دمشق میں امریکا مخالف حکومت کے قیام کیلیے جہاد کیا جائے، ایمن الظواہری

اے ایف پی  جمعـء 7 جون 2013
آپ کا جہاد فلسطینی ریاست کی بحالی کے لیے امید کی کرن ہے جو65 سال قبل چھین لی گئی تھی، ویب سائٹ پر پیغام. فوٹو: فائل

آپ کا جہاد فلسطینی ریاست کی بحالی کے لیے امید کی کرن ہے جو65 سال قبل چھین لی گئی تھی، ویب سائٹ پر پیغام. فوٹو: فائل

دبئی: القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری نے شام کی خانہ جنگی میں جہادی جنگجوں پر زور دیا ہے کہ وہ متحد ہوجائیں اور دمشق میں امریکہ مخالف حکومت کے قیام کیلیے لڑیںیہ بات ایک نئے جاری شدہ آڈیو پیغام میں کہی گئی ہے۔

شام کے صدر بشارالاسد کا تعلق شیعہ اسلام کے فرقے الاواتی سے ہے جبکہ منقسم باغی جنگجو جو ان کی حکومت کے خاتمے کیلیے لڑ رہے ہیں زیادہ تر سنی مسلمان ہیںجن میں جہادی النصری فرنٹ بھی شامل ہے، اسلامی ویب سائٹ پر جمعرات کو جاری ہونے والے ایک پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ امریکا اس کے ساتھی اور اتحادی چاہتے ہیں کہ آپ اپنے خون کی قربانی دو اور مجرم الاواتی حکومت کا تختہ الٹو اور اس کی قیمت پر ایک ایسی حکومت قائم ہو جو اسرائیل کی سلامتی کا تحفظ کرے ۔

ان کا کہنا تھا کہ جہاد میں آپ کو ایک جنگجو اسلامی  خلافت کے قیام کیلیے کام کرنا چاہئے جو کہ اس وقت تک قربانیاں دیتی رہے جب تک کہ جہاد اور اسلام کا پرچم سربلند نہیں ہوجاتا،ان کا مزید کہنا تھا کہ آپ کا قابل تعریف جہاد فلسطینی ریاست کی بحالی کیلیے امید کی کرن ہے جو 65 سال قبل ہمارے ہاتھوں سے چھین لی گئی تھی شام میں خانہ جنگی اس وقت شروع ہوئی تھی جب اسد کی فورسز نے مارچ2011ء میں شروع ہونے والے جمہوریت پسند احتجاجی مظاہروں کیخلاف خونریز کریک ڈاؤن کا آغاز کیا تھااس کے بعد سے ہزاروں کی تعداد میں شامی باشندے ہلاک اور لاکھوں اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔