حیدرآباد میں بچی ارمش کے قتل کامعمہ حل، ماں ہی قاتل نکلی

نمائندہ ایکسپریس  اتوار 30 ستمبر 2018
فوٹیج دکھائی گئی تو باپ رونے لگا اور اپنی بیوی کو پہچان گیا، گرفتار ماں نے دوران تفتیش قبول لیا۔ فوٹو: فائل

فوٹیج دکھائی گئی تو باپ رونے لگا اور اپنی بیوی کو پہچان گیا، گرفتار ماں نے دوران تفتیش قبول لیا۔ فوٹو: فائل

حیدرآباد: 6 سالہ بچی ارمش کے قتل کے واقعے کا ڈراپ سین ہو گیا، بچی کی ماں ہی قاتل نکلی۔

حیدرآباد میں6 سالہ بچی ارمش کے قتل کے واقعے کا ڈراپ سین ہو گیا، ماں قاتل نکلی، پولیس نے قاتل ماں کو حراست میں لے لیا۔  قاتل ماں کا کہناہے کہ اس نے گھریلو تشدد اور طعنوں سے تنگ آکر بچی اورخود کو مارنے کا فیصلہ کیا بچی کو توماردیا لیکن اپنی زندگی ختم نہیں کر سکی۔

گزشتہ روز تھانہ بی سیکشن کے علاقے یونٹ نمبر 10 میں کرسچن کالونی کے قریب ایک سیاہ رنگ کے شاپنگ بیگ سے 6سالہ معصوم بچی ارمش کی لاش ملی تھی۔ پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج کو تفصیلی طور پر دوبارہ چیک کیا توبرقع پوش خاتون کے لاش پھینکنے کے 10 سے 15 منٹ بعد ایک چادر اوڑھی اور پرس لٹکائی خاتون اسی گلی میں آتی دکھائی دی جو بچی کی لاش کو دیکھتی ہوئی گلی میں تھوڑی آگے تک جاتی ہے اور پھر واپس آتی ہے اور لاش کو ٹھوکر مار کر دیکھتی اور پھر چلی جاتی ہے۔

ہفتے کے روز سینئر پولیس افسران پر مشتمل تفتیشی ٹیم نے مقتولہ بچی کے والد کو طلب کیا اور اسے چادر والی عورت کی فوٹیج دکھائی تو اس نے فوٹیج دیکھ کر رونا شروع کر دیا اور پولیس افسران کے استفسار پر بتایا کہ یہ میری بیوی شگفتہ ہے جس کے بعد پولیس نے شگفتہ کو حراست میں لیکر تفتیشی مقام پر منتقل کردیا۔ تفتیش کے دوران قاتل ماں زیادہ دیر تک جھوٹ چھپانے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔

ایس ایس پی حیدرآبادعدیل حسین چانڈیو کے مطابق متوفیہ ارمش کی والدہ شگفتہ نے اعتراف جرم کرلیا کہ اس نے اپنی بیٹی کو نزلہ زکام کے وقت بچوں کو دیے جانیوالا ایک معروف سیرپ پلایا اوراس پر غنودگی طاری ہونے پراس کی ناک اور منہ بند کر کے اسے مار دیا اوراس کے بعد برقع پہن کر لاش کو پھینک آئی۔

ایس ایس پی کے بقول قاتل ماں کا کہنا ہے کہ اس نے گھریلو تشدد اور طعنوں سے تنگ آ کر اپنی بیٹی کو مارنے اور اس کے بعد خود بھی خودکشی کرنے کا فیصلہ کیا لیکن اپنی زندگی کا خاتمہ تو نہیں کر سکی لیکن ہفتے کے روز اس نے اپناہاتھ تیز دھار آلے سے کاٹ کر زخمی ضرور کر لیا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔