لاپتہ افراد کیس: میجر کیخلاف مقدمے کے اندارج پراعتراض مسترد

نمائندہ ایکسپریس  جمعـء 7 جون 2013
ملٹری انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ کو تحریری جواب کیلیے 12جون تک مہلت. فوٹو فائل

ملٹری انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ کو تحریری جواب کیلیے 12جون تک مہلت. فوٹو فائل

اسلام آباد: عدالت عظمٰی نے لاپتہ افرادکے بارے مقدمے میں حاضرسروس میجرکے خلاف ایف آئی آرکے اندارج پراعتراض مستردکرتے ہوئے ملٹری انٹلی جنس کے وکیل کولاپتہ تاصیف علی کے بارے رپورٹ تحریری طور پر جمع کرنیکی ہدایت کی ہے۔

سات ماہ قبل روالپنڈی سے لاپتہ ہونے والے تاصیف علی کی اہلیہ عابدہ ملک کی درخواست کی سماعت جسٹس جوادکی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی،ایم آئی کی طرف سے ابرہیم ستی پیش ہوئے اورکہاکہ مذکورہ آدمی ملٹری انٹلی جنس کی تحویل میں نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ پولیس نے میجرحیدر کیخلاف ان کے اغواکے الزام میں ایف آئی آردرج کی ہے اورانھیں گرفتارکرنے کی کوششیں ہورہی ہیں۔

آرمی ایکٹ کے تحت حاضرسروس فوجی اہلکارکے خلاف اس طرح کی کارروائی نہیں ہوسکتی، فاضل وکیل کاکہناتھااس سے نئے مسائل پیداہونگے۔ جسٹس جوادنے کہاکوئی مسائل پیدانہیں ہونگے پولیس کواپناکام کرنے دے،اگرمذکورہ لاپتہ شخص ایم آئی کے پاس نہیں ہے تووہ پتہ کرکے ہمیں ان کے بارے بتاسکتی ہے۔ فاضل وکیل نے کہا ملٹری انٹلی جنس اغوابرائے تاوان کے معاملات کی تفتیش نہیں کرتی، مزیدسماعت 12 جون تک ملتوی کردی گئی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔