ائیر بیس کامرہ پرحملہ بدلے میں کیا، تحریک طالبان

ویب ڈیسک  جمعرات 16 اگست 2012
کامرہ : منہاس کی داخلی راستے پر نیم فوجی دستوں کی موجودگی ، فوٹو: رائٹرز

کامرہ : منہاس کی داخلی راستے پر نیم فوجی دستوں کی موجودگی ، فوٹو: رائٹرز

کامرہ: ایکسپریس نیوز کے مطابق تحریک طالبان نے کامرہ میں  پاکستان ائیر فورس  پر حملوں کی ذمہ داری قبول کرلی ہے ، اس حملے میں کم از کم آٹھ شدت پسند مارے گئے اور ایک سیکورٹی اہلکار بھی جاں بحق ہوا ، آپریشن پانچ گھنٹے سے زیادہ ٹائم پر محیط رہا ۔

تحریک طالبان کہ ترجمان کے مطابق چار خود کش حملہ آوروں کو بیت اللہ مسعود اور اسامہ بن لادن کی ہلاکت کا بدلہ لینے کے لئے بھیجا گیا تھا ، انہوں نے دعوی کیا کہ حملہ آور اپنے مقصد کو پورا کرنے میں کامیاب ہوگئے ، انہوں نے مہلک دھچکا پہنچایا۔

طالبان کا دعوی ہے کہ درجنوں اہلکاروں کو اس حملے میں ہلاک کیا گیا تھا، احسان نے کہا کہ طالبان حملہ پر حملہ کریں گے اور دیگر مقامات کو بھی ھدف بنا سکتے ہیں۔

پاک فضائیہ ترجمان کے مطابق ،تمام آٹھھ دہشتگرد ہلاک کردیئے گئے اور انکی لاشیں نامعلوم مقامات پر منتقل کردی گئیں، کامرہ ائیربیس میں دہشتگردوں کا مقابلہ کرتےہوئے ڈی ایس جی آصف شہید ہوگئے۔  ائیرکموڈور محمد اعظم  آپریشن کو لیڈ کرتے ہوئے زخمی ہوگئے ، جس کے بعد انکو فوری طبی امداد دی گئی، زخمیوں میں سپاہی اقبال اورنائیک اشرف بھی شامل ہیں.

حملے کے وقت پی اے ایف بیس پر اہم ترین طیارے موجود تھے، حملے میں آئی ایل 78 طیارے کو شدید نقصان پہنچا ،آئی ایل 78 طیارے پر آر پی جی سیون سے حملہ کیا گیا،دہشت گردوں اور آرمی کمانڈوزکے درمیان شدیدفائرنگ کاتبادلہ ہوا،سیکورٹی فورسزنےبیس پرموجود طیاروں کومحفوظ ہینگرزمیں منتقل کردیا،دہشت گردوں نےاواکس طیاروں کوخاص طورپرنشانہ بنانےکی کوشش کی لیکن فوجی کمانڈوزنےانہیں گھیرےمیں لےلیا۔مقامی آبادی میں ایک دھماکہ سنا گیا، جس میں ایک دہشتگرد نے اپنے اپکو دھماکہ سے اڑیا ، اسکا موبائل فون بچ گیا ، جسکو بیس بناکر تحقیقات شروع کی گئیں۔

وزیراعظم کو حملے کے فوراً بعد سے مسلسل بریفنگ دی جاتی رہی ، وزیرداخلہ کہتےہیں” پاکستان کے دشمن اہم اہداف کو نشانہ بنا رہے ہیں”

رات دو بجے کے بعد واقعہ پیش آیا ،  جوابی کاروائی جاری رہی ، اٹک سے ایس ایس جی کمانڈوز کی جانب سے دستہ یہاں پہنچا، سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں کی تعداد بڑھائی گئی ، ایلیٹ فورس کے کمانڈوز کو بھی بیس میں بلایا گیا ، مجموعی طور پر بڑا آپریشن کیا گیا۔

” دہشتگردوں نے دیہاتی راستہ استعمال کیا ، جو انکے لئے آسان ہدف تھا ،دہشتگرد پنڈ سلیمان مکھن کے راستےائیر بیس میں داخل ہوئے، بیس میں داخل ہونے کے لئے بیس کی پچھلی دیوار کو استعمال کیا گیا، کامرہ کے رہائشیوں کے مطابق ، ستائسوئ رات کی وجہ سے لوگ جامع مسجد میں موجود تھے ، پہلے بڑے دہماکہ ہوا، بھر فائرنگ کا تبادلہ شروع ہوا ، ساتھ ساتھ دھماکوں کا سلسلہ بھی چلتا رہا ، فورسز بھی پہنچنا شروع ہوگئیں ، اور فضائی نگرانی کی وجہ سے لوگوں کو اندازہ ہوا کہ یہ بڑا آپریشن ہے”، سہری کے بعد سارے لوگ اپنے گھروں سے باہر نکل آئے ۔

تحریک طالبان پاکستان کی طرف سے یہ اسٹیٹمنٹ جاری ہوئی تھی، ایک ہفتہ قبل  کہ وہ بیس کیمپس ، آرمی ٹریننگ سینٹرز ،پولیس کے اعلی افسران کو اور ساتھ ہی ساتھ وی  آئی پی شخصیات کو عید پر اور رمضان کے آخری عشرے میں نشانہ بنایا جاسکتا ہے ، اس حوالے سے وفاقی حکومت ، وزارت داخلہ  نے مراسلہ جاری کیا تھا، خیبر پختونخوا ، سندھ ، بلوچستان حکومت کو کہ یہ واقعہ پیش آسکتا ہے ،سیکورٹی سخت کی جائے ،  بد قسمتی سے آج یہ واقعہ پیش آیا ہمارے سیکورٹی اہلکاروں نے بڑی جوان بندی سے ساری صورتحال کو کنٹرول میں لیا ۔

کامرہ ائیر بیس کا ساٹھ سے ستر فیصد حصہ کلئیر کرلیا گیا ، اس علاقے میں موجود رہائشی کالونی ، فضائیہ ڈگری کالج ، آفیسر میس کو کلئیر کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ، عموما جب بھی اس قسم کا حملہ ہوتا ہے ، دہشتگرد ہینڈ گرینیڈ اور خود کش جیکٹ استعمال کرتے ہیں ، بیس کی فضائی نگرانی بھی کی گئی، تاکہ مزید کوئی ناخشگوار واقعہ نہ ہو۔

کامرہ ائیربیس پرحملےکے بعد ملک کےتمام ائیرپورٹس پرسکیورٹی کو ہائی الرٹ کر دیا گیا۔

تحقیقات کے لیے ایئرمارشل اخترحسین بخاری کی سربراہی میں پانچ رکنی انکوائری بورڈقائم کردیاگیاہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔