چیمپئنز ٹرافی کی آخری جنگ کا بگل بج گیا

اسپورٹس ڈیسک  جمعرات 6 جون 2013
آسٹریلیا کی نگاہیں ٹائٹلز کی ہیٹ ٹرک پر مرکوز، انگلینڈ اپنی سرزمین پر میدان مارنے کا خواہاں،آج کارڈف میں بھارت اور جنوبی افریقہ کے درمیان پہلا معرکہ۔ فوٹو: آئی سی سی/فائل

آسٹریلیا کی نگاہیں ٹائٹلز کی ہیٹ ٹرک پر مرکوز، انگلینڈ اپنی سرزمین پر میدان مارنے کا خواہاں،آج کارڈف میں بھارت اور جنوبی افریقہ کے درمیان پہلا معرکہ۔ فوٹو: آئی سی سی/فائل

لندن: چیمپئنز ٹرافی کی آخری جنگ کا بگل بج گیا، دنیا کی8 ٹاپ ٹیمیں 18 دنوں میں اپنا زور بازو آزمائیں گی۔

ایونٹ کی رنگینیوں پر فکسنگ کا غبار بھی چھایا رہے گا، پاکستان نئی تاریخ رقم کرنے کیلیے بے چین ہے، آسٹریلیا کی نگاہیں ٹائٹلز کی ہیٹ ٹرک پر مرکوز ہیں، انگلینڈ اپنی سرزمین پر میدان مارنے کا خواہاں ہے، پہلا معرکہ جمعرات کو کارڈف میں بھارت اور جنوبی افریقہ کے درمیان ہوگا، کرپشن الزامات میں گھری بھارتی ٹیم دامن پر لگے داغوں کی ’صفائی مہم‘ کا آغاز کرے گی، پرانے کھلاڑیوں کی عدم موجودگی میں دھونی کا نئے ہتھیاروں پر انحصار ہوگا۔ دوسری جانب پروٹیز کو بھی اپنے آزمودہ اسٹارز کا ساتھ حاصل نہیں ہے، ہاشم آملا اور پال ڈومنی پر توقعات کا زیادہ انحصار ہوگا، سائیڈ اسٹرین نے اسپیڈ اسٹار ڈیل اسٹین کی شرکت مشکوک بنا دی۔

تفصیلات کے مطابق چیمپئنز ٹرافی کے ساتویں اور آخری ایڈیشن کا اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے سائے میں جمعرات سے انگلینڈ میں آغاز ہورہا ہے،یہ ایونٹ1998 میں شروع ہوا، ابتدائی دو ایڈیشنز بنگلہ دیش اور کینیا میں کرکٹ کو فروغ دینے کے مقصد کیلیے منعقد کیے گئے، مگر بعد میں اس ٹورنامنٹ نے بھی بڑے ممالک کا رخ کرلیا۔ پہلے ایونٹ میں فتح کا تاج جنوبی افریقہ کے سرسجا، 2000 میں ٹائٹل نیوزی لینڈ کے نام رہا،2002 میں سری لنکا میں کھیلے گئے ٹورنامنٹ کا فاتح میزبان اور بھارت کو مشترکہ طور پر قرار دیا گیا۔ 2004 میں انگلینڈ میں منعقد ہونے والی چیمپئنز ٹرافی میں فتح ویسٹ انڈیز کا مقدر ٹھہری، 2006 اور 2009 میں آسٹریلیا نے کامیابی حاصل کی مگر یہ اس وقت کی بات ہے کہ جب کینگروز کی ایک روزہ کرکٹ پر بادشاہت قائم تھی، اب ان کا اس فارمیٹ میں پرچم سرنگوں ہوچکا لیکن پھر بھی اپنی فائٹنگ اسپرٹ اور مہارت کی وجہ سے آسٹریلیا کی نگاہیں ٹائٹلز کی ہیٹ ٹرک پر مرکوز ہیں۔ پاکستان پول بی میں شامل جسے خطرناک ٹیموں کی موجودگی کے وجہ سے گروپ آف ڈیتھ قرار دیا جارہا ہے۔

گرین شرٹس نے ابھی تک چیمپئنز ٹرافی اپنے نام نہیں کی مگر اس بار وہ نئی تاریخ رقم کرنے کیلیے پُراعتماد ہیں،ٹیم ایونٹ میں اپنے سفر کا آغاز ہفتے کو ویسٹ انڈیز کے خلاف میچ سے کرے گی۔ انگلینڈ اس ٹورنامنٹ میں شریک پاکستان کے بعد دوسری ٹیم ہے جس نے ابھی تک ٹائٹل اپنے نام نہیں کیا۔ ایونٹ سے چند دن قبل بھارت میں سامنے آنے والے فکسنگ اسکینڈل سے جو غبار اٹھا اس نے چیمپئنز ٹرافی کو دھندلا دیا،بھارتی پولیس کی جانب سے جاری تحقیقات کی وجہ سے ایونٹ کے دوران بھی یہ غبار چھائے رہنے کا خدشہ ہے۔ ٹورنامنٹ کا آغاز بھارتی ٹیم کے جنوبی افریقہ کے خلاف میچ سے ہورہا ہے۔ وارم اپ میچز میں دھونی الیون نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا خاص طور پر آسٹریلیا کا تو اس نے حلیہ ہی بگاڑ کررکھ دیا، ٹورنامنٹ میں اچھی کارکردگی سے بھارتی ٹیم بدنامی کے دھبے صاف کرنا چاہتی ہے۔

اسے ریٹائرڈ سچن ٹنڈولکر سمیت تجربہ کار اوپنرز وریندرسہواگ اور گوتم گمبھیر کا ساتھ حاصل نہیں، وارم اپ میچز میں مسلسل دوسنچریوں سے دنیش کارتھک نے الیون میں جگہ تو پکی کرلی مگر کپتان نے انھیں بطوراوپنر کھلانے کا امکان رد کرتے ہوئے چھٹی پوزیشن سے ایک نمبر اوپر ترقی دینے کا عندیہ دیا، ان کا کہنا ہے کہ نئے قوانین کی وجہ سے ٹیموں کو اپنی حکمت عملی میں تبدیلی کرنا پڑے گی، ابتدائی10 اوورز میں کھل کر کھیلنے کے بجائے وکٹیں محفوظ رکھنے پر توجہ ہوسکتی ہے۔

دوسری جانب جنوبی افریقہ کو اپنے اسپیڈ اسٹار ڈیل اسٹین کی فٹنس نے تشویش میں مبتلا کردیا، پاکستان کے خلاف وارم اپ میچ میں پانچ اوورز کرنے کے بعد وہ سائیڈ اسٹرین کے باعث میدان چھوڑ کر چلے گئے تھے، کپتان ابراہم ڈی ویلیئرز کا کہنا ہے کہ پہلے میچ میں اسٹین کی شرکت یقینی نہیں، ہم ان کے بارے میں کوئی بھی فیصلہ آخری لمحات میں کریں گے، بھارت سے مقابلے کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ ہمارے پاس تجربہ اور توانائیاں دونوں موجود ہیں، ہم ہر حریف کھلاڑی کی خوبیاں اور خامیاں اچھی طرح جانتے ہیں۔ یاد رہے کہ جنوبی افریقہ کے موجودہ کوچ گیری کرسٹن اس سے قبل بھارتی ٹیم کے کوچ رہ چکے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔