- پی ایس ایل8؛ لاہور میں کتنے سیکیورٹی اہلکار میچ کے دوران فرائض نبھائیں گے؟
- مسلح افراد تاجر سے 3 لاکھ امریکی ڈالر چھین کر فرار
- پنجاب میں نگراں حکومت اور ایڈووکیٹ جنرل آفس کے درمیان شدید تنازعہ
- الیکشن سے پہلے امن و امان کو دیکھا جائے، گورنر کے پی کا الیکشن کمیشن کو خط
- سپریم کورٹ نے نیب ترامیم سے ختم ہونیوالے کیسز کا ریکارڈ طلب کرلیا
- عمران خان نے مبینہ بیٹی ٹیریان کو چھپانے کے کیس میں جواب جمع کرادیا
- لاہور میں ریسٹورنٹس رات 11 بجے تک کھولنے کی اجازت
- شاہد خاقان عباسی نے پارٹی عہدے سے استعفیٰ دینے کی تردید کردی
- بنگلہ دیش پریمئیر لیگ؛ کون سے پاکستانی کرکٹرز کو لیگ کھیلنے کی اجازت مل گئی؟
- گردشی قرضے سے جان چھڑانے کیلیے نیا غیرحقیقت پسندانہ منصوبہ
- پشاور پولیس لائنز خودکش دھماکے میں شہدا کی تعداد 101 ہوگئی
- ایران کی گیس پائپ لائن مکمل نہ کرنے پر پاکستان کو 18 ارب ڈالر جرمانے کی دھمکی
- پرویز الٰہی اور مونس الٰہی کے گھر پرپولیس کی بھاری نفری کا چھاپا
- پی ایس ایل 8؛ 21 غیر ملکی اسٹارز پہلی بار جگمگانے کیلیے تیار
- عالمی منڈی میں خام تیل کے نرخوں میں گراوٹ کا عمل جاری
- 6 ماہ میں پاکستانی مصنوعات کی برآمد میں امریکا سرفہرست
- ریکوڈک، بیرک کی بلوچستان کو 3 ملین ڈالر کی پہلی ادائیگی
- بیرون ملک سے ترسیلات زر میں سالانہ بنیادوں پر 11.21 فیصد کمی
- ایران میں سڑک پر ڈانس کرنے والے جوڑے کو 10 سال قید کی سزا
- شپنگ ایجنٹ نے 500 کنٹینرز غائب کر دیے
میمواسکینڈل کیس ؛ سپریم کورٹ کا حسین حقانی کو 4 ہفتے میں واپس لانے کا حکم

دو آپشن ہیں حقانی پیش ہو جائیں یا کمیشن کی سفارشات کی روشنی میں وفاقی حکومت ٹرائل کرے، جسٹس آصف سعید کھوسہ فوٹو فائل
اسلام آ باد: سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کو 4 ہفتے میں میمو گیٹ اسکینڈل کے ملزم حسین حقانی کو عدالت میں پیش کرنے کے لیے قانونی اقدامات کرنے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 9 رکنی لارجر بنچ نے میمو اسکینڈل کیس کی سماعت کی، دوران سماعت امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی کی وکیل عاصمہ جہانگیر نے عدالت کو بتایا کہ حسین حقانی سے گزشتہ رات بات ہوئی تھی انہیں سیکیورٹی خدشات ہیں،انہوں نے کہا کہ میمو کیس کے ایک درخواست گزار وزیر اعظم بننے والے ہیں جس سے حسین حقانی کو خوف ہے، حسین حقانی کا کہنا ہے کہ ان کے مخالفین اقتدار میں آ گئے ہیں۔
اس موقع پر چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے حسین حقانی کے موقف کو مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ کسی کو کسی سے زیادتی کی اجازت نہیں ،جرم ثابت ہونے تک ہر شخص معصوم ہے، جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ دو آپشن ہیں حقانی پیش ہو جائیں یا کمیشن کی سفارشات کی روشنی میں وفاقی حکومت ٹرائل کرے، حقانی کے طرز عمل سے عدالتیں آئندہ کسی کو باہر جانے کی اجازت دینے سے گزیز کریں گی، چیف جسٹس نے کہا کہ ملک میں کوئی بھی صدر یا وزیر اعظم ہو ، ملک میں قانون کی حکمرانی ہوگی اگر مگر یا سمجھوتوں سے ادارے مضبوط نہیں ہوتے، عدالت نے حکومت پاکستان کو حکم دیا کہ حسین حقانی کی سیکیورٹی یقینی بنائی جائے اور ان کی پیشی کے لئے تمام آئینی اور قانونی آپشنز استعمال کئے جائیں۔
وکیل عاصمہ جہانگیر کا کہنا تھا کہ اگرعدالت نے حقانی کو طاقت سے واپس لانے کا طریقہ استعمال کیا تو عدالتی حکم کے خلاف اپیل کریں گے، قانون کے برخلاف کوئی ایکشن لیا گیا تو یہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہو گی، عدالت نے کیس کی سماعت 4 ہفتے کے لئے ملتوی کردی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔