- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا پولیس کیلیے 7.6 ارب سے گاڑیاں و جدید آلات خریدنے کی منظوری
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
ترکی میں حکومت مخالف مظاہرے67شہروں تک پھیل گئے، ہزاروں افراد زخمی،1700گرفتار
استنبول / انقرہ: ترکی کے وزیر اعظم طیب اردوان کا کہنا ہے کہ حکومت کے خلاف 4 روز سے جاری مظاہرے ’ترک اسپرنگ‘ کا عندیہ نہیں دیتے اور یہ مظاہرے شدت پسند عناصر کرا رہے ہیں۔
یہ بات ترکی کے وزیراعظم نے مراکش کے دورے پر روانہ ہونے سے قبل ایک پریس کانفرنس میں کہی۔ انھوں نے حزبِ اختلاف پر الزام لگایا کہ وہ لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا ’شدت پسند عناصر یہ مظاہرے کرا رہے ہیں۔ یہ مظاہرے استنبول کے پارک کے حوالے سے اب نہیں رہے۔ حزب اختلاف کی جماعت سی ایچ پی میرے معصوم شہریوں کو ورغلا رہی ہے۔
وہ لوگ جو اس کو ترک اسپرنگ کا نام دے رہے ہیں وہ ترکی کو نہیں جانتے۔ ترکی کے وزیرداخلہ معمر گیولر نے کہا ہے کہ حکومت مخالف احتجاجی مظاہروں میں1700سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے جو کہ ملک گیر سطح پر67 شہروں میں پھیل چکے ہیںاگر چہ اکثر کو رہا کردیا گیا ہے۔تاہم درجنوں گرفتار شدگان سے تفتیش کی جارہی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ جمعے سے استنبول میں ایک ترقیاتی منصوبے کیخلاف مقامی سطح پر شروع ہونے والی مہم جس نے حکومت کیخلاف پرتشدد احتجاجی مظاہروں کی شکل اختیار کی ہے ،میں تقریبا 100پولیس گاڑیاں94دکانیں اور درجنوں کاروں کو نقصان پہنچ چکا ہے۔ مظاہرین احتجاج کی وجہ سے پولیس کو کئی مقامات سے دور جانا پڑا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔