- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
محکمہ آئی اینڈ آئی ان لینڈ ریونیو 8 ماہ سے غیر فعال، ٹیکس چوری کے 135 کیس التوا کا شکار
اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)کے ماتحت ادارے ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹیلی جننس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو کے گزشتہ 8 ماہ سے غیر فعال ہونے کے باعث 370 ارب روپے سے زائد مالیت کے ٹیکس چوری کے 135سے زائد کیس التوا کا شکار ہوگئے ہیں۔
ایف بی آر کے سینئر افسر نے لیٹر موصول ہونی کی تصدیق کرتے ہوئے ’’ایکسپریس‘‘ کو بتایا کہ ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹیلی جننس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو کی بحالی کے لیے گزشتہ جمعہ سمری تیار کرکے بھجوادی ہے اور توقع ہے کہ آئندہ ہفتے اس بارے نوٹیفکیشن جاری ہوجائے گا۔
مذکورہ افسر نے بتایا کہ رواں مالی سال 2018-19 کے وفاقی بجٹ میں فنانس ایکٹ کے ذریعے ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹیلی جننس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو کے قیام، اس کے اختیارات اور کیے جانے والے اقدامات کوقانونی تحفظ دیا جاچکا ہے اور قانون بننے کے بعد کوئی پیچیدگی باقی نہیں رہی ہے اور نہ ہی نوٹیفکیشن کا اجرا ضروری رہ جاتا ہے، البتہ مزید کسی مقدمہ بازی سے بچنے کے لیے نوٹیفکیشن کا اجرا کیا جارہا ہے۔
افسر نے بتایا کہ اس سے قبل چونکہ نگران حکومت تھی اس وجہ سے کوئی عمل درآمد نہیں ہوسکا۔ اب نئی حکومت قائم ہوچکی ہے اور نئے چیئرمین ایف بی آر بھی اپنے عہدے کا چارج سنبھال چکے ہیں۔
مذکورہ افسر نے کہا کہ پہلے طاقتور بزنس لابی اس ادارے کو غیر فعال رکھنے کے لیے اثر و رسوخ استعمال کر رہی تھی اور نوٹیفکیشن کے اجرا میں تاخیر کے لیے رکاوٹیں پیدا کررہی تھی اب چونکہ نیا سیٹ اپ قائم ہوچکا ہے اور سمری بھی تیار کرکے بھجوادی گئی ہے، اس لیے توقع ہے کہ آئندہ ہفتے نوٹیفکیشن جاری ہوجائے گا جس کے بعد نہ صرف اربوں روپے کی ٹیکس چوری کے کیسوں کی رکی ہوئی تحقیقات شروع ہوجائیں گی اور نئے ٹیکس چوروں کے خلاف کارروائی بھی عمل میں لائی جاسکے گی۔
اس کے علاوہ ادارے کے غیر فعال ہونے کے باعث جن ٹیکس چوروں سے چوری کردہ اربوں روپے مالیت کے ٹیکس اور جرمانوں کی رقوم کی وصولی رکی ہوئی تھی ان کی ریکوری بھی شروع ہوجائے گی۔
افسر نے بتایا کہ 8 ماہ قبل عدالتی فیصلے کے تحت مذکورہ ادارے اور اس کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات کو غیر فعال کیا گیا تھا تاہم رواں مالی سال 2018-19 کے وفاقی بجٹ میں فنانس ایکٹ کے ذریعے ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹیلی جننس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو کے قیام، اس کے اختیارات اور کیے جانے والے اقدامات کوقانونی تحفظ دیا جاچکا ہے اور اب صرف نوٹیفکیشن جاری ہونا باقی ہے جس کے لیے نوٹیفکیشن کا مسودہ تیار ہے،وزیرخزانہ کی منظوری کے بعد جاری کردیا جائے گا۔
(ایف بی آر) کے سینئر افسر نے ’’ایکسپریس ‘‘ کو بتایا کہ ایف بی آر نے انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کو ان لینڈ ریونیو میں شمار کیے جانے کے بعد ٹیکس چوری کے کیسوں سے نمٹنے کے لیے اور ٹیکس چوروں کے خلاف کارروائی کے لیے ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹیلی جننس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو قائم کیا گیا تھا، اس ادارے نے ملک بھر میں اربوں روپے کی ٹیکس چوری کے کیس پکڑے جبکہ بہت سے اداروں اور لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں شامل کیا مگر ہائیکورٹ کی جانب سے نہ صرف ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹیلی جننس اینڈ انٹیلی جننس ان لینڈ ریونیو کے قیام کو غیر قانونی قرار دے دیا گیا بلکہ اس ڈائریکٹوریٹ اور اس کے افسران و عملے کو حاصل اختیارات کے ساتھ ساتھ کیے جانے والے تمام اقدامات و کارروائیوں کو بھی غیر قانونی قراردے دیا گیا تھا جس سے ادارہ مکمل طور پر غیر فعال ہوگیا تھا جس کے باعث اب ایف بی آر نے فنانس ایکٹ 2018 کے ذریعے پارلیمنٹ سے منظوری حاصل کرکے قانونی تحفظ دلوایا ہے جس کے لیے رواں مالی سال 2018-19 کے وفاقی بجٹ میں شامل فنانس ایکٹ 2018 کے ذریعے سیلز ٹیکس ایکٹ1990میں ترمیم کی گئی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔