- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس جاری
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
- اڈیالہ جیل میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
ماہرین نے سب سے بڑے ’ہاتھی پرندے‘ کا اعلان کردیا
لندن: زمین پر بہت سے پرندے ایسے گزرے ہیں جن کے متعلق سب سے بڑے پرندوں کا دعویٰ کیا جاتا رہا ہے لیکن اب ماہرین نے باقاعدہ طور پر ایک قسم کے فیل مرغ (ایلیفنٹ برڈ) کو زمین پر رہنے والا سب سے بڑا پرندہ قرار دیا ہے۔
لندن انسٹی ٹیوٹ آف زولوجی کے ماہرین نے کہا ہے کہ انہوں نے نہ اُڑنے والے ایک پرندے ’ورومبے ٹائٹن‘ کو دنیا کا سب سے بڑا پرندہ قرار دیا ہے جو ’ہاتھی پرندے‘ کی نسل سے تعلق رکھتا تھا اور مڈغاسکر میں پایا جاتا تھا۔ اس ضمن میں کئی عشروں سے تحقیق جاری تھی اور اب ماہرین نے 346 فیل مرغ (ہاتھی پرندوں) کی باقیات پر طویل تحقیق کی ہے جن میں سے 82 پرندوں کی ہڈیاں تقریباً مکمل حالت میں تھیں۔
ورومبے ٹائٹن کا وزن 860 کلوگرام اور اونچائی تین میٹر تھی جو ہزار سال پہلے زمین پر موجود تھا لیکن جب افریقا اور مڈغاسکر میں انسانوں نے بسنا شروع کیا تو ان کی آبادی دھیرے دھیرے کم ہونے لگی اور پھر مکمل طور پر ختم ہوگئی۔ اس وقت مڈغاسکر میں بڑے لیمور بندر، کچھوے اور دریائی گھوڑے بھی پائے جاتے تھے۔
تحقیقی ٹیم میں شامل سائنس داں جیمز ہنسفورڈ نے کہا کہ اتنے بڑے جانور قدرتی ماحول اور جنگل پر اہم اثرات مرتب کرتے ہیں، یہ پودوں اور گھاس کی بڑی مقدار کھا کر انہیں کنٹرول میں رکھتے ہیں۔ دوسری جانب وہ اپنے فضلے سے دور دور تک بیج بکھیرتے ہیں جس سے نئے پودے اور درخت اگتے ہیں۔ ان پرندوں کے ختم ہوتے ہی خود مڈغاسکر کی ماحولیات بھی تباہ ہوگئی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔