ایشیا کپ سپر 4مرحلے میں پاک بھارت ٹاکرا

عباس رضا  اتوار 23 ستمبر 2018
گرین شرٹس کے لیے اعتماد کی بحالی کا موقع۔ فوٹو: فائل

گرین شرٹس کے لیے اعتماد کی بحالی کا موقع۔ فوٹو: فائل

گزشتہ سال چیمپئنز ٹرافی میں پاکستان کا سفر اور بھارت کے خلاف فائنل میں فتح تک فخرزمان کا بیٹ خوب چلتا رہا، بیشتر میچز میں جارح مزاج اوپنر کی جانب سے فراہم کئے جانے والے آغاز کی وجہ سے مڈل آرڈر کو زیادہ دبائو کا سامنا نہیں کرنا پڑا، بعد ازاں گرین شرٹس کی زیادہ تر سیریز کمزور ٹیموں کے خلاف ہوئیں۔

مسلسل زوال آمادہ سری لنکن ٹیم کو یواے ای کی سازگار کنڈیشنز میں 0-5 سے کلین سوئپ کیا، رواں سال کے آغاز میں دورہ نیوزی لینڈ میں پاکستان ٹیم پانچوں میچز میں ناکامی سے دوچار ہوئی،بیٹنگ مکمل طور پر بے جان نظر آئی اور ٹیل اینڈرز ہی تھوڑی بہت مزاحمت کرتے ہوئے قابل قدر مجموعہ تشکیل دینے میں مدد دیتے رہے۔

زمبابوے جیسی اوسط درجے کی ٹیم کو بھی باآسانی 0-5 سے زیر کرتے ہوئے کئی ریکارڈز بھی بناڈالے،ان فتوحات میں سب سے اہم کردار فخرزمان کا تھا جنہوں نے حریفوں کے حوصلے پست کرتے ہوئے پاکستانی بیٹنگ لائن میں موجود خامیوں پر پردہ ڈالے رکھا۔

یواے ای کی کنڈیشنز میں پاکستان کو ایشیا کپ میں فیورٹ قرار دیا جارہا تھا،گرین شرٹس نے پہلے گروپ میچ میں ہانگ کانگ کو کم ٹوٹل تک محدود کرنے کے بعد ہدف بھی باآسانی حاصل کرلیا، دوسری جانب بھارت نے اسی حریف کے خلاف اچھا مجموعہ تو ترتیب دیا لیکن بولرزبڑی مشکل سے ہی ہدف کا دفاع کرنے میں کامیاب ہوئے۔

ہانگ کانگ کے اوپنرز کی خلاف توقع مزاحمت کے بعد یہ تاثر پیدا ہوا کہ پاکستان کی بولنگ زیادہ خطرناک نظر آرہی ہے اور ویرات کوہلی کی غیر موجودگی میں بھارتی بیٹنگ لائن کے لیے پریشانیاں پیدا کرے گی لیکن کمزور حریفوں کے خلاف بڑے سکور کے لیے فخرزمان پر حد سے زیادہ انحصار کرنے والے گرین شرٹس نے شائقین کی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔

ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کرنے والی ٹیم کی تباہی امام الحق کے غیر ذمہ دارانہ سٹروک سے شروع ہوئی تو دبائو کا شکار فخرزمان نے بھی گیند کی لائن اور لینتھ کو سمجھے بغیر گیند ہوا میں اچھال کر ٹیم کے مسائل میں اضافہ کیا، شعیب ملک اور بابر اعظم کی شراکت پاکستان کی اننگز میں واحد مثبت پہلو تھی، نوجوان بیٹسمین تو ایک شاندار گیند کا شکار ہوئے لیکن شعیب ملک اپنی سست روی کی وجہ سے رن آئوٹ ہوئے۔

سرفراز احمد اور آصف علی بھی اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام رہے، ٹیل اینڈرز کی تھوڑی بہت مزاحمت کے نتیجے میں 162رنز بنانے والی ٹیم اسی اننگز میں عرش سے فرش پر آگئی اور فیورٹ ہونے کا خمار بھی اتر گیا، بولرز بھی بھارتی بیٹنگ لائن کے لیے اتنی مشکلات پیدا نہیں کرسکے کہ میچ دلچسپ ہی ہوجاتا، گزشتہ 9ون ڈے میچز میں 3شکار کرنے والے محمد عامر کی ناکامیوں کا سلسلہ دراز ہوا،پیس بیٹری میں شامل دیگر بولرز بھی کوئی تاثر نہ چھوڑ پائے۔

اس کارکردگی کے بعد سپر 4مرحلے میں افغانستان بھی گرین شرٹس کے لیے خوف کی علامت نظر آنے لگا تھا، سری لنکا اور بنگلہ دیش کے خلاف کارکردگی سے اپنی دھاک بٹھانے والی ٹیم گرچہ اس میچ میں کامیابی نہیں حاصل کرسکی لیکن پاکستان کی کمزوریوں کو آشکار کردیا۔

گرین شرٹس نے محمد عامر کو باہر بٹھاکر نوجوان پیسر شاہین آفریدی کو شامل کیا، فہیم اشرف کی جگہ حارث سہیل نے لی، انجرڈ شاداب خان کا خلا محمد نواز سے پر کیا گیا لیکن بولنگ میں ڈسپلن کی کمی اورناقص فیلڈنگ نے افغانستان کو بہتر مجموعہ حاصل کرنے میں مدد دی۔

ون ڈے ڈیبیو کرنے والے شاہین آفریدی کو مسلسل دو گیندوں پر ڈراپ کیچز نے کیریئر کی وکٹ سے محروم رکھا، بعد ازاں ان کی بولنگ پر تیسرا کیچ بھی ڈراپ ہوا،افغان ٹیم کا ہوم ورک اچھا تھا، اپنی بیٹنگ کی قوت کو سامنے رکھتے ہوئے کھلاڑیوں نے ابتدائی 2وکٹیں گرنے کے بعد کسی گھبراہٹ کا مظاہرہ کرنے کے بجائے مستقل مزاجی سے رنز بنانے کا سلسلہ جاری رکھا۔

حشمت اللہ شاہدی نے پہلے رحمت شاہ اور بعد ازاں کپتان اصغر افغان کے ہمراہ شراکت سے ٹیم کو اچھا پلیٹ فارم فراہم کیا،اننگز کے اختتامی اوورز میں پاکستانی بولرز رنز روکنے میں ناکام رہے،افغانستان کا 250سے رنز بناجانا ہی گرین شرٹس کے لیے خطرے کی گھنٹی بجاگیا تھا، بعد ازاں فخرزمان کی ناکامی نے ہدف کا تعاقب ایک بہت بڑا چیلنج بنادیا، امام الحق اور بابر اعظم ذمہ داری کا مظاہرہ نہ کرتے تو بھارت کے خلاف میچ کی طرح اس بار بھی اننگز تباہی کا شکار ہوجاتی۔

نوجوان بیٹسمینوں کی کارکردگی نے ٹیم کی مشکلات کو کم کیا تو حارث سہیل نے شاید میچ کا سب سے غلط سٹروک کھیلتے ہوئے وکٹ کی قربانی پیش کی، کپتان سرفراز احمد ایک بار پھر روٹھی فارم کو منانے میں ناکام رہے،شعیب ملک ثابت قدمی کے ساتھ ٹیل اینڈرز کے ساتھ سٹرائیک ریٹ کو برقرار رکھنے میںکامیاب نہ ہوتے تو میچ پاکستان کے ہاتھ سے نکل گیا تھا،راشد خان اور مجیب الرحمان کو داد دینا چاہیے کہ کہ انہوںنے گرین شرٹس کی نفسیات سے کھیلتے ہوئے زبردست کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

اگر آفتاب عالم نروس ہوکر شعیب ملک کو 2کمزور گیندوں پر سٹروکس کھیلنے کا موقع نہ دیتے تو بھارت کے خلاف آج دبئی میں کھیلے جانے والے سے قبل پاکستان کا اعتماد مزید متزلزل ہوجاتا، دوسری جانب بھارتی ٹیم کی کارکردگی میں مسلسل بہتری دیکھنے میں آئی ہے،سپر فور مرحلے میں جہاں گرین شرٹس افغان پہاڑ کو سرکرنے میں مصروف تھے، وہاں بلوشرٹس نے بنگلہ دیش کو آسان شکار بنایا ہوا تھا۔

پاکستان کے خلاف گروپ میچ میں بھارتی پیسرز اور سپنرز بہترین فارم میں نظر آئے،ناقص فیلڈنگ کے باوجود گرین شرٹس کو کم سکور تک محدود کرنے والی بولنگ لائن اپ میں بھونیشور کمار اور جسپریت بھمرا کنڈیشنز کا بہتر انداز میں استعمال کررہے ہیں، بنگلہ دیش کے خلاف میچ میں دونوں نے 3،3شکار کئے، رویندرا جڈیجا نے پلیئنگ الیون میں جگہ ملتے ہی اپنا انتخاب درست ثابت کرتے ہوئے 4بیٹسمین پویلین بھیجے ہیں۔

دوسری جانب تجربہ کار روہت شرما اور شیکھر دھون کا بیٹ بھی مسلسل رنز اگل رہا ہے،ٹاپ آرڈر کی کارکردگی نے ویرات کوہلی کی عدم موجودگی میں بھی مڈل آرڈر کے اعتماد میں اضافہ کردیا ہے،دوسری جانب ماضی کی طرح پاکستان ٹیم ایشیا کپ میں بھی استحکام کی متلاشی ہے،فہیم اشرف بھارت کے خلاف میچ میں تھوڑی بہت مزاحمت کرنے میںکامیاب ہو گئے تھے،ان کی جگہ لینے والے حارث سہیل نے بھی مایوس کیا،سرفراز احمد بیٹنگ میں مسلسل ناکام نظر آرہے ہیں، کپتان کو اپنی ذمہ داری کا بوجھ اٹھانا ہوگا۔

شاداب خان کی خلا محمد نواز نے بخوبی پر کیا لیکن کنڈیشنز کا تقاضا یہ تھا کہ افغانستان کے خلاف میچ میں دونوں سپنرز پلیئنگ الیون کا حصہ ہوتے،پاکستانی پیسرز میں شاہین آفریدی نے متاثرکیا،حسن علی فارم میں نظر نہیں آرہے،جیندخان کو آزمانے میں کوئی خرابی نہیں،روایتی حریف کے خلاف کامیابی پاکستان کی فائنل تک رسائی کا سفر آسان بناسکتی ہے،دوسری صورت میں بنگلہ دیش کو ہرانے کے ساتھ اگر مگر کا چکر بھی پڑجائے گا۔

ورلڈ کپ میں صرف 9 ماہ کا عرصہ رہ گیا ہے لیکن ابھی تک تجربات کا سلسلہ ہی ختم نہیں ہورہا، مڈل آرڈر میں بیٹنگ نمبر پہلے ہی غیر واضح تھا اب اوپنرز کے مسائل بھی سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں،بھارت کے خلاف میچ میں بابر اعظم اور شعیب ملک کے بعد لوئر آرڈر کو بھی رنز بنانے کہ ذمہ داری لینا ہوگی۔

چیمپئنز ٹرافی میں فتح اور ایشیا کپ کے پہلے میچ میں ناکامی دونوں ماضی کا قصہ بن چکے، نئے میچ میں پاکستان ٹیم کو نئے عزم اور حکمت عملی کے ساتھ میدان میں اترتے ہوئے نیچرل کھیل پیش کرنا ہوگا،اس میں کوئی شک نہیں کہ بھارتی ٹیم متوازن اور اچھی فارم میں ہے،گرین شرٹس پہلے میچ کی غلطیاں نہ دہرائیں تو اس چیلنج میں سرخرو ہوسکتے ہیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔