دنیا کا سب سے قدیم ’’جانور‘‘ دریافت

ویب ڈیسک  پير 24 ستمبر 2018
55 کروڑ 80 سال قدیم ڈکنسونیا کا فوسل جو بحیرہ اسود کے پاس سے دریافت ہوا ہے۔ (فوٹو: آسٹریلیئن نیشنل یونیورسٹی)

55 کروڑ 80 سال قدیم ڈکنسونیا کا فوسل جو بحیرہ اسود کے پاس سے دریافت ہوا ہے۔ (فوٹو: آسٹریلیئن نیشنل یونیورسٹی)

سڈنی،: آسٹریلوی ماہرین نے دنیا کے قدیم ترین کثیر خلوی (ملٹی سیلولر) جاندار کی دریافت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ جانور 55 کروڑ 80 لاکھ سال پہلے زمین پر پایا جاتا تھا۔

آسٹریلیئن نیشنل یونیورسٹی (اے این یو) کے سائنسدانوں اور دیگر ماہرین نے کہا ہے کہ یہ ایک بہت بڑا اور عجیب و غریب جانور تھا۔ اسے ’ڈکنسونیا‘  کا نام دیا گیا ہے جو انڈے کی طرح بیضوی تھا اور اس کا گھیر ڈیڑھ میٹر کے لگ بھگ تھا۔ اندازہ ہے کہ  یہ زمین پر کثیر تعداد میں نئے جانداروں میں پیدائش کے ’’عہدِ کیمبریئن‘‘ سے بھی دو کروڑ سال پہلے بھی ہنسی خوشی رہا کرتا تھا۔ واضح رہے کہ عہدِ کمیمبریئن میں نئے جانداروں کی تیز رفتار وجود پذیری کی بناء پر اس عہد کو ’’کیمبریئن دھماکا‘‘ (Cambrian Explosion) بھی کہا جاتا ہے۔

اس پر تحقیق کرنے والے پی ایچ ڈی اسکالر ایلیا بوبرووسکی کہتے  ہیں کہ یہ فوسل روس کے شمال مغرب میں بحیرہ اسود کے پاس سے ملا ہے۔ یہ اتنی اچھی حالت میں ہے کہ اس پر چکنائیوں اور کولیسٹرول مالیکیولز کے آثار بھی دیکھے جاسکتے ہیں۔

اس پر تحقیق کرنے والے سینئر سائنسداں جوکن بروکس کہتے ہیں کہ اچانک کیڑوں، اسفنج اور دیگر پیچیدہ جانوروں کی پیدائش کے عہد یعنی ’کیمبریئن دھماکے‘ سے بھی قبل ڈکنسونیا کی موجودگی یہ ثابت کرتی ہے کہ اس وقت بھی بڑے اور پیچیدہ جانور زمین پر پائے جاتے تھے۔ اس لحاظ سے یہ ایک اہم دریافت ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ 75 برس سے ماہرین اس بحث میں گرفتار تھے کہ آیا ڈکنسونیا یک خلوی بڑے امیبا تھے یا پھر پیچیدہ جاندار تھے۔ لیکن کیمبرین دھماکے سے بھی دو کروڑ سال قبل ملنے والے اس قدیم رکاز سے یہ معما حل ہوگیا ہے اور اب اسے دنیا کا قدیم ترین جانور قرار دیا گیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔