بجلی پر سبسڈی ماہانہ 100 یونٹ استعمال کرنیوالوں تک محدود

مانیٹرنگ ڈیسک  منگل 4 جون 2013
گیس بحران کے خاتمے تک نئے سی این جی اسٹیشنز کے قیام پرمکمل پابندی عائد ہوگی. فوٹو: فائل

گیس بحران کے خاتمے تک نئے سی این جی اسٹیشنز کے قیام پرمکمل پابندی عائد ہوگی. فوٹو: فائل

اسلام آ باد:  آئندہ5 سالہ منصوبے کے تحت بجلی پر دی جانے والی سبسڈی کوصرف ماہانہ ایک سو یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین تک کردیا جائے گااور گیس بحران کے خاتمے تک نئے سی این جی اسٹیشنز کے قیام پرمکمل پابندی عائد ہوگی۔

منصوبے کے تحت5سال میں مقامی وسائل سے10ہزار میگاواٹ بجلی کی پیداوار اور اس کی ترسیل اور تقسیم کے نیٹ ورک پر 31ارب ڈالر کی سرمایہ کا ری کا تخمینہ ہے۔ ایک ٹی وی کے مطابق توانائی سے متعلق منصوبہ بندی کمیشن کی طرف سے تیار کیے گئے5سالہ منصوبے کے مسودہ کے مطابق بجلی پر دی جانے والی سبسڈی کا خاتمہ کر کے اسے صرف ماہانہ 100 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین تک محدود کر دیا جائے گا ، وہ صنعتی صارفین جو50فیصد اضافی قیمت دیں، ان کو بلاتعطل بجلی کی فراہمی کیلیے الگ ٹیرف متعارف کرایا جائے گا۔

مسودے کے مطابق بجلی کے لائن لاسز جو اس وقت 20فیصد تک ہیں انہیں10فیصد پر لایا جائے گا ، فرنس آئل پر چلنے والے تھرمل پاور پلانٹس کو2ارب ڈالر کی لاگت سے کوئلے پر منتقل کیا جائے گا، تاکہ بجلی کی لاگت کم ہو جائے۔ مسودہ کے مطابق سندھ میں تھر کے کوئلے سے5000میگاواٹ بجلی پیدا کی جائے گی، مسودے میں بتایا گیا ہے کہ آئندہ5 سال میں مقامی وسائل سے بجلی کی پیداوار کیلیے21ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا تخمینہ ہے جبکہ 10ارب ڈالر کی سرمایہ کا ری بجلی کی ترسیل اور تقسیم کے نیٹ ورک پر ہو گی ، بجلی صارفین کیلیے پری پیڈ بلنگ سسٹم متعارف کرایا جائے گا ۔

پری پیڈ بلنگ سسٹم وصولیاں بہتربنائے گا ، توانائی کے شعبے مین گردشی قرضوں کا مکمل خاتمہ کیا جائے گا ،سولر ہوا ، گنے کے پھوک (بگاس)، اور بائیو گیس سے بجلی کی پیداوار منصوبوں کو ترجیح دی جائے گی، بجلی پیداواری اور تقسیم کارکمپنیوں میں اصلاحات کی جائیں گی، پانچ سال میں گیس کی پیداوار یومیہ4.33ارب مکعب فیٹ سے5.12ارب مکعب فیٹ تک بڑھائی جائے گی،5 سال میں تیل و گیس کی تلاش کیلیے کھودے جانے والے کنووں کی تعداد سالانہ100سے بڑھا کر130 کی جائے گی ، گیس کی قیمتوں میں توازن لایا جائے گا، منصوبے کے مطابق ،گیس بحران کے خاتمے تک نئے سی این جی اسٹیشنوں کے قیام پرپابندی ہوگی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔