میں اداکاری کے جوہردکھاتے دکھائی دیے۔ ان کی پہلی فلم ’’داسی‘ تھی جس میںکام کرنے کا انھیں 80روپے معاوضہ دیا گیا تھا۔ انھوں نے اپنے فلمی سفرکے دوران بہت سی فلموں میں اداکاری کی ان میں داسی، چالیس بابا اک چور، ریل کا ڈبہ، خزانہ، گھنگرو، لاہور، ساون بھادوں، ڈولی، امرپریم، نٹورلال، زمین آسمان، محلوں کے خواب، دل اپنا اورپریت پرائی، بندیا بھروسہ، شرابی، پتی پتنی، گوپی اور زنجیر سمیت دیگرفلمیں شامل ہیں۔

اوم پرکاش جب جب سینما سکرین پردکھائی دیتے فلم بینوںکی بڑی تعداد ان کے مخصوص انداز کو بڑی دلچسپی سے دیکھتی ۔ انھوں نے جہاں اپنی اداکاری سے لوگوں کے اداس چہروںکو ہنسنے پرمجبورکیاوہیںان کی اداکاری کودیکھتے ہوئے سینما گھرسے باہر آتے ہوئے لوگوں کی آنکھیں نم بھی ہوتی تھیں۔ اوم پرکاش نے اپنے فنی سفرکے دوران طویل اوربہت کامیاب اننگز کھیلیں ۔ وہ 21فروری1998ء کو78برس کی عمر میں چل بسے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔