ایف آئی اے میں 45 افسروں کی ڈیپوٹیشن پر تعیناتی غیر قانونی قرار

نمائندہ ایکسپریس  جمعـء 7 جون 2013
  ڈیپوٹیشن پر تعیناتی ایف آئی اے کے ریگولر ملازمین کے ساتھ ناانصافی ہے،درخواست گزار  فوٹو فائل

ڈیپوٹیشن پر تعیناتی ایف آئی اے کے ریگولر ملازمین کے ساتھ ناانصافی ہے،درخواست گزار فوٹو فائل

اسلام آ باد:  اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے45 افسروں کی ایف آئی اے میں ڈیپوٹیشن پر تعیناتی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے انھیں متعلقہ محکموں میں واپس بھیجنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔

عدالت عالیہ نے مذکورہ حکم درخواست گزار سیف اللہ جوکھیو اور دیگر کی جانب سے دائر درخواست کا فیصلہ سناتے ہوئے دیا۔ درخواست گزاروں کا موقف تھا کہ ڈیپوٹیشن افسران کی تعیناتی سے ایف آئی اے کے ریگولر ملازمین کے ساتھ نا صرف ناانصافی ہو رہی ہے بلکہ ان کی سنیارٹی بھی متاثر ہو رہی ہے لہٰذا انھیں واپس بھیجنے کا حکم دیا جائے۔

درخواست گزاروں کی طرف سے شاہ خاور ایڈووکیٹ نے عدالت کے روبرو موقف اختیار کیا کہ سیاسی دباؤ پر دیگر محکموں کے افسران کی ایف آئی اے میں ڈیپوٹیشن پر تعیناتی معمول بن چکی ہے ، جنھیں بعد میں مستقل کر لیا جاتا ہے حالانکہ یہ اقدام ایف آئی اے ایکٹ 1974ء کی دفعات کی خلاف ورزی ہے۔ عدالت نے درخواست منظور کرتے ہوئے قرار دیا کہ ان افسران کی ایف آئی اے میں تعیناتی کے وقت میرٹ کو نظر انداز کیا گیا لہٰذا انھیں واپس اصل محکموں میں بھیجنے کے احکامات جاری کیے جاتے ہیں ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔