ضلع بدین، گیسٹرو وبائی شکل اختیار کرگیا، ایک ہفتے میں 10 افراد ہلاک

نامہ نگاران  جمعرات 6 جون 2013
 ہلاک شدگان میں زیادہ تعداد بچوں کی ہے، سیکڑوں افراد اسپتال داخل، سرکاری اسپتالوں میں ادویہ کی قلت، غریب پریشان فوٹو: فائل

ہلاک شدگان میں زیادہ تعداد بچوں کی ہے، سیکڑوں افراد اسپتال داخل، سرکاری اسپتالوں میں ادویہ کی قلت، غریب پریشان فوٹو: فائل

ضلع بدین میں گیسٹرو وبائی صورت اختیار کر گیا، ایک ہفتے میں 10 سے زائد افراد ہلاک ، محکمہ صحت نے ابھی تک حفاظتی اقدام نہیں کیے۔

سرکاری اسپتالوں میں ادویہ کی قلت، غریب طبقہ پریشان، تفصیلات کے مطابق تلہار سمیت ضلع بدین کے مختلف علاقوں کور واہ، شادی لارج، پنگریو، کھوسکی، راجوخانانی، کڑیو گھنور، پیرو لاشاری ودیگر میں گیسٹرو کا مرض خطرناک صورتحال اختیار کر گیا ہے، گیسٹرو نے8 سالہ گل بانو، ایک سالہ پپو، 3 سالہ عمرو کولہی، 10سالہ مومل، 40سالہ الہڈنی، 3 سالہ جیوا، ایک سالہ تلوک چند سمیت ایک ہفتے کے دوران 10 سے زائد افراد کی جان لے لی، مرنیوالوں میں اکثریت بچوں کی ہے جبکہ اس بیماری میں مبتلا ایک سو سے زائد افراد سرکاری اور پرائیویٹ اسپتالوں میں زیرعلاج ہیں۔

محکمہ صحت حکومت سندھ نے تاحال بیماری پر قابو پانے کیلیے کوئی قدم نہیں اٹھایا جبکہ سرکاری اسپتالوں میں ادویہ کی بھی کمی ہوگئی ہے جس کی وجہ سے غریب طبقہ شدید پریشان ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ گندہ پانی استعمال کرنے سے گیسٹرو کی بیماری بڑھ رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ شہری پانی ابال کر پئیں، شدید گرمی میں پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرنا ضروری ہے۔ تلہار کی سماجی اور سیاسی تنظیموں نے حکومت سندھ اور محکمہ صحت کے اعلیٰ افسران سے مطالبہ کیا ہے کہ ضلع بدین کے تمام سرکاری اسپتالوں میں ایمرجنسی وارڈ قائم کیے جائیں اور گیسٹرو سے بچائو کی ادویہ فراہم کی جائیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔