کیمبرج بورڈ آؤٹ پرچوں کی تحقیق سے طلبا کو آگاہ کرنے میں ناکام

صفدر رضوی  جمعـء 7 جون 2013
کیمبرج انٹرنیشنل ایگزامینیشن کے چیف ایگزیکٹو نے اپنے بیان میں کراچی سمیت پورے پاکستان میں اولیول کے طلبا کو مطالعہ پاکستان اور اسلامیات کاپرچہ دوبارہ لینے کی نوید سنائی ہے۔ فوٹو: فائل

کیمبرج انٹرنیشنل ایگزامینیشن کے چیف ایگزیکٹو نے اپنے بیان میں کراچی سمیت پورے پاکستان میں اولیول کے طلبا کو مطالعہ پاکستان اور اسلامیات کاپرچہ دوبارہ لینے کی نوید سنائی ہے۔ فوٹو: فائل

کراچی: کیمبرج انٹرنیشنل امتحانی بورڈ کئی روزگزرنے کے باوجود ’’اولیول‘‘کے آئوٹ ہونے والے 2 پرچوں کی تحقیقات سے پاکستان میں طلبہ وطالبات اوران کے والدین کوآگاہ نہیں کرسکا اور نہ ہی تحقیقات کے حوالے سے کیمرج امتحانات کے پاکستان میں ذمے دارادارے برٹش کونسل کواس معاملے پرکوئی معلومات فراہم کی گئی ہے۔

بلکہ برٹش کونسل اس معاملے کی تحقیقات سے لاعلم ہے جس سے پاکستان بھرمیں پرچے دوبارہ لینے کے فیصلے سے متاثرہونے والے ہزاروں طلبا اوران کے والدین میں تشویش پائی جاتی ہے ہزاروں طلبا اس وقت پہلے ہی پرچے دوبارہ دینے کی ذہنی اذیت میں مبتلاہیں لیکن پرچے کب، کیسے اورکہاں سے آئوٹ ہوئے وہ یہ نہیں جانتے، یاد رہے کہ برٹش کونسل نے اپنی ویب سائٹ پر منگل 4جون کوواضح طورپراس بات کااعلان کیا تھا کہ اس معاملے سے بدھ5 جون کوطلبا اور والدین کوآگاہ کیاجائے گا تاہم 5جون کوصرف کیمبرج انٹرنیشنل ایگزامینیشن کے چیف ایگزیکٹو کا ایک بیان سامنے آیا۔

جس میں انھوں نے اس پورے معاملے کی ذمے داری قبول کرتے ہوئے پرچے دوبارہ لینے کے فیصلے کا اعادہ کیا تاہم تحقیقات میں ہونے والی کسی قسم کی پیش رفت سے آگاہ نہیں کیا گیا اور نہ ہی اب تک یہ بات سامنے آئی ہے کہ اولیول کے آئوٹ ہونے والے اسلامیات اورمطالعہ پاکستان کے پرچے آخر کس ملک سے آئوٹ ہوئے ہیں اس کاذمے دارکون ہے، انھوں نے اپنے بیان میں کراچی سمیت پورے پاکستان میں اولیول کے طلبا کو مطالعہ پاکستان اور اسلامیات کاپرچہ دوبارہ لینے کی نوید سنائی ہے۔

’’ایکسپریس‘‘ نے اس سلسلے میں برٹش کونسل اسلام آباد کے نمائندے فصیح ذکا سے رابطہ کیا توان کاکہناتھاکہ اس معاملے کی تحقیقات کیمبرج انٹرنیشنل ایگزامینیشن خود کررہاہے اوربرٹش کونسل کو تحقیقات کی پیش رفت کاعلم نہیں،فی الحال یہ نہیں کہاجاسکتاکہ کتنے روزمیں تحقیقات سامنے آئیں گی تاہم ان کاکہناتھاکہ تحقیقات سے پاکستان میں متعلقہ اداروں اور لوگوں کوآگاہ کیاجائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔