- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
- ایرانی صدر کا دورہ کراچی، کل صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری
- مثبت معاشی اشاریوں کے باوجود اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان
عالمی اثاثے ظاہر نہ کرنیوالی ملٹی نیشنل فرمز کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
اسلام آباد: وفاقی حکومت نے ڈاکیومنٹیشن اینڈ کنٹری بائی کنٹری رپورٹنگ ریکوائرمنٹ کے تحت عالمی اثاثے ظاہر نہ کرنے والی پاکستان میں قائم ملٹی نیشنل کمپنیوں اور انٹرپرائزز گروپس و ٹیکس دہندگان کے خلاف کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے او ای سی ڈی کا ممبر بننے کے بعد 2017 سے پاکستانیوں کے بیرون ممالک کھربوں روپے کے کالے دھن و اثاثہ جات کا سراغ لگانے کیلیے دس کروڑ روپے سے زائد ٹرن اوور رکھنے والی ملٹی نیشنل کمپنیوں اور انٹرپرائزز گروپس کیلیے ماسٹر فائل سمیت دیگر ریکارڈ کو لازمی قراردیا تھا اور پاکستان میں قائم ملٹی نیشنل کمپنیوں اور انٹرپرائزز گروپس و ٹیکس دہندگان سے کہا گیا تھا کہ ٹیکس ایئر 2017 سے متعلق کنٹری بائی کنٹری رپورٹس فروری 2018 تک جمع کرائی جائیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اکثریتی کمپنیوں کی جانب سے مقررہ مدت تک یہ رپورٹس جمع نہیں کرائی گئی ہیں جس پر ایف بی آر کی جانب سے کارروائی کیلیے نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ان نوٹسز کے جواب میں ان کمپنیوں کی جانب سے ایف بی آر کو لیٹر موصول ہوئے ہیں جس میں یہ درخواست کی گئی ہے کہ ملٹی نیشنل کمپنیوں اور انٹرپرائزز گروپس و ٹیکس دہندگان کے بارے میں کنٹری بائی کنٹری رپورٹس جمع کرانے کیلیے مقررہ تاریخ میں 30 ستمبر 2018 تک توسیع کی جائے۔
ایف بی آر نے مذکورہ رُولز کے عالمی اثاثے ظاہر نہ کرنے والی کمپنیوں و ٹیکس دہندگان پردو ہزار روپے یومیہ کے حساب سے جرمانہ عائد کیا جائے گا اور ٹرانزیکشنز کا ریکارڈ اور دستاویزات نہ رکھنے والوں پر ایک فیصد جرمانہ عائد کیا جائے گا جبکہ انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکشن 118کے تحت انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانا ہوں گے۔ ہر ٹیکس دہندگان کو پچاس لاکھ روپے اور اس سے زائد مالیت کی ٹرانزیکشنز سے متعلق تمام لوکل فائلیں اپنے پاس رکھنا ہوں گی اور کمشنر ان لینڈ ریونیو کی جانب سے مانگنے پر انہیں فراہم کرنا ہوں گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔