میمواسکینڈل کیس ؛ سپریم کورٹ کا حسین حقانی کو 4 ہفتے میں واپس لانے کا حکم

ویب ڈیسک  منگل 4 جون 2013
دو آپشن ہیں حقانی پیش ہو جائیں یا کمیشن کی سفارشات کی روشنی میں وفاقی حکومت ٹرائل کرے، جسٹس آصف سعید کھوسہ فوٹو فائل

دو آپشن ہیں حقانی پیش ہو جائیں یا کمیشن کی سفارشات کی روشنی میں وفاقی حکومت ٹرائل کرے، جسٹس آصف سعید کھوسہ فوٹو فائل

اسلام آ باد: سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کو 4 ہفتے میں میمو گیٹ اسکینڈل کے ملزم حسین حقانی کو عدالت میں پیش کرنے کے لیے قانونی اقدامات کرنے کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 9 رکنی لارجر بنچ نے میمو اسکینڈل کیس کی سماعت کی، دوران سماعت امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی کی وکیل عاصمہ جہانگیر نے عدالت کو بتایا کہ حسین حقانی سے گزشتہ رات بات ہوئی تھی انہیں سیکیورٹی خدشات ہیں،انہوں نے کہا کہ میمو کیس کے ایک درخواست گزار وزیر اعظم بننے والے ہیں جس سے حسین حقانی کو خوف ہے، حسین حقانی کا کہنا ہے کہ ان کے مخالفین اقتدار میں آ گئے ہیں۔

اس موقع پر چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے حسین حقانی کے موقف کو مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ کسی کو کسی سے زیادتی کی اجازت نہیں ،جرم ثابت ہونے تک ہر شخص معصوم ہے، جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ دو آپشن ہیں حقانی پیش ہو جائیں یا کمیشن کی سفارشات کی روشنی میں وفاقی حکومت ٹرائل کرے، حقانی کے طرز عمل سے عدالتیں آئندہ کسی کو باہر جانے کی اجازت دینے سے گزیز کریں گی، چیف جسٹس نے کہا کہ ملک میں کوئی بھی صدر یا وزیر اعظم ہو ، ملک میں قانون کی حکمرانی ہوگی اگر مگر یا سمجھوتوں سے ادارے مضبوط نہیں ہوتے، عدالت نے حکومت پاکستان کو حکم دیا کہ حسین حقانی کی سیکیورٹی یقینی بنائی جائے اور ان کی پیشی کے لئے تمام آئینی اور قانونی آپشنز استعمال کئے جائیں۔

وکیل عاصمہ جہانگیر کا کہنا تھا کہ اگرعدالت نے حقانی کو طاقت سے واپس لانے کا طریقہ استعمال کیا تو عدالتی حکم کے خلاف اپیل کریں گے، قانون کے برخلاف کوئی ایکشن لیا گیا تو یہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہو گی، عدالت نے کیس کی سماعت 4 ہفتے کے لئے ملتوی کردی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔