غذائی کمی پر توجہ دے کر ہزاروں بچوں کی جان بچائی جا سکتی ہے

اسٹاف رپورٹر  جمعـء 7 جون 2013
غذائی تدابیرکواختیارکرکے 90 لاکھ بچوںکو فائدہ پہنچایا جاسکتا ہے اور ایک لاکھ 23 ہزار اموات روکی جاسکتی ہیں فوٹو :ایکسپریس نیوز

غذائی تدابیرکواختیارکرکے 90 لاکھ بچوںکو فائدہ پہنچایا جاسکتا ہے اور ایک لاکھ 23 ہزار اموات روکی جاسکتی ہیں فوٹو :ایکسپریس نیوز

کراچی: پاکستان دنیا کے ان 34 ممالک میں شامل ہے جہاں غذائی کمی کاشکاربچوں کی شرح سب سے زیادہ ہے اگر بچوں کی غذائی کمی دورکردی جائے تو15فیصد اموات کو روکا جا سکتا ہے۔

یہ اعدادوشمار ماں اوربچوں میں غذائی کمی کے حوالے سے دی لینسٹ سیریزمیں شائع شدہ ایک مقالے میں پیش کیے گئے ہیں،پاکستان میں ان غذائی تدابیرکواختیارکرکے 90 لاکھ بچوںکو فائدہ پہنچایا جاسکتا ہے اور ہر سال ایک لاکھ 23 ہزار اموات کو روکاجا سکتا ہے،پاکستان میں 5 سال سے کم عمر بچوںکی شرح اموات زیادہ ہے،آغا خان یونیورسٹی کے سینٹرآف ایکسیلنس ان ویمن اینڈ چائلڈ ہیلتھ کے بانی ڈائریکٹر اورتحقیق کارپروفیسر ذوالفقار بھٹہ نے اس حوالے سے بتایا کہ پیدائش سے قبل اور زندگی کے پہلے 2 سالوںکے دوران بچوںکو بہتر غذائیت کی ضرورت ہوتی ہے،دی لینسٹ سیریزکے مقالے میں جن10 تدابیرکاذکرکیاگیا ہے۔

ان میں حاملہ خواتین کے لیے فولک ایسڈ،کیلشیم، توانائی فراہم کرنے والے متوازن پروٹینزاوراضافی طاقت بخش ادویات کی فراہمی، ماں کے دودھ پلانے کی حوصلہ افزائی اورشیرخواربچوں کے لیے موزوں اضافی خوراک، پانچ سال کی عمر تک بچوں کے لیے وٹامن اے اور زنک سپلیمنٹس کی فراہمی اور بچوں میں درمیانے درجے کی اور شدید غذائی کمی کے علاج کے لیے مستند حکمت عملی کا استعمال شامل ہے،مقالے کے مصنفین نے پاکستان، بنگلہ دیش اور ایتھوپیا میں مقامی آبادیوں میں غذائی تدابیر سے متعلق آگاہی و فروغ اور 7 غذائی اجزا پر مشتمل تدابیر کا جائزہ لیا، پاکستان کے جائزے سے ظاہر ہوتا ہے کہ پانچ سال سے کم عمر بچوںکی شرح اموات میں خاطر خواہ کمی ہوئی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔