- اسلام آبادہائیکورٹ کے فل کورٹ اجلاس میں خط لکھنے والے 6 ججوں کی بھی شرکت
- اقوام متحدہ کے ادارے پر حماس کی مدد کا اسرائیلی الزام جھوٹا نکلا
- نشے میں دھت مسافر نے ایئرہوسٹس پر مکے برسا دیئے؛ ویڈیو وائرل
- سعودیہ سے دیر لوئر آئی خاتون 22 سالہ نوجوان کے ساتھ لاپتا، تلاش شروع
- بیوی کی ناک اور کان کاٹنے والا سفاک ملزم ساتھی سمیت گرفتار
- پنجاب میں پہلے سے بیلٹ باکس بھرے ہوئے تھے، چیئرمین پی ٹی آئی
- ٹریفک وارڈنز لاہور نے ایمانداری کی ایک اور مثال قائم کر دی
- مسجد اقصی میں دنبے کی قربانی کی کوشش پر 13 یہودی گرفتار
- پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پولیس نے مداخلت کی، عمران خان
- 190 ملین پاؤنڈز کیس؛ وکلا کی جرح مکمل، مزید 6 گواہوں کے بیان قلمبند
- حکومت تمام اخراجات ادھار لے کر پورا کررہی ہے، احسن اقبال
- لاپتا افراد کا معاملہ بہت پرانا ہے یہ عدالتی حکم پر راتوں رات حل نہیں ہوسکتا، وزرا
- ملائیشیا میں فوجی ہیلی کاپٹرز آپس میں ٹکرا گئے؛ 10 اہلکار ہلاک
- عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں آج بھی بڑی کمی
- قومی ٹیم میں بیٹرز کی پوزیشن معمہ بن گئی
- نیشنل ایکشن پلان 2014 پر عملدرآمد کیلیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر
- پختونخوا کابینہ میں بجٹ منظوری کیخلاف درخواست پر ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس
- وزیراعظم کا ٹیکس کیسز میں دانستہ التوا کا نوٹس؛ چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو اسلام آباد معطل
- بلوچستان میں 24 تا 27 اپریل مزید بارشوں کی پیشگوئی، الرٹ جاری
- ازبکستان، پاکستان اور سعودی عرب کے مابین شراکت داری کا اہم معاہدہ
گوگل، مائیکرو سافٹ اور ایمیزون کا عالمی قحط کے خلاف لڑنے کا اعلان
واشنگٹن: مائیکرو سافٹ، ایمیزون اور گوگل نے بین الاقوامی تنظیموں کے اشتراک سے خشک سالی، قحط اور غذائی قلت کے خلاف مشترکہ جنگ کا اعلان کرتے ہوئے اس ضمن میں ٹیکنالوجی سے مدد لینے کا اعلان کیا ہے۔
اتوار کے روز جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس ضمن میں ڈیٹا، سافٹ ویئر اور مصنوعی ذہانت کو استعمال کیا جائے گا۔ اس طرح قحط کے شکار ممالک کو بروقت اطلاع دے کر اس خطرے سے خبردار اور تیار کرنے میں مدد ملے گی۔
اس ضمن میں عالمی بینک اور اقوامِ متحدہ کی جانب سے جاری کردہ مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس سے غریب اور ترقی پذیر ممالک میں خشک سالی کے بعد قحط کی ’پیش گوئی‘ ممکن ہوگی جس کے بعد فنڈنگ کے ذریعے بروقت مدد کرکے قیمتی جانوں کو بچانے میں مدد ملے گی۔
عالمی بینک کے گروپ سربراہ جِم یونگ کِم نے کہا کہ ’ حقیقت یہ ہے کہ دنیا بھر میں بھی اس وقت بھی بچوں سمیت کروڑوں افراد خوراک کی شدید قلت کے شکار ہیں جو اکیسویں صدی کا ایک المیہ ہے، اسی لیے ہم نے یہ اشتراک قائم کیا ہے تاکہ اس صورتحال کو مزید رونما ہونے سے روکا جاسکے‘ ۔
گزشتہ سال نائیجیریا، صومالیہ ، جنوبی سوڈان اور یمن میں دو کروڑ سے زائد لوگ قحط کا شکار ہوئے جبکہ 12 کروڑ 40 لاکھ افراد اس وقت بھی غذائی عدم تحفظ میں مبتلا ہیں جہاں فوری مدد کی ضرورت ہے۔ ان میں سے نصف افراد جنگوں اور تنازعات کی وجہ سے اس مشکل کے شکار ہے۔
اس نظام کو فیمائن ایکشن مکینزم (ایف اے ایم) کا نام دیا گیا ہے جو غذائی بحران کی ابتدائی علامات کو وقت سے قبل ظاہر کرے گا۔ اس طرح فنڈنگ اور ضروری اقدامات اٹھا کر وقت سے پہلے اس صورتحال کو ٹالنے کے لیے مداخلت کرنا ممکن ہوگا۔
اس ضمن میں ایمیزون ویب سروس، مائیکرو سافٹ اور گوگل مل کر مصنوعی ذہانت (آرٹیفشل انٹیلی جنس) کی بنا پر تجزیاتی ماڈل بنائیں گے جس سے حقیقی وقت میں غذا، فصلوں اور خوراک کی صورتحال پر نظررکھنا ممکن ہوگا۔
اس ضمن میں انڈونیشیا میں 13 اکتوبر کو منعقد کی جانے والی بین الاقوامی کانفرنس میں عملی فیصلے کیے جائیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔