میری تجاویز کو ہوا میں اڑادیا جاتا ہے، شبیر اقبال

زبیر نذیر خان  پير 1 اکتوبر 2018
نئے ٹیلنٹ کو سامنے لانے کیلیے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ اکیڈمی ضروری ہے، گالفر۔ فوٹو: اے ایف پی

نئے ٹیلنٹ کو سامنے لانے کیلیے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ اکیڈمی ضروری ہے، گالفر۔ فوٹو: اے ایف پی

کراچی: 23 ویں چیف آف دی نیول اسٹاف گالف چیمپئن شپ جیت کر 168  قومی مقابلے اپنے نام کرنیوالے پاکستان کے نمبر ون گالفر محمد شبیر اقبال نے کہا ہے کہ ملک میں کھیل کی ترقی کے لیے میری تجاویز کو ہوامیں اڑادیا جاتا ہے۔

کراچی گالف کلب میں ختم ہونے والی چیمپئن شپ کے فاتح اسلام آباد گالف کلب کے محمد شبیر اقبال نے نمائندہ ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھے بہت خوشی ہے کہ میں نے 11 ویں مرتبہ یہ  چیمپئن شپ جیتی ہے جس کے بعد  میرے قومی ٹائٹلز کی تعداد 168 ہوگئی ہے جو پاکستان کی تاریخ میں ریکارڈ ہے، لیکن میری خواہش اور تمنا ہے کہ پاکستان سے بہترین گالفرزسامنے آئیں، بدقسمتی سے قومی مقابلوں میں اچھے گالفرز کی کمی نظر آتی ہے، قومی سرکٹ میں شریک بیشترگالفرز  کی عمریں بتدریج  بڑھ رہی ہیں۔

گالفر نے کہا کہ ملک میں گالف کے کھیل کو نئے خون کی ضرورت ہے، میں طویل عرصہ سے ملک میں گالف کے فروغ کے لیے تجاویزدیتا چلا آرہا ہوں لیکن کوئی  سننے والا نہیں، اب وقت آگیا ہے کہ رسمی مقابلوں سے آگے بڑھکراقدامات کیے جائیں ، اس ضمن میں جدید تقاضوں سے ہم آہنگ قومی گالف اکیڈمی کے قیام کی اشد ضرورت ہے، جہاں پر ملک بھر سے گالفرز کو بلا کر عالمی سطح کے کوچز سے تربیتی کا اہتمام کیا جائے اور انٹرنیشنل اسٹینڈرڈ کے مطابق کھیل کی مہارتوں کی ٹریننگ دی جائے۔

محمد شبیر نے کہا کہ ہمارے ملک میں دیگرشعبوں کی  طرح گالف میں بھی بے انتہا ٹیلنٹ ہے لیکن اسے صلاحیتوں کو نکھارنے کے مواقع میسر نہیں،  پاکستان گالف فیڈریشن کو اس حوالے سے اپنا کردار ادا کرتے ہوئے اکیڈمی کے قیام کے لیے  اقدامات کرنا ہوں گے جبکہ قومی گالفرزمعاشی طورپربہتربنانا اشد ضروری ہے جس کیلیے زیادہ سے زیادہ اسپانسر شپ کا حصول ناگزیر ہے، اگر ایسا نہ  ہوا تو پاکستان میں ہاکی اور اسکواش کی طرح  گالف کا بھی صرف نام ہی رہ جائیگا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔