- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم کا پاکستان کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش
- کراچی میں ایرانی خاتون اول کی کتاب کی رونمائی، تقریب میں آصفہ بھٹو کی بھی شرکت
- پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والے دو دہشت گرد سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
غذائی کمی پر توجہ دے کر ہزاروں بچوں کی جان بچائی جا سکتی ہے
کراچی: پاکستان دنیا کے ان 34 ممالک میں شامل ہے جہاں غذائی کمی کاشکاربچوں کی شرح سب سے زیادہ ہے اگر بچوں کی غذائی کمی دورکردی جائے تو15فیصد اموات کو روکا جا سکتا ہے۔
یہ اعدادوشمار ماں اوربچوں میں غذائی کمی کے حوالے سے دی لینسٹ سیریزمیں شائع شدہ ایک مقالے میں پیش کیے گئے ہیں،پاکستان میں ان غذائی تدابیرکواختیارکرکے 90 لاکھ بچوںکو فائدہ پہنچایا جاسکتا ہے اور ہر سال ایک لاکھ 23 ہزار اموات کو روکاجا سکتا ہے،پاکستان میں 5 سال سے کم عمر بچوںکی شرح اموات زیادہ ہے،آغا خان یونیورسٹی کے سینٹرآف ایکسیلنس ان ویمن اینڈ چائلڈ ہیلتھ کے بانی ڈائریکٹر اورتحقیق کارپروفیسر ذوالفقار بھٹہ نے اس حوالے سے بتایا کہ پیدائش سے قبل اور زندگی کے پہلے 2 سالوںکے دوران بچوںکو بہتر غذائیت کی ضرورت ہوتی ہے،دی لینسٹ سیریزکے مقالے میں جن10 تدابیرکاذکرکیاگیا ہے۔
ان میں حاملہ خواتین کے لیے فولک ایسڈ،کیلشیم، توانائی فراہم کرنے والے متوازن پروٹینزاوراضافی طاقت بخش ادویات کی فراہمی، ماں کے دودھ پلانے کی حوصلہ افزائی اورشیرخواربچوں کے لیے موزوں اضافی خوراک، پانچ سال کی عمر تک بچوں کے لیے وٹامن اے اور زنک سپلیمنٹس کی فراہمی اور بچوں میں درمیانے درجے کی اور شدید غذائی کمی کے علاج کے لیے مستند حکمت عملی کا استعمال شامل ہے،مقالے کے مصنفین نے پاکستان، بنگلہ دیش اور ایتھوپیا میں مقامی آبادیوں میں غذائی تدابیر سے متعلق آگاہی و فروغ اور 7 غذائی اجزا پر مشتمل تدابیر کا جائزہ لیا، پاکستان کے جائزے سے ظاہر ہوتا ہے کہ پانچ سال سے کم عمر بچوںکی شرح اموات میں خاطر خواہ کمی ہوئی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔