- حکومت تمام اخراجات ادھار لے کر پورا کررہی ہے، احسن اقبال
- لاپتا افراد کا معاملہ بہت پرانا ہے یہ عدالتی حکم پر راتوں رات حل نہیں ہوسکتا، وزرا
- ملائیشیا میں فوجی ہیلی کاپٹرز آپس میں ٹکرا گئے؛ 10 اہلکار ہلاک
- عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں آج بھی بڑی کمی
- قومی ٹیم میں بیٹرز کی پوزیشن معمہ بن گئی
- نیشنل ایکشن پلان 2014 پر عملدرآمد کیلیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر
- پختونخوا کابینہ میں بجٹ منظوری کیخلاف درخواست پر ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس
- وزیراعظم کا ٹیکس کیسز میں دانستہ التوا کا نوٹس؛ چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو اسلام آباد معطل
- بلوچستان میں 24 تا 27 اپریل مزید بارشوں کی پیشگوئی، الرٹ جاری
- ازبکستان، پاکستان اور سعودی عرب کے مابین شراکت داری کا اہم معاہدہ
- پی آئی اے تنظیم نو میں سنگ میل حاصل، ایس ای سی پی میں انتظامات کی اسکیم منظور
- کراچی پورٹ کے بلک ٹرمینل اور 10برتھوں کی لیز سے آمدن کا آغاز
- اختلافی تحاریر میں اصلاح اور تجاویز بھی دیجیے
- عوام کو قومی اسمبلی میں پٹیشن دائر کرنیکی اجازت، پیپلز پارٹی بل لانے کیلیے تیار
- ریٹائرڈ کھلاڑیوں کو واپس کیوں لایا گیا؟ جواب آپکے سامنے ہے! سلمان بٹ کا طنز
- آئی ایم ایف کے وزیراعظم آفس افسروں کو 4 اضافی تنخواہوں، 24 ارب کی ضمنی گرانٹ پر اعتراضات
- وقت بدل رہا ہے۔۔۔ آپ بھی بدل جائیے!
- خواتین کی حیثیت بھی مرکزی ہے!
- 9 مئی کیسز؛ شیخ رشید کی بریت کی درخواستیں سماعت کیلیے منظور
- ’آزادی‘ یا ’ذمہ داری‘۔۔۔ یہ تعلق دو طرفہ ہے!
شیر کی خالہ کے ’’کارنامے‘‘
ممتاز سائنسی جریدے’ بائیولوجیکل کونورسیشن‘ کی تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بلیاں ہر سال دنیا بھر میں 38 کروڑ سے زیادہ پرندوں اور چھوٹے جانورں کو ہلاک کر دیتی ہیں۔اس سے کئی نسلوں کے مٹنے کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔
بلیاں دیکھنے میں اتنی معصوم اور بھولی بھالی لگتی ہیں کہ ان پر بے اختیار پیار آ جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں بلیاں بڑے شوق سے پالی جاتی ہیں اور ان کے ناز نخرے اٹھائے جاتے ہیں۔تحقیقی ادارے،اکالوجی گوبل نیٹ ورک کے مطابق دنیا بھر میں بلیوں کی تعداد 60 کروڑ کے لگ بھگ ہے۔ سب سے زیادہ بلیاں امریکیوں نے پال رکھی ہیں جن کی تعداد ساڑھے سات کروڑ سے زیادہ ہے۔ چین ساڑھے پانچ کروڑ بلیوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔
اپنی معصوم صورت کے باوجود بلیاں جنگلی حیات کی سب سے بڑی دشمن ہیں اور شکار کرنے کے ان کے شوق نے کئی چھوٹے جانوروں کی نسلیں تباہی کے دہانے تک پہنچا دی ہیں۔بلی کو محاروۃً شیر کی خالہ کہا جاتا ہے۔ دنیا کے اکثر علاقوں میں لوگ چیتے کو ’ بڑا بلا ‘کے نام سے پکار تے ہیں۔ اسے یہ نام شکل وشہبات میں مماثلت کی وجہ سے ہی نہیں بلکہ مشترکہ عادات واطور کی بنا پر دیا گیا۔ رپورٹ کی رو سے ایک محتاط اندازے کے مطابق ہر سال دنیا بھر میں جنگلی بلیاں ساڑھے 31 کروڑ سے زیادہ چھوٹے جانوروں کو ہڑپ کر جاتی ہیں۔
رپورٹ کے مصنف اور آسٹریلیا کی چارلس ڈارون یونیورسٹی کے اسکالر ،جان ونیارسکی کہتے ہیں کہ اس حقیقت سے تو ہر کوئی آگاہ ہے کہ بلیاں پرندوں کو مار ڈالتی ہیں، لیکن جب ہم نے اس پہلو کا بڑے پیمانے پر جائزہ لیا تو بلیوں کی خونخواری کا ایک اور حیران کن اور چونکا دینے والا کردار سامنے آیا۔ وہ یہ کہ بلیوں کے حملوں کے نتیجے میں کئی نسلوں کے جانوروں کی تعداد اتنی گھٹ چکی کہ یہ خطرہ پیدا ہو گیا ہے کہ کہیں وہ دنیا سے مٹ ہی نہ جائیں۔
رپورٹ کی تیاری میں ماہرین نے ماحولیاتی سائنس دانوں کی مرتب کردہ ایک سو کے لگ بھگ مطالعاتی جائزوں سے مدد لی جن کا تعلق بلیوں کی ہر نسل، ہر علاقے اور ان کی تعداد سے تھا۔وینارسکی کہتے ہیں کہ پہلے کے مطالعاتی جائزوں میں آسٹریلیا کے ان چھوٹے جانوروں پر بلیوں کے اثرات کے اعداد و شمار اکھٹے کیے گئے جو اپنے بچوں کو دودھ پلاتے ہیں۔ یہ پہلا موقع ہے کہ اس جائزے میں ملک گیر سطح پر پرندوں پر اثرات کو بھی موضوع بنایا گیا۔ بلیوں کے حملوں میں ہلاک ہونے والے زیادہ تر جانوروں کا تعلق آسٹریلیا کے جزیروں اور غیر آباد علاقوں سے ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق وہاں ہر روز اوسطاً ہر مربع کلومیٹر کے علاقے میں 330 جانوروں کو بلیاں مار ڈالتی ہیں۔
آسٹریلیا میں جنگلی بلیوں کی تعداد لاکھوں میں ہے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا میں، جہاں عجیب وغرب پودے اور جانور پائے جاتے ہیں، اگر بلیوں کا کھیل اسی طرح جاری رہا تو آنے والے عشروں میں ہمارے پاس پرندوں اور جانوروں کی کئی نسلوں کی محض تصویریں ہی باقی رہ جائیں گی۔شواہد سے ظاہر ہے کہ بلیاں 338 اقسام کے پرندوں کو ہلاک کر رہی ہیں۔
اگر صرف آسٹریلیا کی بات کی جائے تو بلیوں نے کم از کم 71 اقسام کے جانوروں کی نسلوں کو اپنے خاتمے کے قریب پہنچا دیا ہے۔ ان میں رات کا طوطا بھی شامل ہے جسے کم و بیش ایک صدی کے بعد حالیہ برسوں میں دوبارہ دیکھا گیا ۔بلیوں کی خوراک زیادہ تر درمیانے سائز کے پرندے بنتے ہیں جن کے گھونسلے عموماً زمین کی کھوہ میں ہوتے ہیں اور وہ زمین پر سے ہی اپنے اور اپنے بچوں کے لیے خوراک تلاش کرتے ہیں۔اس دوران گھات میں بیٹھی ہوئی بلیوں کا نشانہ بن جاتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔