آئی ایم ایف سے روپے کی قدر گرانے پر بات نہیں ہوئی، اسٹیٹ بینک

احتشام مفتی  منگل 2 اکتوبر 2018
آئی ایم ایف سے مذاکرات میں روپے قدر سے متعلق پالیسی بیان جاری کیا جائے، ملک بوستان۔ فوٹو: فائل

آئی ایم ایف سے مذاکرات میں روپے قدر سے متعلق پالیسی بیان جاری کیا جائے، ملک بوستان۔ فوٹو: فائل

 کراچی:  حکومت اور آئی ایم ایف حکام کے درمیان مذاکرات میں روپے کی قدر میں کمی سے متعلق کسی تجویز پربات نہیں ہوئی ہے اور نہ ہی ڈالرکی قدرکو135 روپے کی سطح تک بڑھانے پررضامندی ظاہر کی گئی ہے.

فاریکس ایسوسی ایشن کے صدر ملک بوستان نے بتایا کہ روپے کی قدر میں مزید نمایاں کمی کی خبروں نے اوپن مارکیٹ میں گزشتہ چند روز سے بحرانی کیفیت پیدا کردی ہے یہی وجہ ہے کہ گزشتہ چند دنوں میں ڈالر کی قدر2روپے30 پیسے بڑھ گئی ہے۔

انھوں نے اسٹیٹ بینک حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ حکومت کی جانب سے اس ضمن میں پالیسی بیان جاری کرائے کیونکہ افواہوں کے سبب اوپن مارکیٹ میں زرمبادلہ کی سپلائی200 فیصد گھٹ گئی ہے اور ایکس چینج کمپنیوں کی جانب سے یومیہ8ملین ڈالر کے مساوی سرپلس زرمبادلہ کی ایکسپورٹ گھٹ کر2 تا3ملین ڈالر ہوگئی ہے۔

ملک بوستان نے بتایا کہ چمن اور طورخم کی سرحدوں پر بھی کرنسی اسمگلنگ پر دوبارہ سختی کی ضرورت ہے تاکہ افغانستان ودیگر ممالک کے تاجرپاکستان سے زرمبادلہ کی اسمگلنگ نہ کرسکیں۔

دوران اجلاس انھوں نے تجویز دی کہ حکومت پاکستان بینکوں کی طرز پرایکس چینج کمپنیوں کو کم ازکم 20 غیرملکی منی ٹرانسفرکمپنیوں کے ساتھ کاروباری معاہدوں کی اجازت دے تو پاکستان کی ایکس چینج کمپنیاں ورکرز ریمیٹینس کی مد میں سالانہ 4 سے5 ارب ڈالروطن کو ترسیل کرسکتی ہیں جو فی الوقت5غیرملکی منی ٹرانسفرکمپنیوں کے اشتراک سے 1500 ملین ڈالر کی ترسیلات لارہی ہیں۔

ملک بوستان اورآئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات میں روپے کی قدر سے متعلق پالیسی بیان جاری کیا جائے کیونکہ ان افواہوں کے باعث اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کے فروخت کنندگان غائب ہوگئے ہیں لیکن طلب گار بڑھ گئے ہیں جس کی وجہ سے ایکس چینج کمپنیوں کے پاس ڈالر کے سرپلس ذخائر ختم ہوگئے ہیں۔

واضح رہے کہ پیر کو انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر124 روپے25 پیسے پرمستحکم ہونے کے باوجود اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر مزید1 روپے بڑھ کر127 روپے80 پیسے کی سطح پر آگئی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔