- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم کا پاکستان کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش
- کراچی میں ایرانی خاتون اول کی کتاب کی رونمائی، تقریب میں آصفہ بھٹو کی بھی شرکت
- پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والے دو دہشت گرد سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
آئی ایم ایف سے روپے کی قدر گرانے پر بات نہیں ہوئی، اسٹیٹ بینک
کراچی: حکومت اور آئی ایم ایف حکام کے درمیان مذاکرات میں روپے کی قدر میں کمی سے متعلق کسی تجویز پربات نہیں ہوئی ہے اور نہ ہی ڈالرکی قدرکو135 روپے کی سطح تک بڑھانے پررضامندی ظاہر کی گئی ہے.
فاریکس ایسوسی ایشن کے صدر ملک بوستان نے بتایا کہ روپے کی قدر میں مزید نمایاں کمی کی خبروں نے اوپن مارکیٹ میں گزشتہ چند روز سے بحرانی کیفیت پیدا کردی ہے یہی وجہ ہے کہ گزشتہ چند دنوں میں ڈالر کی قدر2روپے30 پیسے بڑھ گئی ہے۔
انھوں نے اسٹیٹ بینک حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ حکومت کی جانب سے اس ضمن میں پالیسی بیان جاری کرائے کیونکہ افواہوں کے سبب اوپن مارکیٹ میں زرمبادلہ کی سپلائی200 فیصد گھٹ گئی ہے اور ایکس چینج کمپنیوں کی جانب سے یومیہ8ملین ڈالر کے مساوی سرپلس زرمبادلہ کی ایکسپورٹ گھٹ کر2 تا3ملین ڈالر ہوگئی ہے۔
ملک بوستان نے بتایا کہ چمن اور طورخم کی سرحدوں پر بھی کرنسی اسمگلنگ پر دوبارہ سختی کی ضرورت ہے تاکہ افغانستان ودیگر ممالک کے تاجرپاکستان سے زرمبادلہ کی اسمگلنگ نہ کرسکیں۔
دوران اجلاس انھوں نے تجویز دی کہ حکومت پاکستان بینکوں کی طرز پرایکس چینج کمپنیوں کو کم ازکم 20 غیرملکی منی ٹرانسفرکمپنیوں کے ساتھ کاروباری معاہدوں کی اجازت دے تو پاکستان کی ایکس چینج کمپنیاں ورکرز ریمیٹینس کی مد میں سالانہ 4 سے5 ارب ڈالروطن کو ترسیل کرسکتی ہیں جو فی الوقت5غیرملکی منی ٹرانسفرکمپنیوں کے اشتراک سے 1500 ملین ڈالر کی ترسیلات لارہی ہیں۔
ملک بوستان اورآئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات میں روپے کی قدر سے متعلق پالیسی بیان جاری کیا جائے کیونکہ ان افواہوں کے باعث اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کے فروخت کنندگان غائب ہوگئے ہیں لیکن طلب گار بڑھ گئے ہیں جس کی وجہ سے ایکس چینج کمپنیوں کے پاس ڈالر کے سرپلس ذخائر ختم ہوگئے ہیں۔
واضح رہے کہ پیر کو انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر124 روپے25 پیسے پرمستحکم ہونے کے باوجود اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر مزید1 روپے بڑھ کر127 روپے80 پیسے کی سطح پر آگئی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔