روس و ایران پر ٹرمپ کی الزام تراشی

ایڈیٹوریل  جمعـء 28 ستمبر 2018
 جب سے امریکا نے طے شدہ جوہری معاہدہ منسوخ کیا ہے جب سے لفظی گولہ باری عروج پر ہے۔ فوٹو: فائل

جب سے امریکا نے طے شدہ جوہری معاہدہ منسوخ کیا ہے جب سے لفظی گولہ باری عروج پر ہے۔ فوٹو: فائل

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران اور روس پر الزام لگایا ہے کہ وہ شام میں خونریزی کو ہوادے رہے ہیں، یہ بات انھوں نے سلامتی کونسل کے جوہری ہتھیاروں کی تخفیف سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی ۔ انھوں نے کونسل کے تمام اراکین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ امریکا کے ساتھ مل کر اس بات کو یقینی بنائیں کہ ایران کبھی بھی جوہری بم بنانے میں کامیاب نہ ہوسکے ۔

امریکا اور ایران کا تنازع شدت اختیارکرتا جا رہا ہے، جب سے امریکا نے طے شدہ جوہری معاہدہ منسوخ کیا ہے جب سے لفظی گولہ باری عروج پر ہے، ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ نے ایران کے خلاف جارحانہ رویہ اپنا لیا ہے ۔

امریکا، ایران پر اقتصادی پابندیاں فوری طور پر عائدکرنا چاہا رہا ہے ، اس کی راہ میں حائل واحد رکاوٹ یورپی یونین ہے جب کہ یورپی یونین نے ایسا طریقہ کار اپنانے کا عندیہ دیا ہے جس سے غیر ملکی کمپنیاں تہران پر امریکا کی جانب سے دوبارہ سے  عائد اقتصادی پابندیوں سے بچ سکیں گی۔

اس بات نے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیوکوآپے سے باہر کردیا ہے اور انھوں نے سفارتی آداب کے منافی الفاظ استعمال کیے۔امریکا اکیلی سپر پاور کے زعم میں مبتلا ہے، لیکن اب صورتحال خاصی تبدیلی ہو رہی ہے، روس دوبارہ طاقتور قوت کے طور پر ابھر رہا ہے، چین اور ایران اس کے ساتھ ہیں ۔ شام میں خونریزی کا الزام ڈونلڈٹرمپ شاید یہ بھول گئے کہ یہ آگ انھوں نے خود لگائی ہے، اب اگر اس کے شعلے ان تک پہنچ رہے ہیں تو وہ کیوں پیچ وتاب کھا رہے ہیں۔

خطے میں ایران بھی ایک قوت ہے اور واضح کرچکا ہے کہ اگر تہران پر پابندیاں لگائی گئیں تو وہ اس کا بدلہ امریکا اور اس کے شہریوں سے لے گا۔ ایرانی پاسداران انقلاب دنیا کے کئی ممالک میں برسرپیکار ہیں یا پھر ان ممالک کی ایران حمایت کررہا ہے ۔

دراصل اس صورتحال پر قابو پانے کی فوری ضرورت ہے،کیونکہ یہ جنگ کے شعلے بھڑکانے والا عمل ہوگا، اور عالمی امن کو تہس نہس کرکے رکھ دے گا ۔ لہذا جو عالمی قوتیں امریکا ایران جوہری معاہدے کی ضامن ہیں وہ فوری طور پر حرکت میں آئیں ، ورنہ ٹرمپ سے کوئی بعید نہیں کہ وہ کوئی ایسا عمل کر گزریں جس کا خمیازہ نوع انسانیت کو بھگتنا پڑے ۔ یہ سچ ہے کہ دنیا کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک ہونا چاہیے، لیکن بڑی طاقتوں کو چاہے کہ وہ اس عمل میں خاموش تماشائی نہ بنیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔