ترکی میں حکومت مخالف مظاہرے67شہروں تک پھیل گئے، ہزاروں افراد زخمی،1700گرفتار

اے ایف پی / خبر ایجنسیاں  منگل 4 جون 2013
استنبول کے تقسیم اسکوائر میں شدید احتجاج اور مظاہروں کے دوران نذر آتش کی جانے والی پولیس وین سے شعلے بلند ہورہے ہیں ۔ فوٹو : اے ایف پی

استنبول کے تقسیم اسکوائر میں شدید احتجاج اور مظاہروں کے دوران نذر آتش کی جانے والی پولیس وین سے شعلے بلند ہورہے ہیں ۔ فوٹو : اے ایف پی

استنبول / انقرہ:  ترکی کے وزیر اعظم طیب اردوان کا کہنا ہے کہ حکومت کے خلاف 4 روز سے جاری مظاہرے ’ترک اسپرنگ‘ کا عندیہ نہیں دیتے اور یہ مظاہرے شدت پسند عناصر کرا رہے ہیں۔

یہ بات ترکی کے وزیراعظم نے مراکش کے دورے پر روانہ ہونے سے قبل ایک پریس کانفرنس میں کہی۔ انھوں نے حزبِ اختلاف پر الزام لگایا کہ وہ لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا ’شدت پسند عناصر یہ مظاہرے کرا رہے ہیں۔ یہ مظاہرے استنبول کے پارک کے حوالے سے اب نہیں رہے۔ حزب اختلاف کی جماعت سی ایچ پی میرے معصوم شہریوں کو ورغلا رہی ہے۔

وہ لوگ جو اس کو ترک اسپرنگ کا نام دے رہے ہیں وہ ترکی کو نہیں جانتے۔ ترکی کے وزیرداخلہ معمر گیولر نے کہا ہے کہ حکومت مخالف احتجاجی مظاہروں میں1700سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے جو کہ ملک گیر سطح پر67 شہروں میں پھیل چکے ہیںاگر چہ اکثر کو رہا کردیا گیا ہے۔تاہم درجنوں گرفتار شدگان سے تفتیش کی جارہی ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ جمعے سے استنبول میں ایک ترقیاتی منصوبے کیخلاف مقامی سطح پر شروع ہونے والی مہم جس نے حکومت کیخلاف پرتشدد احتجاجی مظاہروں کی شکل اختیار کی ہے ،میں تقریبا 100پولیس گاڑیاں94دکانیں اور درجنوں کاروں کو نقصان پہنچ چکا ہے۔ مظاہرین احتجاج کی وجہ سے پولیس کو کئی مقامات سے دور جانا پڑا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔