- آرمی چیف سے ترکیہ کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
- مینڈھے کی ٹکر سے معمر میاں بیوی ہلاک
- جسٹس اشتیاق ابراہیم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات
- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی ٹوئنٹی بارش کی نذر ہوگیا
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- تعصبات کے باوجود بالی وڈ میں باصلاحیت فنکار کو کام ملتا ہے، ودیا بالن
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت، سابق ایس پی کلفٹن براہ راست ملوث قرار
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
- خیبر پختونخوا میں بیوٹی پارلرز اور شادی ہالوں پر فکسڈ ٹیکس لگانے کا فیصلہ
- سعودی عرب میں قرآنی آیات کی بے حرمتی کرنے والا ملعون گرفتار
- سائنس دان سونے کی ایک ایٹم موٹی تہہ ’گولڈین‘ بنانے میں کامیاب
- آسٹریلیا کے سب سے بڑے کدو میں بیٹھ کر شہری کا دریا کا سفر
- انسانی خون کے پیاسے بیکٹیریا
- ڈی آئی خان میں دہشتگردوں کی فائرنگ سے بچی سمیت 4 کسٹم اہلکار جاں بحق
دنیا کا سب سے قدیم ’’جانور‘‘ دریافت
سڈنی،: آسٹریلوی ماہرین نے دنیا کے قدیم ترین کثیر خلوی (ملٹی سیلولر) جاندار کی دریافت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ جانور 55 کروڑ 80 لاکھ سال پہلے زمین پر پایا جاتا تھا۔
آسٹریلیئن نیشنل یونیورسٹی (اے این یو) کے سائنسدانوں اور دیگر ماہرین نے کہا ہے کہ یہ ایک بہت بڑا اور عجیب و غریب جانور تھا۔ اسے ’ڈکنسونیا‘ کا نام دیا گیا ہے جو انڈے کی طرح بیضوی تھا اور اس کا گھیر ڈیڑھ میٹر کے لگ بھگ تھا۔ اندازہ ہے کہ یہ زمین پر کثیر تعداد میں نئے جانداروں میں پیدائش کے ’’عہدِ کیمبریئن‘‘ سے بھی دو کروڑ سال پہلے بھی ہنسی خوشی رہا کرتا تھا۔ واضح رہے کہ عہدِ کمیمبریئن میں نئے جانداروں کی تیز رفتار وجود پذیری کی بناء پر اس عہد کو ’’کیمبریئن دھماکا‘‘ (Cambrian Explosion) بھی کہا جاتا ہے۔
اس پر تحقیق کرنے والے پی ایچ ڈی اسکالر ایلیا بوبرووسکی کہتے ہیں کہ یہ فوسل روس کے شمال مغرب میں بحیرہ اسود کے پاس سے ملا ہے۔ یہ اتنی اچھی حالت میں ہے کہ اس پر چکنائیوں اور کولیسٹرول مالیکیولز کے آثار بھی دیکھے جاسکتے ہیں۔
اس پر تحقیق کرنے والے سینئر سائنسداں جوکن بروکس کہتے ہیں کہ اچانک کیڑوں، اسفنج اور دیگر پیچیدہ جانوروں کی پیدائش کے عہد یعنی ’کیمبریئن دھماکے‘ سے بھی قبل ڈکنسونیا کی موجودگی یہ ثابت کرتی ہے کہ اس وقت بھی بڑے اور پیچیدہ جانور زمین پر پائے جاتے تھے۔ اس لحاظ سے یہ ایک اہم دریافت ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ 75 برس سے ماہرین اس بحث میں گرفتار تھے کہ آیا ڈکنسونیا یک خلوی بڑے امیبا تھے یا پھر پیچیدہ جاندار تھے۔ لیکن کیمبرین دھماکے سے بھی دو کروڑ سال قبل ملنے والے اس قدیم رکاز سے یہ معما حل ہوگیا ہے اور اب اسے دنیا کا قدیم ترین جانور قرار دیا گیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔