دہشت گردی کی اندوہ ناک لہر

ایڈیٹوریل  بدھ 5 جون 2013
فوٹو: اے ایف پی

فوٹو: اے ایف پی

پاکستان میں دہشت گردی کا تسلسل گزشتہ کئی برسوں سے جاری و ساری ہے، جس کے نتیجے میں ہزاروں  بے گناہ افراد لقمہ اجل بن گئے اور ہزاروں زخمی افراد علاج معالجے کی سہولتیں نہ ہونے کے سبب زندہ درگور ہیں ۔  صوبہ خیبر پختون خوا میں خودکش بم دھماکوں کے ساتھ دہشت گردی کے واقعات کا تسلسل ابھی تک نہیں ٹوٹ سکا ہے ۔الیکشن کے بعد نئی منتخب قومی اور صوبائی حکومتوں کا قیام آخری مراحل میں ہے لیکن ہنگو میں تحریک انصاف کے نومنتخب رکن اسمبلی کے قتل کے بعد حالات تاحال قابو میں نہیں آ سکے ہیں اور انتظامیہ پرتشدد واقعات کو نہیں روک سکی ہے ۔پچھلے دور حکومت میں بھی عوامی نیشنل پارٹی کے گیارہ صوبائی اراکین اسمبلی دہشت گردی کے واقعات میں جان سے گئے اور اب نومنتخب غریب رکن صوبائی اسمبلی جو آزاد حیثیت میں منتخب ہونے کے بعد تحریک انصاف میں شامل ہوئے تھے ۔

دہشتگردوں کا شکار بنے ۔جنھیں گزشتہ روز ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں سپرد خاک کردیا گیا ۔ہنگو میں گزشتہ روز کے واقعات میں نو افراد کی جانیں جاچکی ہیں جب کہ متعدد زخمی ہیں۔ مشتعل افراد نے متعدد مکانات اور ایک پٹرول پمپ کو نذرآتش کردیا جس میں مقامی طالبان کمانڈر کے گھر کو آگ لگا دی گئی ،مکان کے ملبے سے کمانڈر کے والد، دو بھائیوں اور چچا کی جلی ہوئی لاشیں ملیں جو مکان کے اندر موجود تھے۔چاروں افراد شدت پسند کمانڈر کے رشتے دارتھے جو ایم پی اے کے قتل میں ملوث ہے ۔کرفیو کے نفاذ کے بعد تمام کاروباری مراکز بند ہیں شہر میں فورسز گشت کررہی ہیں ۔

درین اثناء کمشنر کوہاٹ ڈویژن نے کہا ہے کہ ہنگو میں رکن صوبائی اسمبلی فرید خان اورکزئی کا قتل قابل مذمت ہے‘ہنگو میں زندگی کو بحال کرنے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائینگے‘قتل کی اعلیٰ سطح تحقیقات کرائی جائے گی‘انھوں نے ہنگو میں عمائدین سنی سپریم کونسل کے ممبران اور صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مقتول رکن صوبائی اسمبلی فرید خان ہمہ گیر شخصیت کے مالک تھے انھوں نے ہنگو شہر کا بھی دورہ کیا اور سیکیورٹی انتظامات اور پر تشدد واقعات سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لیا ۔ہنگو میں اسی وقت امن قائم ہوسکتا ہے جب انتظامیہ زبانی دعوئوں کے بجائے فوری طور پر قاتلوں کو گرفتار کرے تاکہ عوام کے غیض وغضب میں کمی واقع ہوسکے۔سنی سپریم کونسل اور تحریک انصاف کے رہنمائوں نے علاقے کے عوام سے پرامن رہنے کی اپیل کی ہے ۔

مقتول رکن اسمبلی کی تدفین کے بعد سنی سپریم کونسل نے ان کے بھائی کو صوبائی اسمبلی کا امیدوار نامزد کرنے کا اعلان بھی کیا۔ تامل ٹائیگرز کے خلاف دو دہائیوں سے زائد عرصے تک طویل جنگ کی مثال سری لنکا کی ہے جس میں بالٓاخر عوام اور حکومت کو کامیابی حاصل ہوئی تھی۔پاکستانی بھی ایک زندہ قوم ہیں اور انھوں نے بھی دہشت گردوںکے خلاف کبھی سر نہیں جھکایا اور اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر ایک نئی تاریخ رقم کی ہے ۔ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھنے والے فرید خان کو علاقے کے عوام نے منتخب کر کے اسمبلی تک پہنچایا تھا لیکن دہشت گرد عناصر کو ان کی عوام میں مقبولیت اور ہردلعزیزی پسند نہیں آئی اور انھوں نے کاری وار کردیا ۔

دہشتگرد گروہوں کو یہ بات اب ذہن نشین کرلینی چاہیے کہ پاکستان کے عوام ان کو نفرت وحقارت سے دیکھتے ہیں اور وہ ان سے قطعاً خوفزدہ نہیںہیں اس کا عملی ثبوت عوام نے الیکشن میں گھروں سے نکل کر ووٹ ڈالنے کے عمل میں بھرپور شرکت کرکے دیا ہے انشاء اللہ آخری فتح پاکستانی عوام کی ہوگی اور دہشت گرد عبرت ناک شکست سے دوچار ہوں گے ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔