زرعی شعبے میں جدید ٹیکنالوجی کے فروغ کیلیے نیا پروگرام شروع

اے پی پی  جمعرات 6 جون 2013
ایگریکلچراینوویشن پروگرام میں مکئی اور گندم کی ترقی کے عالمی ادارے (سی آئی ایم ایم وائی ٹی) کی معاونت بھی شامل ہے۔ فوٹو: رائٹرز/ فائل

ایگریکلچراینوویشن پروگرام میں مکئی اور گندم کی ترقی کے عالمی ادارے (سی آئی ایم ایم وائی ٹی) کی معاونت بھی شامل ہے۔ فوٹو: رائٹرز/ فائل

اسلام آباد: امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی (یو ایس ایڈ) اور زرعی تحقیقی کونسل پاکستان (پی اے آر سی) کے باہمی تعاون سے ملک میں زرعی شعبے کی کارکردگی کی بہتری کے لیے شعبے میں جدید ٹیکنالوجیز کے استعمال کو فروغ دینے کیلیے نیا پروگرام شروع کردیا گیا ہے۔

ایگریکلچراینوویشن پروگرام میں مکئی اور گندم کی ترقی کے عالمی ادارے (سی آئی ایم ایم وائی ٹی) کی معاونت بھی شامل ہے۔ یو ایس ایڈ کے کنٹری ڈائریکٹر جوناتھن ایم کونلی نے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت کی بہتری کے لیے معاونت ہماری اولین ترجیح ہے، آئندہ چند سال کے دوران پاکستانی کاشتکاروں کو جدید آلات اور کاشتکاری کی جدید تکنیکس کی فراہمی سے شعبے کی کارکردگی میں نمایاں اضافہ ہوگا۔ کنٹری ڈائریکٹر نے کہاکہ پروگرام کا بنیادی مقصد زرعی پیداوار اور معیار میں اضافہ کرنا ہے جس سے نہ صرف صارفین کے لیے سہولتوں کے معیار میں بہتری آئے گی بلکہ ملک بھر میں روزگار کے وسیع مواقع پیدا ہوں گے۔

پی اے آر سی کے ممبر پلانٹ سائنسز شاہد مسعود نے کہاکہ منصوبے سے ملک میں زرعی شعبے سے منسلک افراد کے معیار زندگی میں بہتری کے ساتھ ملکی معاشی ترقی میں بھی اضافہ ہو گا، بین الاقوامی اور پاکستانی شراکت دار تحقیق کے شعبے کی ترقی اور شعبہ میں کی جانے والی سرمایہ کاری میں اضافے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ خطے کے دیگر ممالک کی نسبت سے پاکستان میں فی ایکڑ پیداوار کم ہے، زرعی شعبے میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کو فروغ دے کر ملکی پیداوار میں کئی گناہ اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ ڈائریکٹرجنرل سی آئی ایم ایم وائی ٹی تھامس لمپکن نے کہاکہ یہاں ترقی کے لیے زبردست پوٹینشل موجود ہے مگر ہمیں فوری ایکشن لینا ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔