کوٹ لکھپت جیل میں سپرنٹنڈنٹ کی ملی بھگت سے رشوت ستانی کا انکشاف

ویب ڈیسک  ہفتہ 29 ستمبر 2018
جیل میں پابندی کے باوجود موبائل فون سروس بھی چل رہی ہے، صوبائی وزیرجیل خانہ جات :فوٹو:فائل

جیل میں پابندی کے باوجود موبائل فون سروس بھی چل رہی ہے، صوبائی وزیرجیل خانہ جات :فوٹو:فائل

لاہور: صوبائی وزیرجیل خانہ جات زوارحسین نے انکشاف کیا ہے کہ کوٹ لکھپت جیل میں ناقص انتظامات کے علاوہ سپریٹنڈنٹ کی ملی بھگت سے رشوت ستانی ہوتی ہے۔

ایکسپریس نیوزکے مطابق صوبائی وزیرجیل خانہ جات زوار حسین نے کوٹ لکھپت جیل سے متعلق اپنی رپورٹ محکمہ داخلہ پنجاب کو بھجوا دی ہے۔ رپورٹ میں صوبائی وزیرجیل خانہ جات نے انکشاف کیا ہے کہ جیل میں سیکیورٹی کے ناقص انتظامات کے علاوہ  سپرنٹنڈنٹ جیل کی ملی بھگت سے رشوت ستانی بھی جاری ہے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ جیل میں قیدیوں کو ادویات کی قلت کا بھی سامنا ہے، جب کہ  قیدیوں کے لئے بنائی جانے والی روٹی کا پیڑا 150 گرام تھا جس کا قانون کے مطابق وزن 200 گرام ہونا چاہیے۔ اور قیدیوں نے بتایا کہ انہیں 3 ٹائم کے کھانے میں سبزی کی بجائے صرف آلو دئیے جاتے ہیں۔

زوارحسین وڑائچ کے مطابق انہوں نے مشاہدہ کیا کہ موبائل فون سروس رات 2 بج کر 55 منٹ پر چل رہی تھی جبکہ قانوناً موبائل سروس جیل میں 24 گھنٹے بند رہنی چاہیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔