ہنڈیا روٹی کے فن سے آمدنی بڑھایئے

میگزین رپورٹ  پير 1 اکتوبر 2018
گھر میں کھانا پکانے کے کاروبارسے وابستہ خواتین صارفین کی پسند و ناپسند کو ملحوظ خاطر رکھتی ہیں۔ فوٹو: فائل

گھر میں کھانا پکانے کے کاروبارسے وابستہ خواتین صارفین کی پسند و ناپسند کو ملحوظ خاطر رکھتی ہیں۔ فوٹو: فائل

بڑھتی ہوئی مہنگائی اور ناکافی آمدنی نے لوگوں کی گزربسر کے لئے خاصے مسائل کھڑے کئے ہیں۔

کہنے کو ماضی کی نسبت آج ہمارے ملک میں خواتین کو تعلیم اور ہنر حاصل کرنے کے زیادہ مواقع حاصل ہیں، خصوصاً شہروں میں رہنے والی تعلیم یافتہ خواتین نے بہت سے شعبوں میں آمدنی کے ذرائع پیدا کئے ہیں اور اپنے خاندان کی کفالت میں اہم کردار ادا کیاہے۔ بہت سی خواتین نے نہ صرف اپنے لئے بلکہ بہت سی دوسری بے روزگار خواتین کے لئے روزگار کے مواقع بھی فراہم کئے ہیں۔ یہ درست ہے کہ ہماری خواتین ذہانت، قابلیت، اہلیت اور کارکردگی میں کسی سے کم نہیں۔ وہ اپنی صلاحیتوں کے بل بوتے پر مختلف شعبوں میں اپنی اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کررہی ہیں۔

تعلیم یافتہ اور ہنرمند خواتین تو کسی نہ کسی طرح روزگار کے مواقع سے مستفید ہوہی جاتی ہیں مگر ہمارے ملک میں ایسی خواتین بھی خاصی تعداد میں موجود ہیں جو تعلیم یافتہ نہیں اور کسی قسم کا ہنر بھی نہیں جانتیں۔ ایسی خواتین جو ہنرمند نہیں ہیں، ان کے لئے روزگار کے مواقع مشکل ضرور ہیں لیکن ناممکن نہیں۔ ایسی خواتین گھر بیٹھے ایسے کام کرسکتی ہیں جو انھیں روزگار کے مواقع فراہم کریں۔ مثلاً وہ گھر میں کھانا پکاکر دفاتر ، گھروں اور ہوٹلوں وغیرہ میں فراہم کرسکتی ہیں۔

گھر کے پکائے ہوئے کھانے اکثر لوگ پسند کرتے ہیں اور یہ ہاتھوں ہاتھ فروخت ہوجاتے ہیں۔ اس کام کی ابتدا میں کچھ مشکلات کا سامنا کرناپڑے گا مگر بعد میں سب کچھ آسان ہوجائے گا۔ہوم میڈ کھانے کی سروس شروع کرنے کے بارے میں ہم یہاں معلومات فراہم کررہے ہیں تاکہ ملازمت نہ کرسکنے والی خواتین بھی اپنے خاندان کے لئے روزگار پیدا کرسکیں۔

اس ضمن میں سب سے پہلے تو ایسے دفاتر سے رابطہ کریں جہاں دوپہر کے لئے کھانے کا مستقل انتظام نہیں ہے۔ ایسے بہت سے دفاتر موجود ہیں جو ماہرخواتین کو کھانا پکانے کا ٹھیکہ دیتے ہیں اور خواتین گھرمیں کھانا پکاکر دفاتر میں فراہم کرتی ہیں جس سے انھیں معقول آمدنی ہوجاتی ہے اور دوسری جانب دفاتر میں کام کرنے والے کارکنوں کو گھر کا پکا ہوا کھانا میسر آجاتاہے جو عموماً بازار کے کھانوں سے سستا پڑتاہے اور انھیں یہ اطمینان بھی رہتاہے کہ گھر میں تیار کئے ہوئے کھانے میں صفائی ستھرائی کا خاص خیال رکھاگیاہوگا۔

یہی نہیں بلکہ گھر کے تیارکھانے ذائقے دار اور غذائیت سے بھر پور ہوتے ہیں۔ اگر آپ بڑے پیمانے پر یہ کام کرسکتیں تو مختلف دفاتر کی کینٹین کو بھی دوپہر کا کھانا فراہم کیا جاسکتاہے۔ بہت سارے کینٹین والے بھی گھر کے تیارکھانوں کو فوقیت دیتے ہیں۔

گھر میں کھانے تیار کرنے سے پہلے ایک فہرست تیار کرلیں کہ کس دن کون سا کھانا پکاناہے۔ اپنی فہرست میں متوازن غذا شامل رکھیں۔ گوشت، قیمہ، دالیں، سبزیاں وغیرہ اس سلسلے میں آپ ان دفاتر، کینٹین وغیرہ سے بات کرلیں۔ آپ ہوٹلوں اور ریڑھی پر کھانا فروخت کرنے والوں سے بھی رابطہ کرسکتی ہیں۔ اگرآپ ہوم میڈ کھانے بنانے میں کامیاب ہوجاتی ہیں تو پھر جب آپ کا کام بڑھنے لگے تو آپ اس میں آپ دوسری بے روزگار خواتین کو بھی شامل کرسکتی ہیں۔ یوں اپنے کام کو وسعت دے کر اپنی آمدنی کے ذرائع میں اضافہ کرسکتی ہیں۔

یہ روزگار ہرموسم اور ہرطبقے میں جاری رہتاہے۔ اس لئے ختم ہوجانے کا اندیشہ نہیں رہتا بشرطیکہ کھانے کا ذائقہ برقرار رہے۔اگرآپ نے گھر میں کھانے پکانے کا کام شروع کردیاہے تو پہلے چھوٹے پیمانے پر کریں پھر ضرورت کے مطابق وسعت دیں۔ کھانوں کی تیاری میں استعمال ہونے والی اشیا کو ذخیرہ کرلیں تاکہ پکاتے وقت مشکل پیش نہ آئے۔

گوشت، مرغی، مچھلی، دالیں، مختلف سبزیاں اور آلو وغیرہ کو فریزر اور ڈیپ فریزر میں مناسب مقدار میں محفوظ کیا جاسکتاہے جبکہ کھانوں میں استعمال ہونے والے بنیادی مصالحہ جات مثلاً پیاز، لہسن، ادرک، ٹماٹر، ہری مرچیں وغیرہ ہروقت فریج میں محفوظ ہوں۔ اس کے علاوہ مرچیں، دھنیا، نمک، ہلدی اور دیگر مصالحہ جات، پکانے کا تیل بھی ہروقت مناسب مقدارمیں موجود ہوناچاہئے تاکہ ہنگامی بنیادوں پر کھانے کی تیاری میں مشکل پیش نہ آئے۔یہ سارا سال جاری رہنے والا کام ہے ، اس لئے ضروری اشیا سٹور رکھیں البتہ جلدی خراب ہوجانے والی اشیا کم خریدیں۔

گھروں میں کھانا پکانے کے کام میں خواتین زیادہ سہولت محسوس کرتی ہیں کیونکہ کھانا پکانا خواتین کا کام ہے جسے وہ روزانہ تین وقت سرانجام دیتی ہیں، پھر یہ کام اگرصنعتی بنیاد پر کریں گی تو انھیں کسی بڑی مشکل کا سامنا نہیں کرناپڑے گا۔ البتہ اس کاروبار کو شروع کرنے اور پھر اسے بڑھانے میں انھیں ضرور مشکل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، مگر جب خواتین اپنے کاروبار میں قدم جمالیتی ہیں تو پھر کوئی مشکل نہیں رہتی۔

کھانے پکانے کے کاروبار میں خواتین اپنے محلے اور جاننے والی خواتین کو بھی شامل کرسکتی ہیں۔ محلے کی چند خواتین مل کر بھی یہ کام کرسکتی ہیں۔ اگرکسی خاتون کو کھانا پکانے میں زیادہ مہارت حاصل نہ ہو تو وہ کوکنگ کلاسز لے کر بھی یہ کمی پوری کرسکتی ہے۔ یہاں یہ بات ذہن میں رکھیں کہ صرف کلاسز لینے سے کھانا پکانے میں مہارت حاصل نہیں ہوتی بلکہ مسلسل کوشش کرنے سے ہی مہارت حاصل ہوتی ہے۔

صرف کھانا پکانا ہی کافی نہیں ہوتا کھانے میں ذائقہ بھی ہونا ضروری ہے اور ذائقہ کھانا پکانے میں استعمال ہونے والے اجزا کی مناسب مقدار سے آتاہے۔ ساتھ ہی کھانا پکاتے وقت حفظان صحت کے اصولوں کا بھی خیال رکھیں۔

گھر میں کھانا پکانے کے کاروبارسے وابستہ خواتین صارفین کی پسند و ناپسند کو ملحوظ خاطر رکھتی ہیں ، گوشت، سبزی یا دالیں پکاتے وقت ان کی مقدار کے اعتبار سے مصالحے ، نمک اور تیل کا صحیح تناسب کھانے کو مزے دار بنادیتاہے اور اس ذائقے کے پیچھے مہارت کارفرما ہوتی ہے۔ کھانا پکانے کے کاروبار کو آپ بہت کم سرمائے سے شروع کریں۔ اس کاروبار کے آغاز سے پہلے چند مزید ضروری اور بنیادی اہم باتیں جاننا ضروری ہیں۔

سب سے پہلے تو یہ معلوم کرنا ہوگا کہ آپ کس علاقے کے دفتر، ادارے یا فیکٹری وغیرہ کے رہنے والوں کے لئے کھانا تیار کررہی ہیں، ان کی پسند کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کام کا آغاز کریں، ویسے تو کھانا پکانے کی بے شمار ترکیبوں پر مبنی کتابیں بازارمیں دستیاب ہیں اور کئی ٹی وی چینل بھی کھانا پکانے کے پروگرام دکھاتے ہیں۔ آپ ان سے بھی استفادہ کرسکتی ہیں۔ بالخصوص اگرآپ نے دیسی کھانے پکانے میں مہارت حاصل کرلی تو پھر یہ بات جان لیں کہ آپ ایک بہت اچھے فن سے واقف ہوچکی ہیں جس سے اپنی آمدنی میں اضافہ کرسکتی ہیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔