- ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ ٹرافی کی اسلام آباد میں رونمائی کردی گئی
- وزیر مملکت برائے آئی ٹی شزہ فاطمہ سے میٹا کے وفد کی ملاقات
- برطانیہ کا ایرانی ڈرون انڈسٹری پر نئی پابندیوں کا اعلان
- سزا اور جزا کے بغیر سرکاری محکموں میں اصلاحات ممکن نہیں، وزیر اعظم
- چوتھا ٹی ٹوئنٹی: نیوزی لینڈ کے ہاتھوں پاکستان کو مسلسل دوسری شکست
- حماس کی قید میں موجود اسرائیلی یرغمالی کی نئی ویڈیو جاری
- جامعہ کراچی میں قائم یونیسکو چیئرکے ڈائریکٹر ڈاکٹراقبال چوہدری سبکدوش
- تنزانیہ میں طوفانی بارشیں؛ سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے 155 افراد ہلاک
- ججز کو دھمکی آمیز خطوط؛ سپریم کورٹ کا لارجر بینچ 30 اپریل کو سماعت کریگا
- متحدہ عرب امارات کی مارکیٹ میں پاکستانی گوشت کی طلب بڑھ گئی
- زرمبادلہ کے ذخائر میں گزشتہ ہفتے 9 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی کمی
- فوج سے کوئی اختلاف نہیں، ملک ایجنسیز کے بغیر نہیں چلتے، سربراہ اپوزیشن گرینڈ الائنس
- ملک کے ساتھ بہت تماشا ہوگیا، اب نہیں ہونے دیں گے، فیصل واوڈا
- اگر حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے، علی امین گنڈاپور
- ڈالر کی انٹر بینک قیمت میں اضافہ، اوپن مارکیٹ میں قدر گھٹ گئی
- قومی اسمبلی: خواتین ارکان پر نازیبا جملے کسنے کیخلاف مذمتی قرارداد منظور
- پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکی ’متعصبانہ‘ رپورٹ مسترد کردی
- جب سے چیف جسٹس بنا کسی جج نے مداخلت کی شکایت نہیں کی، چیف جسٹس فائز عیسیٰ
- سائفر کیس؛ مقدمہ درج ہوا تو سائفر دیگر لوگوں نے بھی واپس نہیں کیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- ضلع خیبرمیں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، دو ٹھکانے تباہ
تاجروں کو ایف بی آر کے انٹیگریٹڈ سسٹم میں شمولیت کیلیے مہلت
اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ملک کے بڑے چین اسٹورز اور تاجروں کی سہولت کے لیے لیدر اور ٹیکسٹائل سیکٹر کے لیے اشیا کی مقامی مارکیٹ میں سپلائی پر 6 فیصد سیلز ٹیکس کی رعایتی شرح کے اطلاق کو ایف بی آر کے انفارمیشن ٹیکنالوجی سسٹم کے ساتھ منسلک کرنے کے لیے مقررکردہ تاریخ میں توسیع کرنے کا اصولی فیصلہ کیا ہے جبکہ نئی تاریخ کا اعلان جلد متوقع ہے۔
ایف بی آر ہیڈ کوارٹرز میں ہونے والے اجلاس میں ایف بی آر کے ممبر انفارمیشن ٹیکنالوجی، ممبر ان لینڈ ریونیو آپریشن کے علاوہ دیگر متعلقہ افسران شریک ہوئے اجلاس میں 21 جون 2018 کو جاری کردہ ایس آر او نمبر 777(I)/2018 کے تحت مختلف چین اسٹورز کے سیلز پوائنٹس کو اشیا کی مقامی مارکیٹ میں سپلائی پر 6 فیصد سیلز ٹیکس کی رعایتی شرح کے اطلاق کو ایف بی آر کے انفارمیشن ٹیکنالوجی سسٹم سے منسلک کرنے کی تاریخ میں توسیع کے معاملے کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور اس بارے میں ملک کے چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز اور تاجر تنظیموں کی جانب سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو موصول ہونے والی درخواستوں کا جائزہ لیا گیا تاہم حتمی فیصلہ چیئرمین ایف بی آر کی منظوری سے ہوگا اور تاریخ میں توسیع کی صورت میں ایف بی آر کے انٹیگریشن سسٹم سے منسلک نہ ہونے والے رجسٹرڈ ٹیکس دہندگان کے خلاف سیلز ٹیکس ایکٹ کے تحت آڈٹ اور تحقیقات بھی موخر کردی جائیں گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک کے چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز اور راجر تنظیموں کی جانب سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)کو لیٹر موصول ہوئے ہیں جن میں درخواست کی گئی تھی کہ تاجروں کو ایف بی آر کے انٹیگریٹڈ سسٹم کو سمجھنے کے لیے مہلت دی جائے اور تاجروں کے اس سسٹم کو سمجھنے تک انٹیگریٹڈ سسٹم سے منسلک ہونے کے لیے تاریخ میں توسیع کی جائے اور چیمبر آف کامرس کی جانب سے ایف بی آر کو لکھے جانے والے لیٹر میں کہا گیا ہے کہ رجسٹرڈ ٹیکس دہندگان کے خلاف سیلز ٹیکس ایکٹ کی سیکشن ، سیکشن اور سیکشن کے تحت آڈٹ اور تحقیقات روک دی جائیں۔
جو یونٹس ایف بی آر کے اس سسٹم کے ساتھ منسلک ہوں گے وہ اپنی تیار کردہ اشیا کی جو بھی لوکل سپلائی کریں گے، اس کی انوائس آن لائن براہ راست ایف بی آر کے پاس آجائے گی جس سے ایف بی آر کو ان یونٹس کی اصل سیل کا ریکارڈ دستیاب ہوگا جس سے ان شعبوں سے مطلوبہ صلاحیت کے مطابق ٹیکس وصولی کو یقینی بنایا جاسکے گا۔
مذکورہ افسر نے بتایا کہ یہ بین الاقوامی ماڈل ہے اور دنیا کے بہت سے ممالک میں نافذ ہے جہاں اس طرح کے یونٹس کے سیل پوائنٹس ان کی ٹیکس اتھارٹیز کے آن لائن سسٹم کے ساتھ انٹیگریٹڈ (منسلک) ہیں اور وہاں کی ٹیکس اتھارٹیز ان سیل پوائنٹس کی انوائسز کی مانیٹرنگ کررہی ہوتی ہیں۔
مذکورہ افسر نے بتایا کہ اس اقدام سے ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس دہندگان کی سہولت کے لیے دی جانے والی 6 فیصد رعایتی سیلز ٹیکس کی سہولت کے غلط استعمال کو روکنے میں مدد ملے گی اور ریونیو بڑھے گا اور اب اگرنظر ثانی شُدہ تاریخ تک جو ٹیکس دہندگان و یونٹس ایف بی آر کے انفارمیشن ٹیکنالوجی سسٹم کے ساتھ منسلک نہیں ہوں گے انہیں تین فیصد اضافی ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔