- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
- لڑکی کا پیار جنون میں تبدیل، بوائے فرینڈ نے خوف کے مارے پولیس کو مطلع کردیا
- تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے بات چیت کرنے کی تجویز
- سندھ میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات مئی میں ہونگے، موبائل فون لانے پر ضبط کرنے کا فیصلہ
- امریکی یونیورسٹیز میں اسرائیل کیخلاف ہزاروں طلبہ کا مظاہرہ، درجنوں گرفتار
- نکاح نامے میں ابہام یا شک کا فائدہ بیوی کو دیا جائےگا، سپریم کورٹ
ملک میں شرعی نظام کے حامیوں کے خلاف جنگ کی جارہی ہے، مولانا فضل الرحمان
اسلام آباد: جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پاکستان اسلام کے نام پر قائم ہوا لیکن ملک میں شرعی نظام کے حامیوں کے خلاف جنگ کی جارہی ہے۔
قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ آج سے ملک میں ایک نئے سفر کا آغاز ہو گیا ہے، اب قوم کی امیدیں نواز شریف سے وابستہ ہیں اوروہ نواز شریف کو ملک کا وزیر اعظم بننے پر مبارکباد دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی قوم کو اس کا مروجہ نظام اور اس کی سماج کے ساتھ مطابقت آگے لے جاتی ہے، قیام پاکستان کے بعد ملک اس مطابقت سے محروم رہا ، مسلمان قوم کے لئے بنائے گئے ملک میں اس کی رہنمائی کے لئے کوئی نظام ہی موجود نہیں تھا لیکن 1973 میں متفقہ آئین کے ذریعے اس ملک کے نظریے اور نظام کا تعین کیا، آئین اسلام کو ریاست کا مذہب قرار دیتا ہے، آئین میں اس بات کا بھی تعین کیا گیا ہے کہ یہاں عوام اللہ کے نائب کی حیثیت سے اپنے نمائندے چنیں گے جو ملک کا نظام چلائیں گے، آئین کے تحت ملک میں وفاقی نظام رائج ہے اس وفاق کی چار اکائیاں ہیں جنہیں صوبوں کا نام دیا جاتا ہے، آئین نے ہی ملک میں پارلیمانی نظام نافذ کیا ہے جس کے تحت حکومتیں بنتی ہیں اور مملکت و صوبوں کے نظام چلائے جاتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ملک کے کچھ حصوں میں آزادی کے نعرے لگھ رہے ہیں، جب روزگار کے حق کا تعین کردیا گیا ہے تو پھر کیا وجہ سے کہ لوگ روزگار کے حق کے لئے بندوق اٹھا رہے ہیں، یہ ساری خرابیاں ہمیں ورثے میں ملی ہیں، ہمیں ایک دوسرے پر تنقید کے بجائے یہ سوچنا چاہئے کہ ہمیں ایک جماعت کے بجائے قوم کی حیثیت سے آگے بڑھنا ہے، ہمیں احساس محرومی دور کرنے کے بجائے احساس غلامی دور کرنا ہوگا، ہم مغرب کی طرز کی آزادی کو تو تبدیلی کی نظر سے دیکھ رہے ہیں لیکن شریعت کے نفاذ کی بات کرنے والوں کو برداشت نہیں کررہے، اسے جرم قرار دیا جارہا ہے اور ان کے خلاف فوجی آپریشن کئے جارہے ہیں، ملک میں امن و امان کے قیام سے پہلے معیشت کو مستحکم نہیں کیا جاسکتا، ملک میں امن نہیں ہوگا تو سرمایہ کاری نہیں ہوگی، ہمارے پاس ان تمام مسائل کا حل ہے لیکن بیرونی دباؤ کے باعث ہم آزادانہ پالیسیاں مرتب کرسکے، نئی حکومت کو ملک کے مسائل کے حل کے لئے بین الاقوامی دباؤ سے نکلنا ہوگا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔