افغان طالبان کی تہران میں ایرانی حکام سے ملاقات، مختلف امور پر مذاکرات

اے ایف پی / بی بی سی  منگل 4 جون 2013
 خبر پہلے فارس نیوز ایجنسی نے دی، تہران نے تردید یا تصدیق نہیں کی،دورہ نہیں ہوا، کابل میں ایرانی سفارتخانے کا موقف ، افغان حکومت کو تشویش. فوٹو: اے ایف پی

خبر پہلے فارس نیوز ایجنسی نے دی، تہران نے تردید یا تصدیق نہیں کی،دورہ نہیں ہوا، کابل میں ایرانی سفارتخانے کا موقف ، افغان حکومت کو تشویش. فوٹو: اے ایف پی

کابل / تہران:  افغان طالبان نے تصدیق کی ہے کہ گذشتہ ماہ طالبان کے وفد نے ایران کے دورے پر ایرانی حکام سے ملاقات کی۔

بی بی سی کو بھیجے گئے اعلامیے میں طالبان کے ترجمان قاری یوسف احمدی کا کہنا ہے کہ چند روز قبل طالبان کے سیاسی کمیشن کے ایک وفد نے ایرانی حکام کی دعوت پر تہران کا دورہ کیا اور ایرانی حکام کے ساتھ دوطرفہ علاقائی امور، خطے میں امن کے قیام میں تہران کے کردار سمیت دیگر موضوعات پر بات چیت کی ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق طالبان کے دورہ ایران کی حتمی تاریخ کے بارے میں علم نہیں ہوسکا تاہم خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ طالبان کا وفد قطر کے دارالحکومت دوحہ سے ایران گیا ہوگا کیونکہ وہاں کافی تعداد میں طالبان رہنما موجود ہیں۔

ایران کی نیم سرکاری خبر ایجنسی فارس نے بھی خبر دی تھی کہ گذشتہ ماہ طالبان کے ایک وفد نے ایران کا دورہ کیا اور سیاسی و عسکری قیادت سے رابطے کیے تاہم اس خبر کے بعد ایرانی حکومت کی جانب سے کوئی تصدیق یا تردید نہیں آئی تھی۔ اس دورے میں افغان طالبان نے ایرانی حکام سے ملاقات کی اور دوطرفہ اور علاقائی امور سمیت دیگر موضوعات پر بات چیت کی۔ دوسری جانب بی بی سی کے نامہ نگار احمد ولی مجیب کے مطابق اتوار کو کابل میں موجود ایرانی سفارت خانے نے ان خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ طالبان کی جانب سے ایسا کوئی دورہ نہیں ہوا۔

طالبان کے ترجمان کا کہنا تھا کہ طالبان کی جانب سے یہ ایران کا پہلا دورہ نہیں تھا بلکہ اس سے قبل بھی طالبان کے ایک اعلیٰ سطح کے وفد نے ایران کا دورہ کیا تھا اورتہران میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کی تھی۔ طالبان کے مطابق انھوں نے اس کانفرنس میں نہ صرف افغانستان میں جاری مزاحمت کے بارے میں شرک کے سامنے اپنا موقف رکھا بلکہ دنیا بھر میں جاری اہم موضوعات اور بدلتے حالات پر اپنا نقطہ نظر بیان کیا۔حالیہ دورے کے بارے میں طالبان کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اس دورے میں طالبان وفد نے ایرانی حکام کے ساتھ علاقائی صورتحال کے علاوہ ایران میں موجود افغان مہاجرین کو درپیش مشکلات پر بھی بات کی۔ اس دورے کے بعد ان کا وفد ایران سے واپس لوٹ آیا ہے۔

خیال کیا جاتا ہے کہ یہ وفد قطر کے دارالحکومت دوحہ سے گیا ہوگا جہاں اس وقت بھی طالبان کے ایک درجن سے زائد رہنما موجود ہیں۔ ایران کے اس دورے سے قبل طالبان کے رہنما جاپان اور فرانس کا دورہ بھی کرچکے ہیں۔سیاسی مبصرین کے مطابق طالبان کا دورہ ایران افغانستان کے بدلتے حالات کے تناظر میں انتہائی اہم ہے۔ماضی میں طالبان اور ایرانی حکومت کے مابین تعلقات انتہائی کشیدہ رہے ہیں۔ خصوصاً افغانستان میں طالبان کی حکمرانی کے دور میں مزار شریف میں ایرانی سفارت کاروں کی ہلاکت کے بعد اس میں مزید تلخی آگئی تھی۔طالبان اور ایرانی حکومت کی اس قربت پر افغان وزارت خارجہ کو بھی تشویش ہے اور اس ضمن میں کابل میں موجود ایرانی سفارت خانے سے اس دورے کی تفصیلات مانگی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔