غریب آدمی کے استعمال کی کسی چیز پر ٹیکس نہیں بڑھایا، وزیرخزانہ

ویب ڈیسک  پير 24 ستمبر 2018

 اسلام آباد: وزیرخزانہ اسدعمر کا کہنا ہے کہ غریب آدمی کے استعمال کی کسی چیز پر ٹیکس نہیں بڑھایا جب کہ حکومت کو آئے ہوئے ابھی ایک ماہ ہوا ہے آگے دیکھیں ہوتا کیا ہے۔

قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کی بجٹ تقریر کا جواب دیتے ہوئے وزیرخزانہ اسد عمر کا کہنا تھا کہ غریب آدمی کے استعمال کی کسی چیز پر ٹیکس نہیں بڑھایا گیا، غریب ایل پی جی خریدتا ہے جس پر 30 فیصد ٹیکس لگا ہوا تھا، ہم نے سلنڈر پر ٹیکس 30 فیصد سے کم کر کے 10 فیصد کر دیا ہے۔ امیروں کے لیے گیس کی قیمت میں 145 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، گیس کمپنیوں کو 154 ارب کا خسارہ تھا جو گذشتہ دور حکومت کا پیدا کردہ تھا۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: منی بجٹ کی صورت میں منی مہنگائی کا بم گرایا گیا

اسدعمر کا کہنا تھا کہ ریگولیٹری ڈیوٹی پر تعیش اشیا پر لگائی، بالواسطہ ٹیکس 1800 سی سی گاڑی پر بڑھایا گیا ہے، کھاد کی قیمت نہیں بڑھائیں گے بلکہ کھاد پر 6 سے 7 ارب روپے کی سبسڈی دیں گے۔ اپوزیشن لیڈرکو جو سی پیک کے حوالے سے بتایا گیا اس کی بھی وضاحت کردوں کہ سی پیک میں تمام توانائی منصوبوں کی سرمایہ کاری کا کہا گیا، جب کہ سی پیک میں جتنے بھی توانائی کے پروجیکٹ ہیں ان میں 75 فیصد قرض اور 25 فیصد سرمایہ کاری ہے اور قرضوں پر سود کی ادائیگی کی جارہی ہے۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ اپوزیش لیڈرکہتے ہیں ملک میں کوئی بحران نہیں، جب کہ ہم جس طرف نظر ڈالتے ہیں بحران ہی بحران نظر آتے ہیں، تمام سابقہ حکومتیں بیرون ممالک کشکول لے کر امداد لیتی رہیں، گزشتہ دورِحکومت میں ریکارڈ قرضے لیے گئے، ہم کہتے رہے ایکسپورٹرز کو اپنے پاؤں پرکھڑا کر دیں ہماری ایک نہ سنی گئی،  یوریا کھاد 6 لاکھ 35 ہزار ٹن برآمد کرنے کی اجازت دی گئی، برآمد سے خریف کے لیے کم کھاد دستیاب ہوئی اور قیمت بڑھ گئی، روپے کی قدر میں خطیر کمی واقع ہوئی ہے، ایک سال میں بجلی کے شعبے میں سالانہ خسارہ 453 ارب ہوا۔  پنجاب کے لیے گیس کی قیمت اتنی بڑھائی گئی کہ ٹیکسٹائل صنعت لوہے کے بھاؤ بکنے لگی، ہم نے انہیں 40 ارب روپے گیس کی مد میں رعایت دی۔ 503  ارب روپے گردشی قرضے میں سے 480 ارب فوری ادا کیے گئے، اب گردشی قرضہ 1100 ارب روپے پرپہنچ گیا ہے۔

وفاقی وزیرنے کہا کہ ہم ٹیکس چورں کے پیچھے جائیں گے اور دکھائیں گے ٹیکس چور کیسے پکڑے جاتے ہیں، جو گھنگھرو باندھ کر جائیدادیں خریدتے رہے ہیں انہیں یاد رکھنا چاہئے کہ ہم ان کے پیچھے آ رہے ہیں، وہ سن لیں اپنے حصے کا ٹیکس دینا شروع کردیں۔  بیرون ملک سے 200 ارب ڈالر لانے کی بات ہم نے نہیں اسحاق ڈار نے کی تھی، منی لانڈرنگ کا پیسہ واپس لانے کے لیے بھی پہلی کابینہ اجلاس میں ٹاسک فورس بنا دی اورلوٹا گیا پیسہ وطن واپس لانے پر کام شروع ہوچکا ہے، حکومت کو آئے ہوئے ابھی ایک ماہ ہوا ہے آگے دیکھیں اب ہوتا کیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔