گوگل، مائیکرو سافٹ اور ایمیزون کا عالمی قحط کے خلاف لڑنے کا اعلان

ویب ڈیسک  منگل 25 ستمبر 2018
گوگل، ایمیزون اور مائیکرو سافٹ نے مشترکہ طور پر قحط سالی روکنے کے اقدامات پر کام شروع کردیا ہے (فوٹو: فائل)

گوگل، ایمیزون اور مائیکرو سافٹ نے مشترکہ طور پر قحط سالی روکنے کے اقدامات پر کام شروع کردیا ہے (فوٹو: فائل)

 واشنگٹن: مائیکرو سافٹ، ایمیزون اور گوگل نے بین الاقوامی تنظیموں کے اشتراک سے خشک سالی، قحط اور غذائی قلت کے خلاف مشترکہ جنگ کا اعلان کرتے ہوئے اس ضمن میں ٹیکنالوجی سے مدد لینے کا اعلان کیا ہے۔

اتوار کے روز جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس ضمن میں ڈیٹا، سافٹ ویئر اور مصنوعی ذہانت کو استعمال کیا جائے گا۔ اس طرح قحط کے شکار ممالک کو بروقت اطلاع دے کر اس خطرے سے خبردار اور تیار کرنے میں مدد ملے گی۔

اس ضمن میں عالمی بینک اور اقوامِ متحدہ کی جانب سے جاری کردہ مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس سے غریب اور ترقی پذیر ممالک میں خشک سالی کے بعد قحط کی ’پیش گوئی‘ ممکن ہوگی جس کے بعد فنڈنگ کے ذریعے بروقت مدد کرکے قیمتی جانوں کو بچانے میں مدد ملے گی۔

عالمی بینک کے گروپ سربراہ جِم یونگ کِم نے کہا کہ ’ حقیقت یہ ہے کہ دنیا بھر میں بھی اس وقت بھی بچوں سمیت کروڑوں افراد خوراک کی شدید قلت کے شکار ہیں جو اکیسویں صدی کا ایک المیہ ہے، اسی لیے ہم نے یہ اشتراک قائم کیا ہے تاکہ اس صورتحال کو مزید رونما ہونے سے روکا جاسکے‘ ۔

گزشتہ سال نائیجیریا، صومالیہ ، جنوبی سوڈان اور یمن میں دو کروڑ سے زائد لوگ قحط کا شکار ہوئے جبکہ 12 کروڑ 40 لاکھ افراد اس وقت بھی غذائی عدم تحفظ میں مبتلا ہیں جہاں فوری مدد کی ضرورت ہے۔ ان میں سے نصف افراد جنگوں اور تنازعات کی وجہ سے اس مشکل کے شکار ہے۔

اس نظام کو فیمائن ایکشن مکینزم (ایف اے ایم) کا نام دیا گیا ہے جو غذائی بحران کی ابتدائی علامات کو وقت سے قبل ظاہر کرے گا۔ اس طرح فنڈنگ اور ضروری اقدامات اٹھا کر وقت سے پہلے اس صورتحال کو ٹالنے کے لیے مداخلت کرنا ممکن ہوگا۔

اس ضمن میں ایمیزون ویب سروس، مائیکرو سافٹ اور گوگل مل کر مصنوعی ذہانت (آرٹیفشل انٹیلی جنس) کی بنا پر تجزیاتی ماڈل بنائیں گے جس سے حقیقی وقت میں غذا، فصلوں اور خوراک کی صورتحال پر نظررکھنا ممکن ہوگا۔

اس ضمن میں انڈونیشیا میں 13 اکتوبر کو منعقد کی جانے والی بین الاقوامی کانفرنس میں عملی فیصلے کیے جائیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔