ہفتے میں چار دن کام

الطاف قمر  منگل 25 ستمبر 2018
میکسیکو میں ملازمین کی موجیں۔ فوٹو: سوشل میڈیا

میکسیکو میں ملازمین کی موجیں۔ فوٹو: سوشل میڈیا

ماضی میں نجی اور سرکاری دفاتر میں ہفتے میں ایک چھٹی ہوا کرتی تھی۔ اب دنیا بھر میں کئی سرکاری و نجی کمپنیاں اپنے ملازمین کوہفتہ واردو چھٹیاں دے رہی ہیں۔ مگر میکسیکو میں اس سے بھی آگے ایک قدم بڑھا دیا گیا ہے جہاں ملک کے امیر ترین شخص، کارلس سلم نے اپنے ملازمین کو ہفتے میں تینچھٹیوں کی پیشکش دی ہے۔

برطانوی اخبار دی انڈیپنڈنٹ کی رپورٹ کے مطابق کارلس سلم نے تجرباتی طور پر اپنی ٹیل میکس نامی کمپنی میں ایک سال سے ملازمین کو ہفتہ وار تین چھٹیاں دے رکھی ہیں اور انہیں تنخواہ بھی پوری دی جا رہی ہے۔ اس کے بدلے میں ان کی ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔ یعنی یہ لوگ ہفتے میں چار دن کام کریں گے مگر ان کی ریٹائرمنٹ تاخیر سے ہو گی۔

رپورٹ کے مطابق کارلس سلم کا کہنا ہے ’’میں میکسیکو میں ’تین دن کام کا ہفتہ‘ متعارف کروانا چاہتا ہوں۔ جب لوگ ہفتے میں تین دن کام اور چاردن چھٹی کریں گے تو اس فرق کو متوازن کرنے کے لیے ان کی ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافہ کر دیا جائے گا۔‘‘اس سلسلے میں سلم نے پہلے تین چھٹیوں کا نظام متعارف کرایا ہے۔ کارلس سلم کھرب پتی شخص ہے جو لاطینی امریکا کی سب سے بڑی موبائل فون کمپنی، امریکہ موویل (América Móvil ) اور ٹیل میکس سمیت کئی کمپنیوں کا مالک ہے۔

اس کا زیادہ تر کاروبار ٹیلی کمیونیکیشنز کے شعبے سے وابستہ ہے کارلس نے 2004ء سے ہفتے میں تین دن کام کے متعلق بات کرنی شروع کی۔ اس کا موقف ہے کہ ہفتے میں چار چھٹیاں کرنے سے جہاں زیادہ سے زیادہ نوجوانوں کو نوکریوں کے مواقع ملیں گے وہیں ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھا دینے سے ان نئے نوجوانوں کو عمررسیدہ، تجربہ کار افراد کے تجربے سے مستفید ہونے کا موقع بھی ملے گا۔اس طرح سے ان کی صلاحیتوں میں نکھار آئے گا اور پیداوار کے معیار اور مقدار میں اضافہ ہو گا۔

جب کارلس نے ٹیل میکس کے ملازمین کو تین دن چھٹیوں کی پیشکش دی تو کمپنی کے چالیس فیصد سٹاف نے اسے قبول ککر لیا۔ یہ لوگ تب سے ہفتے میں چار دن آفس آتے ہیں اور تین چھٹیاں کرتے ہیں۔کارلس کا کہنا تھا کہ ’’ہفتے کے دوران کام کے دنوں میں کمی بیشی کوئی نئی بات نہیں۔ ایک وقت تھا جب ہم ہفتے میں چھ دن اوربہترگھنٹے کام کرتے تھے۔پھر ہفتے میں کام کا دورانیہ ساٹھ گھنٹے کردیا گیا۔

اب کافی عرصے سے اڑتالیسگھنٹے کیا جا چکا ہے۔لیکن میں سمجھتا ہوں،ہمیں ہفتے میں صرف تیندن کام کرنا چاہیے تاکہ بے روزگار لوگوں کو بھی روزگار مہیا ہو سکے۔ ‘‘ واضح رہے کہ سویڈن میں بھی اسی نوعیت کا تجربہ کیا جا رہا ہے جہاں کام کے گھنٹوں میں کمی کی گئی ہے اور ملازمین کو جلد آفس سے چھٹی دے دی جاتی ہے۔گوتھنبرگ میں ٹویوٹا سنٹر نے تیرہسال قبل یہ اقدام اٹھایا تھا۔ادارے کی رپورٹ کے مطابق اس اقدام کے بعد اس کے ملازمین کی زندگیوں میں خوشی کی سطح بہت زیادہ ہو گئی اور کمپنی کا منافع بھی بڑھ گیا۔n

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔